ٹیکساس کی عبادت گاہ پر حملہ: ریسکیو آپریشن کے دوران بندوق بردار شخص ہلاک
امریکی میڈیا کے مطابق بندوق بردار نے ابتدائی طور پر جماعت بیت اسرائیل میں ربی سمیت چار افراد کو یرغمال بنایا تھا۔ ایک یرغمالی کو چھ گھنٹے بعد بغیر کسی نقصان کے رہا کر دیا گیا تھا۔

ایف بی آئی کی ریسکیو ٹیم نے امریکی ریاست ٹیکساس کی عبادت گاہ میں چار افراد کو یرغمال بنانے والے شخص کو فائرنگ کے تبادلے کے بعد ہلاک کردیا ہے، تاہم حکام نے حملہ آور کے ہلاک ہونے کی تصدیق نہیں کی ہے۔
ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ آپریشن شروع ہونے کے تقریباً 12 گھنٹے بعد، ہفتے کی رات ٹیکساس کی عبادت گاہ کے اندر یرغمال بنائے گئے یرغمالیوں کو بازیاب کرایا لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے
لاک ڈاؤن کے دوران پارٹی پر برطانوی وزیراعظم نے معافی مانگ لی
کمبوڈیا: 100سے زائد بارودی سرنگوں کی کھوج لگانے والا چوہا مرگیا
آپریشن کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر گورنر گریگ ایبٹ نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ "عبادت میں مصروف تمام یرغمالی زندہ اور محفوظ ہیں۔”
گورنر گریگ ایبٹ کے ٹوئٹ کے کچھ دیر بعد ایک زوردار دھماکے کے ساتھ یہودی عبادت گاہ میں گولی چلنے کی آواز آئی تھی۔
حکام کا کہنا تھا کہ ایک شخص نے عبادت گاہ میں کچھ لوگوں کو قید کر رکھا ہے اور اس نے پاکستانی نیورو سائنسدان کی عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ جسے افغانستان میں امریکی فوج کے افسران کو قتل کرنے کی کوشش کرنے کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔
قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کے مطابق ابتدائی طور پر کم از کم چار یرغمالیوں کے بارے میں خیال کیا جارہا تھا کہ وہ عبادت گاہ کے اندر موجود ہیں۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایسوسی ایٹڈ پریس سے گفتگو کرتے ہوئے ایک اہلکار نے بتایا کہ ابتدائی طور پر عبادت گاہ ربی یرغمالیوں میں شامل سمجھا جاتا رہا تھا۔ ایک اہلکار نے بتایا کہ حملہ آور نے مسلح ہونے کا دعویٰ کیا تھا لیکن حکام نے اس بات کی تصدیق نہیں کہ وہ واقعی مسلح تھا۔
کولی وِل کے پولیس چیف مائیکل ملر نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ تمام یرغمالیوں کو ہفتے کی رات بحفاظت رہا کرا لیا گیا تھا اور بندوق بردار کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔
حکام نے بتایا کہ بندوق بردار نے ابتدائی طور پر کنگریگیشن بیت اسرائیل میں ربی سمیت چار افراد کو یرغمال بنایا تھا۔ ایک یرغمالی کو چھ گھنٹے بعد بغیر کسی نقصان کے رہا کر دیا گیا۔
مقامی نامہ نگاروں نے بتایا کہ انہوں نے ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ کی جانب سے بحران ختم ہونے کا اعلان کرنے سے کچھ دیر قبل دھماکوں، ممکنہ طور پر فلیش بینگز اور فائرنگ کی آواز سنی۔
دوسری جانب ایف بی آئی نے کہا کہ انہوں نے بندوق بردار کی شناخت حاصل کرلی ہے لیکن انہوں نے ابھی تک اس کی شناخت میڈیا کو ظاہر نہیں کی ہے۔ ایف بی آئی نے حملہ آور کی موت کی تصدیق کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ابھی زیر تفتیش ہے۔
کولی ویل پولیس ڈیپارٹمنٹ نے کہا کہ ایک یرغمالی کو ہفتے کی شام 5 بجے کے فوراً بعد بغیر کسی جسمانی نقصان کے رہا کرا لیا گیا تھا۔ اس شخص نے اپنے خاندان والوں سے ملاقات کی اسے کسی طبی امداد کی ضرورت نہیں تھی۔
قانون نافذ کرنے والے ایک اہلکار نے بتایا کہ حملہ آور کی قید سے جو پہلا شخص رہا ہوا وہ ربی نہیں تھا۔ حکام نے بتایا کہ یرغمال بنانے والے شخص کو عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے سنا گیا، پاکستانی نیورو سائنسدان جس کا القاعدہ سے تعلق کا شبہ ہے۔ حکام کے مطابق حملہ آور کا کہنا تھا کہ وہ عافیہ صدیقی سے بات کرنا چاہتا ہے، واضح رہے کہ پاکستانی نیورو سائنسدان عافیہ صدیقی ٹیکساس کی وفاقی جیل میں قید ہیں۔
حکام نے کہا کہ تفتیش کاروں نے ابھی شخص کی شناخت ظاہر کرنے سے انکار کیا ہے کیونکہ ان کا کہنا ہے یہ معلومات انتہائی اہمیت کی حامل ہیں۔
ایف بی آئی ڈلاس کی ترجمان کیٹی چومونٹ نے بتایا کہ پولیس کو سب سے پہلے صبح 11 بجے کے قریب عبادت گاہ سے کال موصول ہوئی تھی جس کے فوری بعد علاقے کو خالی کرا لیا گیا تھا۔
ٹیکساس کی عبادت گاہ کو 1999 میں کھلنے کے بعد ایک رکن بیری کلومپس کی درخواست پر لائیو سٹریمنگ سے جوڑا گیا تھا۔
فورٹ ورتھ سٹار ٹیلیگرام نے رپورٹ کیا کہ لائیو سٹریم ختم ہونے سے پہلے، اس شخص کو اپنے مذہب اور اپنی بہن کے بارے میں بات کرتے ہوئے سنا جا سکتا تھا۔ اخبار نے کہا کہ اس شخص کو بار بار یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ وہ کسی کو تکلیف میں نہیں دیکھنا چاہتا اور اسے یقین ہے کہ وہ مرنے والا ہے۔
صدر جو بائیڈن کو بحران کے بارے میں بریفنگ دی گئی اور اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے ٹویٹر پر کہا کہ وہ یرغمالیوں کی حفاظت کے لیے دعا کر رہے ہیں۔