غزہ میں فلسیطنی خاتون نے اسمگل شدہ نطفہ سے جڑواں بچوں کو جنم دے دیا

صحت مند جڑوں بچوں کو جنم دینے والی 31 سالہ رسمیہ حمید کا خاوند محمد حمید سال 2007ء سے اسرائیلی جیل میں پابند سلاسل ہے۔

غزہ میں ایک فلسطینی خاتون 31 سالہ رسمیہ حمید نے دو صحت مند جڑواں بچوں کو جنم دیا ہے تاہم یہ کوئی عام پیدائش نہیں ہے کیونکہ رسمیہ حمید کے گھر بچوں کی پیدائش اسرائیلی جیل میں مقید خاوند کے اسمگل شدہ سپرم سے عمل میں آئی ہے۔ محمد حمید گزشتہ دو دہائیوں سے اسرائیلی جیل میں قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کررہا ہے۔

رسمیہ حمید ننھے مہمانوں کی دنیا میں آمد پر فخر محسوس کررہی ہیں جبکہ عالمی مہلک وباء کرونا وائرس کی وجہ سے عائد کردہ پابندیوں کے نتیجے میں رسمیہ حمید نے اپنے خاوند سے دو سالوں میں ابھی تک ملاقات بھی نہیں کی ہے۔

عالمی جریدے سے گفتگو کرتے ہوئے رسمید حمید نے بتایا کہ اس کے خاوند نے بچوں کے حوالے سے ایک نمونہ اپنے سیل کے بیت الخلاء میں تیار کیا اور وہاں چار گواہ اس کی تصدیق کرنے کیلئے موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیئے

رسمید حمید نے مزید بتایا کہ نمونے کو جراثیم سے پاک کنٹینر میں ایک منفرد شناختی علامت کے ساتھ رکھا گیا تاکہ وہ اس بات کا یقین کر سکے کہ یہ اس کا تھا اور اسے غزہ پہنچادیا گیا۔

رسمید حمید نے بتایا کہ بچوں کا نام ہمام اور ہانی رکھا گیا ہے اور ان کے بچوں کی پیدائش سے ہمارے رشتہ دار بھی بہت خوش ہیں۔
ذرائع کے مطابق بچوں کی پیدائش کے خواہاں جوڑوں کی جانب سے پہلے بھی بسکٹ کے تھیلوں، لائٹروں اور بال پوائنٹ پین میں سپرم کے نمونے جیل سے اسمگل کئے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ فلسطینی قیدیوں اور ان کے اہل خانہ کے لیے، جب کوئی قید کی سزا کاٹ رہا ہو، بچہ پیدا کرنا بہادری کا کام سمجھا جاتا ہے۔ یہ عمل خطرے سے بھرا ہوا ہے کیونکہ نمونہ آلودہ ہو سکتا ہے یا اسرائیلی جیل کے محافظوں کے ذریعے روکا جا سکتا ہے۔

متعلقہ تحاریر