اومی کرون کا خطرہ ، کراچی میں فری بوسٹر ڈوز لگانے کا عمل آج سے شروع

ڈائریکٹر صحت کراچی ڈاکٹر اکرم سلطان کا کہنا ہے کہ کوویڈ ویکسین لگوانے کے 6 ماہ مکمل ہونے پر بوسٹر ڈوز لگائی جائے گی۔

ڈائریکٹر صحت کراچی ڈاکٹر اکرم سلطان نے کہا ہے کہ اومی کرون وائرس سے بچاؤ کی حفاظتی ویکیسن  ابھی دستیاب نہیں ہے تاہم صورتحال کو دیکھتے ہوئے سندھ حکومت نے صوبے بھر میں بوسٹر ڈوز لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈائریکٹر صحت کراچی ڈاکٹر اکرم سلطان کا کہنا ہے کہ وزیرصحت کی ہدایت ڈاکٹر عذرا پیچو کی ہدایت پر آج سے کوویڈ کی بوسٹر ڈوز کا آغاز کردیا گیا ہے۔ بوسٹر ڈوز اب تک صرف جناح، چلڈرن اسپتال اور ڈاو اوجھا کیمپس میں لگائی جارہی تھی تاہم اب بوسٹر ڈوز کراچی سمیت سندھ بھر کے تمام اسپتالوں میں لگانے کے انتظامات مکمل کیے جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

نئے کورونا وائرس اومی کرون کا خطرہ، وفاقی اور سندھ حکومت اِن ایکشن

اسرائیل میں مس یونیورس کے مقابلے پر غیر یقینی کے بادل چھاگئے

ڈائریکٹر صحت کراچی ڈاکٹر اکرم سلطان موڈرنا، فائزر بطور بوسٹر ڈوز لگائی جائے گی، بوسٹر ڈوز ان افراد کو لگائی جائے گی جن کی کوویڈ کی دونوں ویکسین لگوائے ہوئے 6 ماہ مکمل ہوچکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بوسٹر ڈوز کا دائرہ اندورن سندھ تک ہوگا، کراچی میں کوویڈ ویکسین لگانے کیلئے 14 موبائل وین جبکہ 3 چھوٹی موبائل وین بوسٹر ڈوز کے لیے مختص کی گئی ہیں،

ڈاکٹر اکرم سلطان کا کہنا تھا کہ جو کچی آبادیوں جن میں افغان بستی اور دیگر ملحقہ آبادیوں میں عوام کو کوویڈ ویکسین کی پہلی اور دوسری ڈوز لگائی جارہی ہے۔

ڈائریکٹر صحت کراچی کا کہنا تھا کہ  یہ وائرس اپنی شکل تبدیل کرتا رہتا ہے، ہم احتیاتی تدابیر کے طور پر حفاظتی اقدامات کررہے ہیں، ڈاؤ یونیورسٹی میں قائم کی جانے والی صوبائی پبلک ہیلتھ جینوم لیب میں اومی کرون وئیرینٹ کی تشخیص میں  سیک وینسنگ تیکنیک استعمال کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ لیبارٹری کے عملے کو تمام حفاظتی سامان بھی فراہم کردیا گیا ہے، ڈاؤ یونیورسٹی میں عالمی ادارہ صحت کے تعاون سے قائم کی جانے والی پہلی صوبائی پبلک لیبارٹری میں ہر اقسام کے وائرسز کی تشخیص کی سہولتیں میسر ہیں، لیبارٹری کے تحت صوبے میں تمام وبائی امراض کی سرویلینس بھی کی جائے گی۔

ان کاکہنا تھا کہ اومی کرون ویریئنٹ کی تشخیص پہلے پی سی آر کے ذریعے کی جائے گی اور اس وئیرینٹ کو فلٹر کیا جائے گا، جس کے بعد RNA کے ذریعے ویریئنٹ کی شناخت کیلئے سیک وینسنگ تیکنیک استعمال کی جائے گی جس کے لیے تمام جدید اور حساس نویت کے لیبارٹری سامان موجود ہیں۔

ڈائریکٹر صحت کراچی ڈاکٹر اکرم سلطان کا کہنا ہے اومی کرون ویریئنٹ انسانی جسم میں تیزی سے نشوونما کرتا ہے اور انسانی جسم میں ہی اپنی آمجگاہ بنا لیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وائرس کی کوئی ویکیسن نہیں لیکن پاکستان میں دستیاب ویکسین لگوانا اب بہت ضروری ہے۔

ڈاکٹر اکرم سلطان کا کہنا تھا کہ سرد موسم اس نئے ویریئنٹ کے پھیلاؤ کا سبب بنے گا، لہذا ہمیں دوبار ایس او پیز پر سختی سے عمل کرنا ہوگا، پاکستان میں یہ نیا وئیرینٹ سال کے رواں ماہ کے اختتام میں رونما ہوسکتا ہے، فضائی و زمینی آمدورفت کی وجہ سے وائرس ایک ملک سے دوسرے ملک میں داخل ہوسکتا ہے، جس طرح ڈیلٹا وائرس بھارت سے پاکستان منتقل ہوا اسی طرح اس وئیرینٹ کے منتقل ہونے کے واضع امکانات موجود ہیں، پاکستان میں پہلا کوویڈ کا مریض ایران سے جبکہ ڈیلٹا وائرس بھارت سے پاکستان منتقل ہوا تھا۔

متعلقہ تحاریر