پاکستان میں ایڈز تیزی سے پھیل رہا ہے، عالمی ادارے کا خوفناک انکشاف

یو این ایڈز کی رپورٹ کے مطابق سال 2020ء میں بھی 25 ہزار پاکستانی ایڈز کا شکار ہوئے تھے۔

یو این ایڈز اور اقوام متحدہ کے مشرکہ پروگرام برائے ایچ آئی وی/ ایڈز کی حال ہی میں جاری کردہ رپورٹ میں خوفناک انکشاف سامنے آیا ہے کہ پاکستان میں انسانی امیونو وائرس کے انفیکشین تیزی سے پھیل رہے ہیں۔ گزشتہ سال 2020ء میں بھی پاکستان میں پچیس ہزار افراد اس وائرس کا شکار ہوئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق ایچ آئی وی سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں چوراسی فیصد خطرناک اضافہ ہوا ہے کیونکہ متاثرہ افراد کی اکثریت منشیات کے عادی افراد کی ہے جو خود کو انجیکشن لگاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیئے

اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2020 میں ایچ آئی وی سے متاثر ہونے والے تقریباً ایک ہزار چھ سو افراد کی عمریں پندرہ سال سے کم تھیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں تقریباً آٹھ ہزار دو سو افراد ایچ آئی وی سے ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ دس سالوں میں ایڈز سے ہونے والی اموات میں دوہزار دس سے پانچ گنا یا پانچ سو فیصد زائد ہے۔

یو این ایڈز کے اسٹریٹیجک انفارمیشن ایڈوائزر ڈاکٹر راجوال خان نے کہا ہے کہ ایچ آئی وی ایک ناقابل یقین حد تک پیچیدہ وائرس ہے جو تیزی سے اور اکثر بدل جاتا ہے۔ہیومن امیونو ڈیفینسی وائرس (ایچ آئی وی) ایکوائرڈ امیون ڈیفیشینسی سنڈروم (ایڈز) جیسا نہیں ہے۔ایچ آئی وی ایک وائرس ہے جو انفیکشن کا سبب بن سکتا ہے۔ ایڈز کئی بیماریوں کا ایک سنڈروم ہے جو کبھی کبھی (ہمیشہ نہیں) ایچ آئی وی کے انفیکشن کے نتیجے میں نشوونما پا سکتا ہے۔ ایچ آئی وی انفیکشن قابل علاج ہے جبکہ ایڈز لاعلاج ہے۔

ڈاکٹر راجوال خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایچ آئی وی غیر محفوظ جنسی تعلقات، ادویات کے انجیکشن، طبی سوئیاں اور سرنجوں کو دوبارہ استعمال کرنے، خون کی منتقلی، اور اعضاء کی پیوند کاری کے ذریعے منتقل کیا جا سکتا ہے۔

متعلقہ تحاریر