ن لیگ میں وزارت عظمیٰ کے امیدوار کو لے کر جنگ تیز
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سیدھی سی بات ہے کہ نواز شریف صاحب نااہل ہو چکے ہیں ، مریم نواز پر کیس چل رہے ہیں ، پھر مسلم لیگ ن کو کیا کنفیوژن ہے کہ وہ شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کے لیے مضبوط امیدوار تصور نہیں کرتے۔
وزارت عظمیٰ کے لیے میاں شہباز شریف اور مریم نواز کو لے کر مسلم لیگ ن کے اندر ایک مرتبہ پھر بغاوت کا عنصر کھل کر سامنے آ گیا ہے۔ ن لیگ کی نائب صدر کا کہنا ہے کہ جو فیصلہ نواز شریف صاحب کریں ہمیں قبول ہو گا جبکہ سابق وفاقی وزیر خواجہ آصف کا کہنا ہے وہ شاہد خاقان عباسی کے بیانیے کو انڈوز کرتے ہیں۔
مرکزی قائدین کے متضاد بیانات کے بعد پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) میں بظاہر اگلے وزیراعظم کو لے کر اپنے اپنے پسندیدہ لیڈر کو لے دوڑ شروع ہو گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
ہمیں کوچز نہیں اسپیشلسٹس کی ضرورت ہے، رمیر راجہ
سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اتھارٹی اور کاٹی کے درمیان شہر کی صفائی کا معاہدہ
مسلم لیگ (ن) کے مرکزی قائدین مثلاً مریم نواز ، شاہد خاقان عباسی، خواجہ آصف ، محمد زبیر اور میاں جاوید لطیف کی جانب سے ملک میں آئندہ انتخابات میں وزارت عظمیٰ کے لیے صف اول کے امیدواروں کے حوالے سے متضاد بیانات دیئے جا رہے ہیں۔
تازہ ترین پیشرفت کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ مسلم لیگ ن میں شہباز شریف وزارت عظمیٰ کے لیے سب سے بہترین چوائس ہیں کیونکہ تمام اشارے اور حالات ان کے حق میں جا رہے ہیں، تاہم انہوں نے کہا کہ حتمی فیصلہ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کریں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز عادل شاہ زیب کی میزبانی میں ڈان نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ مریم نواز کے اس بیان کے بعد بحث ختم ہوجانی چاہیے کہ شہباز شریف پارٹی کو رن کر رہے ہیں اور ہم سب ان کے پیچھے ہیں۔ اور حتمی فیصلہ میاں نواز شریف صاحب کریں گے۔
مریم نواز کے شہباز شریف کو فرنٹ رنر کہنے کے بعد وزارت عظمی کے امیدوار سے متعلق ابہام اور بحث ختم ہو چکی۔ دھند چھٹ چکی۔ خواجہ آصف
نوازشریف کیا کہتے ہیں؟
تفصیلی انٹرویو آج رات دس بجے @AShahzebLive میں @Dawn_News pic.twitter.com/5hp7hPJEXc
— DawnNews (@Dawn_News) December 21, 2021
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ الیکشن جب بھی ہوں ن لیگ کی جانب سے وزیراعظم کے امیدوار شہباز شریف ہوں گے جبکہ سابق گورنر سندھ محمد زبیر کا کہنا ہے عام انتخابات میں مریم نواز کے بغیر ن لیگ سوئپ نہیں کرسکتی ہے۔
مریم نواز نے 21 دسمبر 2021 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جب وقت آئے ان شاء اللہ پارٹی کی مشاورت کے ساتھ نواز شریف صاحب فیصلہ کریں گے کہ کس کو وزارت عظمیٰ کے لیے نامزد کرنا ہے۔
مریم نواز نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ فیصلہ ساز نواز شریف ہیں اور اگر مسلم لیگ (ن) قائد ان کے بارے میں فیصلہ کریں گے تو وہ خوشی سے شہباز شریف کے پیچھے کھڑی ہوں گی۔
مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے ڈان نیوز کی پروگرام اینکر نادیہ مرزا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وزارت عظمیٰ کے لیے پارٹی کے سب سے اہم امیدوار وار شہباز شریف ہوں گے، کیونکہ موجودہ صورتحال میں مریم نواز الیکشن لڑنے کی اہل نہیں ہیں۔
دوسری جانب جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما میاں جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کی قیادت اور ن لیگ کا ووٹر یہ چاہتا ہے کہ پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف بنیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ 2008 میں نواز شریف نااہل تھے تو نااہلی ختم کی گئی تھی نا ، اب یہ تاحیات نااہلی بھی ختم کی جاسکتی ہے اور اگر نااہلی ختم ہو گئی تو ن لیگ کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار نواز شریف ہوں گے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سیدھی سے بات ہے کہ نواز شریف صاحب نااہل ہو چکے ہیں ، مریم نواز پر کیس چل رہے ہیں ، پھر مسلم لیگ ن کو کیا کنفیوژن ہے کہ وہ شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کے لیے مضبوط امیدوار تصور نہیں کرتے۔ شاہد خاقان عباسی بیان دیتے ہیں تو سابق گورنر سندھ تردید کردیتے ہیں ، مریم نواز بیان دیتی ہیں تو خواجہ آصف اپنا بیانیہ لے کر آجاتے ہیں۔ اگر بیانیے کی جنگ جاری رہنی تو پھر اس کا صاف مطلب ہے کہ ن لیگ کے اندر انتشار کی سیاست جاری ہے جو آنے والے الیکشن کے لیے ان کے لیے نقصان کی صورت میں برآمد ہوسکتا ہے۔