جس نے رحمت العالمین کے نام پر ظلم کیا انہیں نہیں چھوڑیں گے، وزیراعظم

حکومت پاکستان کی جانب سے ملک عدنان کی بہادری اور شجاعت کے اعتراف میں وزیراعظم اسلامیہ جمہوریہ پاکستان عمران خان نے اعزازی سند سے نوازا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہم نے اب سے یہ طے کر لیا ہے کہ جس نے بھی دین اور رحمت العالمینﷺ کے نام پر کسی نے ظلم کیا انہیں نہیں چھوڑیں گے۔

اسلام آباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے سیالکوٹ میں پیش آنے والے افسوس ناک واقعے پر صرف ایک بات کی خوشی ہے کہ ایک شخص نے ایک جان بچانے کےلیے پوری کوشش کی۔

یہ بھی پڑھیے

ایڈووکیٹ جنرل کا رانا شمیم کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے کمشنر کے نام خط

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ایک وہ شخصیت جو کو اللہ تعالیٰ نے خطاب دیا رحمت العالمینﷺ کا ، رحمت المسلمین کا نہیں ، وہ صرف مسلمانوں کے لیے رحمت بن کر نہیں آئے تھے۔ انسانوں کے لیے رحمت بن کر آئے تھے۔ انہوں نے انسانوں کو اکٹھا کیا تھا۔ پہلے ان قبیلوں کو اکٹھا کیا  جو آپس میں لڑتے تھے۔ لوگ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے اپنا پیغام تلواروں سے دنیا میں پہنچایا، ایسا نہیں ہے۔ دس سالوں میں صرف 14 سو افراد مرے تھے اور پورے عرب میں دین پھیل گیا تھا۔ کیونکہ وہ فکری انقلاب تھا۔

عمران خان کا کہنا تھا محمد ﷺ کا پیغام دو چیزوں پر تھا ۔ انسانیت اور انصاف پر۔ یہ دو صفتیں جو انسان کو جانوروں سے بالا کرتی ہیں۔ جانوروں میں جنگل کا قانون ہوتا ہے جو تماشہ ہم نے سیالکوٹ میں دیکھا تھا۔ انسانوں کے معاشرے میں انصاف ہوتا ہے۔ جانوروں کے معاشرے میں کمزور کی کوئی جگہ نہیں ہوتی ہے۔ انسانوں کے معاشرے میں کمزور انسان کی قدر ہوتی ہے۔ جس معاشرے میں جتنی انسانیت ہوتی ہے وہ معاشرہ اتنا ہی اپنے کمزور طبقے کو اٹھاتا ہے۔ محمد ﷺ نے مدینہ کی فلاحی ریاست میں سارے کمزور طبقے کی ذمہ داری لی تھی۔ رحم تھا اور دوسرا انصاف قائم کیا تھا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ لوگ دین کے نام پر لوگوں کو مار رہے ہیں، اور خاص طور پر نبی ﷺ کا جو نام استعمال کیا جاتا ہے۔ کسی پر نبی ﷺ کی گستاخی کا الزام لگا کر جیل میں ڈال دیا جاتا ہے ، نہ کوئی وکیل اس کے لیے کھڑا ہوتا ہے ، نہ کوئی جج اس پر کوئی فیصلہ کرتا ہے وہ بیچارہ جیل میں پڑا رہ جاتا ہے۔ یہ دنیا کے کسی بھی انسانی معاشرے میں کیسے ہوسکتا ہے۔ یہ کون سا انصاف ہے کہ آپ کسی پر الزام لگائیں اور آپ ہی جج بن گئے اور آپ نے ہی اسے قتل کردیا۔ ایسا تو کسی معاشرے میں نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ صورتحال یہ ہے کہ اگر کوئی کہہ دےکہ اس نے گستاخی کی ہے تو سب ڈر جاتے ہیں۔ کوئی بات ہی نہیں کرتا ، سب سے بڑی بات وکیل ہی سامنے نہیں آتا۔ ججز کہہ دیتے ہیں نہیں ہم یہ کیس ہی سنتے ۔ تو اس کا دفاع کون کرے گا۔ جس طرح ایک خوفناک واقعہ ہوا تھا آرمی پبلک اسکول میں ، جب ہمارے تقریباً ڈیڑھ سو بچوں کو شہید کیا گیا۔ اس وقت دہشتگردی کے خلاف سارے ملک میں ایک غصے کی حالت تھی۔ اس کے بعد دہشتگردی کے خلاف جنگ پاکستان جیتا۔ اس سے پہلے سارے ملک کے لوگ اکٹھے نہیں تھے۔ سیالکوٹ واقعےکے بعد سارا پاکستان یہ فیصلہ کرچکا ہے کہ اب ہم نے اس طرح کے واقعات نہیں ہونے دینے۔

