بادی النظر میں تمام ملزمان توہین عدالت کے مرتکب ہوئے، اسلام آباد ہائی کورٹ

عدالت عالیہ کے حکم نامے میں قرار دیا گیا ہے کہ عدالت مطمئن ہے کہ بادی النظر میں مجرمانہ توہین کا کیس بنتا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی جانب سے راناشمیم توہین عدالت کیس کی گزشتہ سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا گیا۔

بارہ صفحات پر مشتمل حکم نامے میں قرار دیا گیا ہے کہ عدالت مطمئن ہے کہ بادی النظر میں مجرمانہ توہین کا کیس بنتا ہے۔

یہ بھی پڑھیئے

اضافی مالیاتی بل کی منظوری کیلئے غزالہ سیفی کو انگلی قربان کرنا پڑگئی

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے حکم نامے میں مزید قرار دیا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل کو کیس کا پراسیکیوٹر مقرر کیا جاتا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم نامے میں کہا گیا کہ رپورٹ کیا گیا بیان حلفی کسی عدالتی کارروائی کا حصہ نہیں تھا۔

عدالت عالیہ کے بارہ صفحات پر مشتمل حکم نامے میں یہ بھی قرار دیا گیا کہ بادی النظر میں خبر چھاپتے ہوئے مناسب احتیاط نہیں برتی گئی۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ انصار عباسی، عامر غوری نے جو موقف لیا اس کی توقع نہیں تھی۔شروع میں عدالت سمجھتی تھی رپورٹر اور ایڈیٹرز کا کردار صرف خبر چھپانے تک ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم نامے میں قرار دیا گیا کہ انصار عباسی اور عامر غوری نے کہا مفاد عامہ میں خبر چھاپی،ایسا لگا انصار عباسی اور عامر غوری بھی بیان حلفی کا متن درست سمجھتے ہیں۔

متعلقہ تحاریر