برطانوی حکومت نے ‘بی بی سی’ کے سر سے ہاتھ اٹھا لیا
بی بی سی کی لائسنس فیس دو سال کے لیے £159 پر منجمد کر دی جائے گی، حکومت نے تصدیق کردی
برطانوی حکومت کی سرپرستی میں چلنے والے دنیاکے معروف صحافتی ادارے بی بی سی کا لائسنس 2027 میں ختم ہونے والا ہے اور حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس ادارے کو مزید فنڈز فراہم نہیں کرسکتی۔
1922 سے قائم برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو اپنے پروگرام فنڈز میں ایک بڑی کٹوتی کرنا ہوگی آئندہ دو سالوں میں ‘بی بی سی’ کے فنڈز منجمد کردیئے جائیں گے جبکہ 2027 میں اس کے لائسنس کو مکمل طورپر ختم کردیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے
بی بی سی کے رپورٹر لائیو شو میں بڑی غلطی کر بیٹھے
سوئیڈن کی پہلی خاتون وزیراعظم نے ڈیڑھ گھنٹے بعدہی استعفیٰ کیوں دیدیا؟
اس حوالے سے ثقافتی سیکرٹری، نادین ڈوریز نے تصدیق کی ہے کہ ‘بی بی سی’ کی لائسنس فیس دو سال کے لیے159 پونڈ پر منجمد کر دی جائے گی۔ گذشتہ روز ہاؤس آف کامنز میں خطاب کرتے ہوئے، نادین ڈوریس نے کہا کہ حکومت "محنت کرنے والے گھرانوں کی جیب پر اضافی دباؤ کا جواز پیش نہیں کر سکتی”۔ انھوں نے کہا کہ فیس آئندہ چار سالوں کے لیے مہنگائی کے تناسب سے بڑھائی جائے گی ۔ ڈائریکٹر جنرل ٹم ڈیوی نے کہا کہ منجمد کا مطلب ہوگا "سخت انتخاب جو لائسنس کی فیس ادا کرنے والوں کو متاثر کرے گا”۔
لائسنس فیس بی بی سی کی خدمات بشمول ٹی وی، ریڈیو، بی بی سی کی ویب سائٹ، پوڈکاسٹ، iPlayer، اور ایپس کے لیے ادا کرتی ہے۔ اس کے وجود کی ضمانت کم از کم 31 دسمبر 2027 تک بی بی سی کے شاہی چارٹر کے ذریعے دی گئی ہے، جو اس کی فنڈنگ اور مقصد کا تعین کرتا ہے۔
انھوں نے کہا "بی بی سی کو ایسے وقت میں لوگوں کی مدد کرنی چاہیے جب ان کے مالی معاملات میں تناؤ ہو، بچت اور استعداد کار بڑھائی جانی چاہئے، اور اسے ملنے والے اربوں پبلک فنڈنگ کو ناظرین، سامعین اور صارفین کے لیے فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا جائے۔”