74 برس سے بچھڑے بھائی سے ملاقات، سکا خان کو پاکستانی ویزہ جاری

محمد صدیق اپنی بہن کے ساتھ پاکستان پہنچ گئے اور محمد حبیب والدہ کے ساتھ جالندھر میں ہی رہ گئے تھے

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں قائم پاکستانی ہائی کمیشن نے برِصغیر کی تقسیم کے وقت بچھڑنے والے دو بھائیوں محمد صدیق اور محمد حبیب عرف سکا خان کو 74 سال بعد ملوانے  کیلئے ویزا جاری کردیا ، کرتار پورصاحب راہداری پر ملاقات میں دونوں بھائی ایک دوسرے سے گلے مل کر روتے رہے۔

آج سے پچہتر سال قبل تقسیم ہند کے موقع پر محمد صدیق اور محمد حبیب عرف سکا خان اور ان کا خاندان بھارتی ریاست جالندھر سے افراتفری میں   پاکستان میں نقل مکانی کیلئے نکلے  اس دوران ہندو مسلم فسادات میں ان کے والد شہید ہوگئے محمد صدیق اپنی بہن کے ساتھ پاکستان پہنچ گئے جبکہ محمد حبیب اپنی والدہ کے ساتھ بھارتی ریاست جالندھر میں ہی رہ گئے اور پاکستان نہیں پہنچ سکے۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستانی ہندو برادری کی انڈیا سے وطن واپسی

پاکستان میں سیاسی ہلچل ، حکومت اور اپوزیشن نے صف بندی کرلی

ہجرت کے بعد پاکستانی پنجاب کے شہر فیصل آباد  میں رہائش اختیار کرنے والے محمد صدیق  نے  وزیراعظم عمران خان سے اپیل کی تھی کہ  وزیراعظم  بچھڑے ہوئے بھائیوں کو ملانے کے لیے بھارت میں رہ جانے والے میرے بھائی محمد حبیب کو پاکستان کا ویزا دیں ۔زندگی کی آخری سانسیں ہم اکھٹے گزار لیں تو شاید ماں باپ، بہن بھائیوں سے بچھڑنے کا دکھ کچھ کم ہو سکے۔

محمد صدیق کی جانب سے اس اپیل پر رواں ماہ کی 12 تاریخ کو پاکستان کے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں قائم ہائی کمیشن نے محمد حبیب عرف سکا خان کو ویزا جاری کردیا۔ پاکستانی ہائی کمیشن کی جانب سے  سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ سکا خان کو پاکستان میں موجود اپنے خاندان کے دیگر افراد سے ملنے کیلئے ویزا جاری کیا گیا۔ ہائی کمیشن کے مطابق دونوں بھائی 74 سال بعد کرتار پور صاحب راہداری پر دوبارہ ملے تھے۔ ہائی کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ویزا فری کرتارپور کوریڈور لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لارہا ہے۔

بھارت میں پاکستان کے ہائی کمیشن نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر محمد حبیب عرف سکا خان کی ایک تصویر شیئر کی جس پر ان کی ہاتھ میں پکڑے پاسپورٹ پر ویزے کی مہر لگی ہوئی ہے۔ دونوں بھائیوں کی دہائیوں بعد ہونے والی ملاقات میں رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے، دونوں بھائی ایک دوسرے سے گلے ملے اور زارو قطار رو دئیے تھے۔

متعلقہ تحاریر