کرپشن رپورٹ پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان نیا سیاسی محاذ کھل گیا
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ پر تحقیقات کے بجائے حکومتی وزرا اور اپوزیشن رہنما اعداد و شمار بیان کر رہے ہیں، وفاقی ادارے سے تحقیقات کروانی چاہیے۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ٹوئٹر پر کہا ہے کہ ورلڈ بینک نے پاکستان کی ترقی کی شرح 5.37 فیصد قرار دی ہے اور دوسری طرف ایک رپورٹ پر ہیڈلائنز لگ جاتی ہیں۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کہتی ہے پاکستان میں Rule Of Law میں تنزلی ہوئ ہے، کسی کو نہیں پتا وہ یہ کیوں کہ رہے ہیں؟ مالیاتی کرپشن کا تذکرہ بھی نہیں ہے لیکن پریس ریلیز میں ایسے قصے جوڑے گئے کہ کہ کرپٹ اپوزیشن کی بھی یہ جرآت ہوئ کہ حکومت پر تنقید کر سکیں
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) January 26, 2022
فواد چوہدری کا اشارہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی اس رپورٹ کی طرف تھا جس میں بتایا گیا ہے کہ ملک کرپشن میں 140 ویں درجے پر آچکا ہے، سابقہ حکومت میں پاکستان کرپشن انڈیکس میں 124 پر تھا۔
گزشتہ روز ہی نجی ٹی وی اے آر وائی نیوز کی ٹیم ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے کراچی میں واقع دفتر پہچنی تاکہ ان کی تحقیقات اور رپورٹس کے مرتب کرنے کے طریقہ کار کا جائزہ لیا جاسکے تو دفتر کے ملازمین نے اندر داخل ہونے کی اجازت نہ دی۔
دوسری طرف قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے بھی ٹویٹ کرتے ہوئے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کا حوالہ دیا، انہوں نے کہا کہ عمران خان کی حکومت نے 20 سال میں سب سے زیادہ کرپشن کا ریکارڈ بنا دیا ہے۔
کرپشن کے خلاف “جہاد”کرنے کی دعویدار نیازی حکومت کے سر ایک اور سہرا: ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی آج کی رپورٹ کے مطابق عمران نیازی حکومت نے پچھلے 20 سال میں سب سے زیادہ کرپشن کا نیا ریکارڈ بنا ڈالا ہے۔ نیازی صاحب، اگر اپنے ضمیر کی آواز نہی سن سکتے تو ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی ہی سن لیں
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) January 25, 2022
اہم بات یہ ہے کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں جو حقائق بیان کیے گئے ہیں ان پر نا تو حکومت توجہ دے رہی ہے نا ہی اپوزیشن کو اس سے کوئی سروکار ہے۔
دونوں فریقین سیاست بازی میں مصروف ہیں حالانکہ ہونا یہ چاہیے کہ اگر کسی نجی ادارے کی جانب سے ملک میں کرپشن میں اضافے کا دعویٰ کیا گیا ہے تو حکومت کو چاہیے کہ کسی وفاقی ادارے کے ذریعے اس رپورٹ کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کروائی جائیں۔