کورونا کا زور ، کیا ملک بھر کے تعلیمی ادارے دوبارہ بند ہونے جارہے ہیں؟

وفاقی وزیر تعلیم کی زیرصدارت صوبائی وزرائے تعلیم کے آج ہونے والے اجلاس میں کورونا کی صورتحال پر تعلیمی اداروں کی بندش کے حوالے سے اہم فیصلے متوقع ہیں۔

کورونا کے نئے ویریئنٹ اومی کرون نے تیزی سے ملک کے مختلف شہروں میں اپنے پنجے گاڑنے شروع کردیئے ہیں جبکہ صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں یہ شرح دیگر شہروں کی نسبت انتہائی تشویشناک ہے ۔ گذشتہ 24 گھنٹوں کے درمیان شہر کراچی میں مثبت کیسز کی شرح 20 سے تجاوز کرگئی۔ طالب علموں کی صحت کی حفاظت کے پیش نظر وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے صوبائی وزرائے تعلیم کا اجلاس آج طلب کرلیا ہے۔

وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی زیر صدارت آج ہونے والے اجلاس میں تعلیمی اداروں کے حوالے سے ملک میں کووِڈ کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیے

پی ٹی آئی میں مخصوص لابی کو آگے لایا جارہا ہے، عامر لیاقت حسین

وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد، کیا پی ڈی ایم  کا نیا شوشہ ہے؟

وفاقی اور صوبائی وزرائے تعلیم کے آج کے اجلاس میں اس بات پر بحث کی جائے گی کہ آیا ملک میں COVID-19 کے نئے ویریئنٹ کی موجودہ صورتحال اسکولوں کو کھلنے کی اجازت دیتی ہے۔ کیا سکول بند ہوں گے؟ شفقت محمود کی زیرصدارت وزرات تعلیم کے اجلاس میں آج فیصلہ ہوگا۔

وفاقی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت کی وزارت نے گزشتہ روز ایک نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جس کے مطابق صوبائی وزیر تعلیم کانفرنس (آئی پی ای ایم سی) کا 34 واں اجلاس جمعرات کی صبح 11 بجے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی زیر صدارت منعقد ہوگا۔ اجلاس میں کئی مسائل پر غور کیا جائے گا۔

وزرائے تعلیم کا اجلاس اور کووڈ صورتحال

وزرائے تعلیم کے اجلاس میں تعلیمی اداروں کے حوالے سے ملک میں COVID کی موجودہ صورتحال کا جائزہ بھی شامل ہے۔

اجلاس میں شامل ایجنڈے کے دیگر نقاط

– تعلیمی سال 2022 میں معیاری نصابی کتب کی بروقت فراہمی کے لیے بین الصوبائی مشاورت

– نصابی کتب کے لیے این او سی کی بروقت فراہمی کے حوالے سے بین الصوبائی رابطہ

– چیئرمین کی اجازت کے ساتھ کوئی دوسرا ایجنڈا بحث میں شامل کیا جاسکتا ہے

– سمارٹ نصاب، اور ہفتے میں تین کلاسز

– ویکسینیشن کو لازمی قرار دینا

– اجلاس ویڈیو کانفرنس کے ذریعے ہوگا۔

دو روز قبل وفاقی کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا تھا کہ پاکستان ایک اور لاک ڈاؤن کی طرف نہیں جائے گا ، کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے باوجود اسکولوں کی بندش کی خبروں کو انہوں نے مسترد کردیا تھا۔

وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے اسد عمر نے بتایا تھا کہ کووڈ 19 کے مثبت کیسز کی شرح دوگنی سے زیادہ ہو گئی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ اس سب کے باوجود یہ ہمارا عزم ہے کہ ہم پاکستان میں قطعی طور پر لاک ڈاؤن نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ہماری معیشت لاک ڈاؤن کا بوجھ نہیں اٹھا سکتی ہے۔

تاہم، نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی جانب سے جاری ہونے اعدادوشمار کے مطابق ملک بھر میں کورونا کیسز میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے ، گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 3 ہزار سے زائد کورونا کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔ یہ 24 ستمبر 2021 کے بعد سے سب سے زیادہ رپورٹ ہونے والےکیسز ہیں۔

ملک بھر میں مثبت کیسز کی شرح 6.12 فیصد ہوگئی ہے جبکہ مجموعی طور پر وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 13 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔

پاکستان میں بھی گزشتہ 24 گھنٹوں میں 5 اموات ریکارڈ کی گئیں۔ این سی او سی کے اعدادوشمار کے مطابق اب تک کورونا سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 28 ہزار992 ہو گئی ہے۔

اومی کرون اور کراچی

کورونا وائرس کے نئے ویریئنٹ اومی کرون نے شہر کراچی میں تیزی سے پنجے گاڑنا شروع کردیے ہیں اور صورتحال تشویشناک ہو گئی ہے، جہاں گزشتہ 24 گھنٹوں میں مثبت کیسز کی شرح 20 فیصد سے تجاوز کر گئی۔ محکمہ صحت سندھ ، سندھ کے کئی شہروں میں 14 روزہ "خصوصی ویکسینیشن پروگرام” پر غور کر رہا ہے۔

والدین کا مطالبہ

Omicron کے بارے میں فکر مند اور شہر میں کیسز میں خطرناک حد تک اضافے کے پیش نظر والدین نے مطالبہ کیا ہے کہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اسکولوں کو بند کیا جائے۔

متعلقہ تحاریر