وزیراعظم نے بتایا کہ سیالکوٹ کی بزنس کمیونٹی نے مجھے فون کرکے بتایا ہے کہ انہوں نے ایک لاکھ ڈالرز پرانیتھا کمارا کی فیملی کےلیے۔ اور جو پرانیتھا کمارا کی سیلری تھی وہ ہر ماہ اس کی فیملی کو دی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے رحمت العالمین اتھارٹی کیوں بنائی تھی۔ ساری قوم عاشق رسولﷺ ہے ۔ عاشق رسول ثابت کرنے کے لیے ہمیں ان کی سیرت پر چلنے کی ضرورت ہے۔ ان کا راستہ کدھر ہے قوم کس طرف جارہی ہے۔ اگر ہم ان کی سیرت ﷺ کو پڑھ لیں تو کوئی بھی ایسی حرکتیں نہ کرے جیسی ہم لوگ کررہے ہیں۔ رحمت العالمین اتھارٹی بنانے کا مقصد اسکولز اور کالجز میں ڈبیٹ کرائی جائے کہ رحمت العالمین ﷺ کی زندگی تھی کیا اور ہم کیا کررہے ہیں؟ ہماری تعلیمات سے کوئی مسلمان ہوتا ہے یا نہیں یہ الگ مسئلہ ہے مگر ہم لوگوں کو بتا تو سکیں کہ آپﷺ کی زندگی تھی کیا۔

ملک عدنان کو مخاطب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں بہت ضرورت ہوتی ہے رول ماڈل بننے کے لیے ۔ رول ماڈل کو لوگ فالو کرتے ہیں ، جس جس نے اس واقعے کی ویڈیو دیکھی انہوں نے کہا کہ ہاں ایک شخص تھا جو راہ حق پر کھڑا تھا۔ اخلاقی قوت جسمانی قوت سے بہت زیادہ طاقت ور ہوتی ہے۔  ہماری یوتھ دیکھے گی کہ ایک ایسا بھی شخص تھا جو حیوانوں کے سامنے کھڑا ہو گیا تھا۔

خطاب سے قبل حکومت پاکستان کی جانب سے ملک عدنان کی بہادری اور شجاعت کے اعتراف میں وزیراعظم اسلامیہ جمہوریہ پاکستان عمران خان نے اعزازی سند سے نوازا۔

وزیراعظم عمران خان
reporter news 360

وزیراعظم آفس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملک عدنان کا کہنا تھا کہ  اس دن میرا جذبہ یہی تھا کہ کسی طرح سری لنکن شہری کو بچا لوں، چاہتا تھا کہ کوئی ایسا واقعہ نہ پیش آ جائے کہ جس سے ملک کا نام خراب ہو، شاید یہ قتل قوم کے لیے ایک ٹرننگ پوائنٹ ہو۔

ملک عدنان کا مزید کہنا تھا کہ یہ واقعہ  پورے پاکستان کی سوچ کو بدل دے گا، سوچ بدلے گی تو آنے والی نسل کی بہتر پرورش ہو گی۔

متعلقہ تحاریر