کوئٹہ وڈیو اسکینڈل : لاپتہ بہنوں کی کابل میں موجودگی کا انکشاف

مرکزی ملزم ہدایت خلجی اور اسکابھائی گرفتار۔ایک بہن نے گزشتہ سال بھی ملزم کو گرفتار کروایا اور پھر اسے شوہر تسلم کرلیاتھا،پولیس

کوئٹہ وڈیو اسکینڈل کی مرکزی کردار2 بہنوں کی افغانستان کے دارالحکومت کابل میں موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔

پولیس نے لڑکیوں سے مبینہ زیادتی،تشدد اور بلیک میلنگ میں ملوث مرکزی ملزم ہدایت خلجی اور اس کے بھائی کو گرفتار کرلیا۔تیسرے ملزم کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

زیادتی کے مجرم کو نامرد بنانے کا قانون منظور

خیبرپختونخوا میں بچوں سے زیادتی کے ملزمان کو سزائے موت ہوگی

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر گزشتہ روز سے کوئٹہ وڈیو اسکینڈل ٹرینڈ کررہا ہے۔اس معاملے کے مرکزی کردار ہدایت خلجی کیخلاف ہیش ٹیگ گزشتہ روز سے ٹاپ ٹرینڈز میں شامل ہے۔ڈی آئی جی کوئٹہ فدا حسن شاہ نے گزشتہ روز پریس کانفرنس اور ڈان نیوز کے پروگرام ذرا ہٹ کے میں اس کیس کے حوالے سے گفتگو کی۔

ڈی آئی جی کوئٹہ نے بتایا کہ کوئٹہ کے قائد آباد پولیس اسٹیشن کوئٹہ کو2 دسمبر کوہزار ہ برادری سے تعلق رکھنے والی 2  لڑکیوں کی والدہ نے درخواست دی۔خاتون نے الزام عائد کیا کہ ملزم ان کے بیٹیوں کو نشہ آور اشیا کے زیر اثر رکھ کر زیادتی کا نشانہ بناتا ہے اور ان کی نازیبا وڈیوز بناکر بلیک میل کررہا ہے۔پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ہدایت خلجی کو گرفتار کیا۔ملزم کے گھر سے موبائل فون اور  لیپ ٹاپ برآمد کرکے پنجاب فارنزک کے لیے بھجوادیے گئے۔

ڈی آئی کوئٹہ فدا شاہ نے بتایا کہ کوئٹہ وڈیو اسکینڈل کے مرکزی ملزم ہدایت خلجی کیخلاف گزشتہ سال  دسمبر میں بھی اسی لڑکی کی مدعیت میں تشدد کا مقدمہ درج کرایا گیاتھا، پولیس نے ملزم کو گرفتار کیا تو اسی خاتون نے عدالت میں جاکر دعویٰ کیا تھا کہ ہدایت خلجی ان کا شوہر ہے جس کے بعد دونوں میں سمجھوتا ہونے پر عدالت نے ملزم کو بری کردیا تھا۔ ڈی آئی جی نے شبہ ظاہر کیا کہ ملزم انسانی اسمگلنگ میں ملوث لگتا ہے۔

انگریزی روزنامے ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق لڑکیوں کی والدہ نے ایس ایچ او قائد آباد کو بتایا کہ ان کی15 اور 19سالہ  2 بیٹیوں  کو ہدایت خلجی اور اسکا بھائی خلیل خلجی بلیک میل کررہے تھے۔ملزمان نے ان کی بیٹیوں کو اغوا کرکے  زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس سارے عمل کی فلمبندی بھی کی ہے۔ اور اب ان کی بیٹیوں سے جسم فروشی کروائی جارہی ہے۔

ڈی آئی جی کوئٹہ نے انکشاف کیا ہے کہ کیس کی تفتیش کیلیے ہمیں دونوں لڑکیوں کا معائنہ کروانا تھا لیکن یہ لڑکیاں ٹریس نہیں ہورہی تھیں۔پولیس نے ایف آئی اے کی مدد سے لڑکیوں کے زیراستعمال سوشل میڈیا اکاؤنٹ کو ٹریس کیا تو اس کا آئی پی ایڈریس کابل کا نکلا۔انہوں نے بتایا کہ لڑکیوں کے رشتیدار کابل میں رہتے ہیں اور ان لوگوں کا افغانستان آنا جانا لگا رہتا ہے۔ایسا نہیں لگتا کہ لڑکیوں کو افغانستان اسمگل کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ ٹوئٹر پر گزشتہ روز ہیش ٹیگ”ہدایت خلجی، دی ریپسٹ  “ ٹریڈنگ کررہا ہے۔ سوشل میڈیا پر زیرگردش مختلف پوسٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ  کوئٹہ پولیس کو ملزم کے قبضے سے مختلف قومیتوں سے تعلق رکھنے والی 300 سے زائد لڑکیوں کی وڈیو برآمد ہوئی ہیں۔تاہم ڈی آئی جی کوئٹہ کا کہنا ہے کہ اس پنجاب فرانزک لیب سے فرانزک رپورٹ آنے کے بعد ہی کوئی حتمی بات کی جاسکے گی۔

سوشل میڈیا پر زیرگردش اطلاعات کے مطابق ملزم ہدایت خلجی لڑکیوں کو نوکری کا جھانسہ دیکر بلاتا اور نشہ آور مشروب پلا کر زیادتی کا نشانہ بناکر وڈیوز کی بنیاد پر بلیک میل کرکے جسم فروشی پر مجبور کرتا تھا۔ملزم ہدایت خلجی کو  کوئٹہ کےبدنام زمانہ  ڈرگ  ڈیلر حبیب اللہ کا پوتا ہے ۔

متعلقہ تحاریر