ملک میں قدرتی گیس کی قلت ، حکومت بائیو گیس کے آپشن پر غور کرنے لگی

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ گیس کی قلت پر قابو پانے کےلیے حکومت کو موثر فیصلہ سازی کرنا ہوگی۔

ملک پاکستان میں کم ہوتے قدرتی گیس کے ذخائر اور بڑھتی ہوئی مانگ کے پیش نظر وفاقی حکومت نے سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کے ساتھ ملکر کر بائیو گیس پیدا کرنے کے منصوبے پر عمل درآمد شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ” پاکستان میں بائیوگیس پیدا کرنے کی صلاحیت اب تک نظر انداز ہوتی چلی آئی ہے۔ ایس ایس جی سی نے اپنے زیرِ اثر علاقوں میں بائیوگیس کی پیداوار کیلیے اشتہار شائع کردیا ہے۔”

یہ بھی پڑھیے

مہنگائی کم ہوجائے گی، بس قوم نے گھبرانا نہیں ہے، شوکت ترین

منی بجٹ کی تیاریاں مکمل، 1700 اشیا مہنگی ہونے کا امکان

انہوں نے مزید لکھا ہے کہ ایس ایس جی سی کو اس کاوش سے 4 سے 5 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی پیداوار متوقع ہے- یہ شروعات کے لیے ایک پائلٹ پراجیکٹ ہو گا۔”

پاکستان کو توانائی کے حوالے سے کئی طرح کے مسائل کا سامنا ہے جس میں سے ایک قدرتی گیس کی پیداوار میں کمی ہے۔ مستقبل میں قدرتی گیس میں کمی نئی معاشی بحران پیدا کرسکتی ہے، تاہم حکومت نے مستقبل کے خطرات کے پیش نظر قدرتی گیس کی کمی کو پورا کرنے کے لیے بائیو گیس کا منصوبہ متعارف کرانے کا فیصلہ ہے۔

پاکستان میں قدرتی گیس کی ڈیمانڈ میں اضافہ ہوتا ہے جارہا ہے جبکہ پیداوار میں کمی کی وجہ سے سپلائی میں دشواری آرہی ہے۔

وفاقی وزیر حماد اظہر کا کہنا ہےکہ پاکستان میں بائیو گیس کی پیداوار کے شعبے کو ابھی تک نظرانداز کیا گیا تاہم اب حکومت نے ایس ایس جی سی کے ساتھ مل کر ایسے منصوبوں پر کام کرنے کا پلان بنایا ہے تاکہ گیس کی کمی کو پورا کیا جاسکے۔

امریکی جریدے بلومبرگ نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا تھا کہ پاکستان لکوڈ نیچرل گیس (ایل این جی) درآمد کرنے والے 10 بڑے ممالک کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے۔ پاکستان کی وزارت توانائی نے بلومبرگ کی رپورٹ پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا تھا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے حکومت کو توانائی بحران پر قابو پانے کے لیے موثر فیصلہ سازی کرنا ہو گی جس کی اس وقت ضرورت ہے۔ اصلاحات کی اشد ضرورت ہے اور دیرپا فوائد والےفیصلےکرنا ہوں گے۔ اگر حکومت نے گیس بحران پر قابو پانے کے لیے دیرپا فیصلے نہ لیے تو ملک میں گیس کا بحران مزید سنگین ہو جائے گا۔

متعلقہ تحاریر