54 ارب روپے کی منی لانڈرنگ، حیسکول کے بانی گرفتار

ایف آئی اے حکام کے مطابق اس سارے معاملے میں کل 30 مشتبہ افراد کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے اتوار کو 54 ارب روپے کے منی لانڈرنگ اسکینڈل میں ملوث حیسکول پیٹرولیم لمیٹڈ (ایچ پی ایل) کے بانی ممتاز حسن کو گرفتار کرلیا۔

ایجنسی کے سندھ زون کے ڈائریکٹر عامر فاروقی نے بتایا کہ اس کیس میں نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی) ، ایچ پی ایل اور دیگر اداروں کے موجودہ اور سابق اعلیٰ عہدیداروں سمیت کل 30 مشتبہ افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے ۔ باقی ملزمان کی کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

اے ایس ایف پشاور کی کارروائی، 10 کروڑ روپے کا سونا ضبط

کوئٹہ میں خواتین بھی پولیس گردی کا شکار ہوگئیں

ایف آئی اے سندھ کے سربراہ نے اس اسکینڈل کو "ملک کا سب سے بڑا مالیاتی فراڈ” قرار دیا جو کہ حیسکول پیٹرولیم لمیٹڈ نے نیشنل بینک آف پاکستان کے اعلیٰ عہدیداروں اور دیگر کمرشل بینکوں کی انتظامیہ کے ساتھ مل کر کیا تھا۔ تمام افراد کے خلاف الگ الگ تحقیقات کی جائیں گی۔

2015 سے 2020 کے عرصے کے دوران بینک قرضوں کی مد میں نیشنل بینک آف پاکستان نے ایم پی ایل کو فنڈر اور غیرفنڈز کی مالی سہولت فراہم کی ۔ جوکہ بینکنگ قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ این بی پی نے قومی خزانے کو نقصان اور ایم پی ایل کو فائدہ پہچایا۔

ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ عامر فاروقی کا کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ کے ذریعے 54 ارب روپے باہر بھیجے گئے جن میں این بی پی کے ذریعے 18 ارب روپے منتقل کیے گئے۔

ایف آئی اے کی انکوائری کی تفصیلات کے مطابق NBP کے سابق صدور اور کریڈٹ گروپ کے عہدیداروں نے حیسکول کی کریڈٹ لائن کو 2 ارب روپے سے بڑھا کر 18 ارب روپے کر دیا۔ اس سارے فراڈ میں این بی پی کے کریڈٹ گروپ کے عہدے داران ریما اطہر اور ارتضیٰ کاظمی نے اہم کردار ادا کیا۔

ریما اطہر جو کہ کلوور پرائیویٹ لمیٹڈ میں ڈائریکٹر تھیں، ایک کمپنی جو سلیم بٹ کی ملکیت تھی، جو کہ ایک شریک ملزم ہے، نے سلیم بٹ کی کمپنی کے ذیلی ادارے فوسلز انرجی کے بورڈ میں بطور ڈائریکٹر بھی خدمات انجام دیں۔

این بی پی کے اعلیٰ عہدیداروں نے بائیکو پیٹرولیم کے لیٹر ہیڈ پر حیسکول کے لیے 95 ارب روپے کی ایل سی کھولی۔ بائیکو کے حوالے سے (جس کا نام اب Cnergyico ہے) کی انکوائری الگ سے کی جائے گی۔

ایف آئی اے کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے اتنی بڑی مالیت کی ایل سی کھولنے کے لیے حیسکول پیٹرولیم لمیٹڈ کے پاس فیول بھی موجود نہیں تھا۔

عامر فاروقی کا مزید بتانا تھا کہ حیسکول اور ایک اور کمپنی وائٹل نے اوور انوائسنگ کے ذریعے 42 ملین ڈالر غیر قانونی طور پر پاکستان سے باہر منتقل کیے۔

ڈائریکٹر ایف آئی اے نے الزام لگایا کہ حیسکول نے جعلی ٹھیکیداروں کے ذریعے 117 ملین روپے کے فنڈز کو چوری کیا۔

ایف آئی اے ممکنہ منی لانڈرنگ کے علاوہ حیسکول کی جانب سے 5 ارب روپے کی ٹیکس چوری کی چھان بین کررہی ہے۔

متعلقہ تحاریر