لاہور قلندرز پی ایس ایل جیتنے کے سب سے زیادہ حق دار کیوں تھے؟

لاہور قلندرز نے پاکستان کرکٹ کو کئی ہیرے تراش کردیے،پلیئرز ڈیولپمنٹ پروگرام کی بنیاد رکھی،کھلاڑیوں کی صلاحیتیں نکھارنے کیلیے ہائی پرفارمنس سینٹر قائم کیا

لاہور قلندرز کا  پی ایس ایل ٹرافی تھامنے کا خواب 6سال بعد شرمندہ تعبیر ہوگیا۔ شاہین شاہ آفریدی  کی قیادت میں ٹیم نے پاکستان سپر لیگ سیزن 7 کے فائنل میں محمد رضوان کی قیادت میں مضبوط اور پرجوش ملتان سلطانز کو آؤٹ کلاس کرتے ہوئے 42 رنز سے واضح فتح حاصل کی۔

 یوں 6سال تک طعن و تشنیع  کاسامنا کرنے والے لاہور کے شائقین کرکٹ کو جشن منانے کا موقع مل گیا۔

یہ بھی پڑھیے

لاہور قلندرز پی ایس ایل 7 کی فاتح، ملتان سلطانز ڈھیر ہوگئے

پی ایس ایل 7 کی ٹرافی قلندرز کے نام ، انعامات کی برسات سلطانز کے نام

حارث رؤف ،شاہین شاہ آفریدی اور فخر زمان سمیت قومی ٹیم کو کئی نایاب ہیرے فراہم کرنے کے باوجود گزشتہ سیزنز میں پے درپے شکستوں کا سامنا کرنا لاہور  قلندرز کےمالک فواد رانا اور انکی ٹیم کیلیے یقیناً بہت مشکل تھا۔اس فتح نے ناصرف لاہور قلندرز کے مالکان اور شائقین کے چہروں پر خوشیاں لوٹائی ہیں تو وہیں ناقدین کے منہ بھی بندکروادیے ہیں۔

لاہور قلندرز کی ابتدا کب اور کیسے ہوئی؟

پاکستان کرکٹ بورڈ نےدسمبر  2015میں سابق چیئرمین نجم سیٹھی کی سربراہی میں پاکستان سپر لیگ کی داغ بیل ڈالی تو لاہور کی فرنچائز کو  قطر لیوبریکنٹ  کمپنی نے 25.1ملین ڈالر  کے عوض 10 سال کیلیے خریدا۔ یہ کراچی کنگز کے بعد پی ایس ایل کی دوسری مہنگی ترین ٹیم تھی۔کراچی کنگز کو اے آر وائی گروپ نے ملین ڈالر میں خریدا تھا۔چونکہ پنجاب کو اولیا اور قلندروں کی سرزمین کہاجاتا ہے اسی مناسب سے ٹیم کا نام لاہور قلندر ز رکھا گیا۔

لاہور قلندرز کا پلیئر ڈیولپمنٹ پروگرام گیم چینجر ثابت ہوا

لاہور قلندرز نے دوسری فرنچائزز کے مقابلے  میں  ابتدا سے  ہی نئے ٹیلنٹ کی تلاش پر اپنی توجہ مرکوز رکھی اور اس مقصد کیلیے 2016میں  پلیئرز ڈیولپمنٹ پروگرام کی بنیاد ڈالی۔ لاہور قلندرز کے پلیئرز ڈیولپمنٹ پروگرام کے اب تک 3 سیزنز کا انعقاد ہوچکا ہے جن کے ٹرائلزمیں اب تک مجموعی طور پر 5 لاکھ سے زیادہ نوجوان شرکت کرچکے ہیں جبکہ پاکستان ٹیم  کے موجودہ تیزترین باؤلر حارث روؤف بھی اسی پلیئرز ڈیولپمنٹ پروگرام کی دریافت ہیں جنہیں عاقب جاوید کی جوہر شناس نظروں نے 2018میں دریافت کیا۔یوں یہ پروگرام پاکستان کرکٹ ،پی ایس ایل اور لاہور قلندرز کیلیے گیم چینجر ثابت ہوا۔

پلیئرز ڈیولپمنٹ پروگرام(پی ڈی پی) کے  سیزن ون میں ایک لاکھ 13ہزار کھلاڑیوں کی شرکت

2016 میں لاہور قلندرز کے پلیئر ڈیولپمنٹ پروگرام کے پہلے سیزن میں پنجاب کے 8 شہروں بہاولپور، ملتان، ڈی جی خان، فیصل آباد، سرگودھا، گوجرانوالہ، راولپنڈی اور لاہور میں 113,000 نوجوانوں نے ٹرائلز دیے۔جس کے بعد منتخب کھلاڑیوں پر مشتمل 8 ٹیمیں بنائی گئیں ان ٹیموں کے درمیان قذافی اسٹیