کرپشن رپورٹ پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان نیا سیاسی محاذ کھل گیا

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ پر تحقیقات کے بجائے حکومتی وزرا اور اپوزیشن رہنما اعداد و شمار بیان کر رہے ہیں، وفاقی ادارے سے تحقیقات کروانی چاہیے۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ٹوئٹر پر کہا ہے کہ ورلڈ بینک نے پاکستان کی ترقی کی شرح 5.37 فیصد قرار دی ہے اور دوسری طرف ایک رپورٹ پر ہیڈلائنز لگ جاتی ہیں۔

فواد چوہدری کا اشارہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی اس رپورٹ کی طرف تھا جس میں بتایا گیا ہے کہ ملک کرپشن میں 140 ویں درجے پر آچکا ہے، سابقہ حکومت میں پاکستان کرپشن انڈیکس میں 124 پر تھا۔

گزشتہ روز ہی نجی ٹی وی اے آر وائی نیوز کی ٹیم ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے کراچی میں واقع دفتر پہچنی تاکہ ان کی تحقیقات اور رپورٹس کے مرتب کرنے کے طریقہ کار کا جائزہ لیا جاسکے تو دفتر کے ملازمین نے اندر داخل ہونے کی اجازت نہ دی۔

دوسری طرف قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے بھی ٹویٹ کرتے ہوئے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کا حوالہ دیا، انہوں نے کہا کہ عمران خان کی حکومت نے 20 سال میں سب سے زیادہ کرپشن کا ریکارڈ بنا دیا ہے۔

اہم بات یہ ہے کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں جو حقائق بیان کیے گئے ہیں ان پر نا تو حکومت توجہ دے رہی ہے نا ہی اپوزیشن کو اس سے کوئی سروکار ہے۔

دونوں فریقین سیاست بازی میں مصروف ہیں حالانکہ ہونا یہ چاہیے کہ اگر کسی نجی ادارے کی جانب سے ملک میں کرپشن میں اضافے کا دعویٰ کیا گیا ہے تو حکومت کو چاہیے کہ کسی وفاقی ادارے کے ذریعے اس رپورٹ کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کروائی جائیں۔

متعلقہ تحاریر