ایران ترکی روٹ کے بعد اب ٹرینیں چین اور افغانستان جانے کے لیے تیار

وزیر ریلوے اعظم سواتی نے بتایاکہ اسلام آباد سے تہران اور استنبول تک مال بردار ٹرین سروس کا آغاز کیا گیا ہے۔

محکمہ ریلوے نے پیروں پر کھڑے ہونے کی تیاریاں شروع کردیں ،بین الاقوامی تجارت کے فروغ کے لیے  اسلام آباد، تہران اور استنبول روٹ پر  مال بردار ٹرین سروس کے آغاز کے بعد چمن ،قندھار روٹ اور حویلیاں-کاشغر روٹ پر مال بردار ٹرینیں چلانے کا منصوبہ بنالیا۔وزیر ریلوے نے انکشاف کیا کہ محکمہ ریلوے کو بجلی چوری کے سبب سالانہ 2 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔

محکمہ ریلوے میں 2ارب کی بجلی چوری کا انکشاف

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کے محمد قاسم کی زیر صدارت اجلاس میں وزیر ریلوے اعظم خان سواتی انکشاف کیا کہ واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) کے اہلکاروں کی ملی بھگت سے محکمہ ریلوے میں بجلی چوری کی جارہی ہے جس سے ریلوے کو سالانہ 2ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ 54ہزار میٹر لگاکر اس نقصان سے بچا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے 

غیرملکی سرمایہ کاری کے اخراج سے پی ایس ایکس بری طرح متاثر ہوئی، رپورٹ

نیشنل سیونگ سینٹر کا نئے سال پر صارفین کو نیا تحفہ دینے کا اعلان

تہران ،استنبول روٹ پر مال بردار ٹرین کے بعد اب مسافر ٹرین بھی چلے گی۔

اجلاس میں وزیر ریلوے اعظم سواتی نے بتایاکہ اسلام آباد سے تہران اور استنبول تک مال بردار ٹرین سروس کا آغاز کیا گیا ہے۔ انہوں نے خوشخبری سنائی کہ  ایران سے ترکی تک مسافر ٹرین چلانے کی بھی منصوبہ بندی کی جارہی ہے ،جس سے یورپ تک سیاحوں کی رسائی ممکن ہوسکے گی۔

ٹرینوں کو نئی بین الاقوامی روٹس تک توسیع دینے کی منصوبہ بندی

وفاقی وزیر نے کمیٹی کو بتایا کہ محکمہ ریلوے کو خسارے سے نکالنے اور ملکی معیشت میں حصہ ڈالنے کے لیے محکمہ ریلوے کئی بین الاقوامی روٹس کی توسیع پر کام کر رہا ہے۔جس کے تحت بین الاقوامی تجارت کو فروغ دینے کے لئے چمن-قندھار روٹ اور حویلیاں-کاشغر روٹ تک توسیع کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

تفتان کوئٹہ ریلوے روٹ کو جدید بنایا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ ایران اور ترکی کے رسائی والے تفتان ۔ کوئٹہ ٹریک کو جدید بنایا جائے گا جس پر 600 ارب روپےلاگت کا تخمینہ ہے۔ حکومت بلوچستان سے کہا ہے کہ وہ اس مد میں15 ارب روپے فراہم کرے باقی رقم وفاقی حکومت برداشت کرے گی جس سے صوبے کی ترقی میں بھی مدد ملے گی۔

ریلوے کارگو کاروبار میں موثر حصہ لے۔کمیٹی کی ہدایت

سینیٹرمرزا محمد آفریدی  کا کہنا تھاکہ کہ محکمہ ریلوے کو خسارے سے نکالنے کےلئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ان کا موقف تھا کہ ملک میں گارگو کا کاروبار تیزی سے بڑھ رہا ہے جس کی مالیت اربوں روپے ہے۔مختلف اشیا کی نقل و حمل کے اس کاروبار میں محکمہ ریلوے کو بھی موثر حصہ لینا چاہیے۔اگر ریلوے  30 فیصد بھی حاصل کر لیتا ہے تو ادارے کا مالی خسارہ کم کرنے میں بہت مدد ملے گی۔انہوں نے ریلوے حکام پر زور دیا کہ وہ تیز رفتار مسافر اور مال بردار ٹرینیں چلائے۔

کراچی سرکلر ریلوے کی تکمیل کے حوالے سے خوشخبری

ریلوے حکام نے کمیٹی کو خوشخبری سنائی کہ کراچی سرکلر ریلوے منصوبہ 36 ماہ میں مکمل کرلیا جائے گا جس کے لیے فنڈزکا انتظام کرلیا گیا ہے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ 220 ارب روپے کا کراچی سرکلر ریلوے منصوبہ مکمل ہونے سے شہر میں آمدورفت کی سہولیات میں انقلاب آجائے گا۔

متعلقہ تحاریر