کالعدم تحریک طالبان پاکستان آئی ای اے کا حصہ نہیں ہیں، ذبیح اللہ مجاہد کا دعویٰ

ٹی ٹی پی سربراہ مفتی ولی نور محسود کا کہنا ہے ان کی تنظیم آئی ای اے کے بڑی چھتری کے نیچے آگئی ہے۔

افغان طالبان نے اس بات پر زور دے کر کہا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) امارت اسلامیہ افغانستان (آئی ای اے) کا حصہ نہیں ہے۔ ترجمان طالبان حکومت کا کہنا ہے ہماری حکومت افغانستان تک محدود ہے تاہم ترجمان نے ٹی ٹی پی پر زور دے کر کہا کہ وہ پاکستانی کے ساتھ امن معاہدے کو توسیع دے۔

پاکستان کے شمالی علاقوں کے دورے کے موقع پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے ٹی ٹی پی کے سربراہ مفتی نور ولی محسود نے کہا تھا کہ ان کی تنظیم آئی ای اے کی بڑی "چھتری” کے نیچے آگئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

سعودی عرب نے تبلیغی جماعت کو دہشتگردی سے جوڑتے ہوئے پابندی لگا دی

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا ذاتی ٹوئٹر ہینڈل ’مختصر مدت کے لیے ہیک‘

ٹی ٹی پی سربراہ مفتی نور ولی محسود کو پیغام میں کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہک "تحریک طالبان پاکستان امارت اسلامیہ افغانستان کی ایک شاخ ہے، اور اس سرزمین پر اس چھتری کا ایک حصہ ہے۔”

دوسری جانب افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے عرب نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے نور ولی محسود کے آئی ای اے سے وابستگی کے دعوے کو مسترد کر دیا۔ ذبیح اللہ مجاہد نے مزید کہا "وہ ایک تنظیم کے طور پر آئی ای اے کا حصہ نہیں ہیں اور نہ ہی ہمارے مقاصد ایک جیسے ہیں۔”

ان کا کہنا تھا کہ "ہم ٹی ٹی پی کو اپنے ملک میں امن اور استحکام پر توجہ دینے کا مشورہ دیتے ہیں۔ یہ بہت اہم ہے تاکہ وہ دشمنوں کو خطے اور پاکستان میں مداخلت کرنے کے کسی بھی موقع کو روک سکیں۔ اور ہم پاکستان سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ خطے کی بہتری کے لیے ٹی ٹی پی کے مطالبات پر غور کرے۔”

ترجمان افغان طالبان کا کہنا تھا کہ "ٹی ٹی پی پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا "آئی ای اے کا موقف یہ ہے کہ ہم دوسرے ممالک کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتے۔ ہم پاکستان کے معاملات میں بھی مداخلت نہیں کریں گے۔”

ٹی ٹی پی کا جنگ بندی معاہدہ ختم کرنے کا اعلان

اس ہفتے کے شروع میں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے پاکستانی حکومت پر قیدیوں کی رہائی کے معاہدے اور مذاکراتی کمیٹیوں کی تشکیل سمیت شرائط کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے ایک ماہ کی جنگ بندی کے خاتمے کا اعلان کیا تھا۔

گذشتہ ماہ کی جنگ بندی کی معیاد جمعرات کو ختم ہو گئی تھی اگر فریقین چاہتے تو جنگ بندی معاہدے کو مزید توسیع دے سکتے تھے۔ اور تنازعے کا تصفیہ طلب حل نکال سکتے تھے۔ جنگ بندی سے قبل دونوں جانب سے ہزاروں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

اگست میں افغان طالبان کی جانب سے مغرب کی حمایت یافتہ حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد مذاکرات کی نئی تحریک نے جنم لیا تھا تاہم ٹی ٹی پی نے اسلام آباد پر جنگ بندی معاہدے کا احترام کرنے کا الزام لگاتے ہوئے جنگ بندی معاہدے کو ختم کردیا ہے۔

ٹی ٹی پی کا کہنا ہے کہ معاہدے کے مطابق حکومت پاکستان نے ہمارے 100 سے زیادہ قیدیوں کو رہا نہیں کیا اور مذاکرات کے لیے مذاکراتی ٹیمیں بھی تشکیل نہیں دی ہیں۔ گروپ نے اپنے بیان میں کہا کہ "ان حالات میں جنگ بندی کو آگے بڑھانا ممکن نہیں ہے۔”

متعلقہ تحاریر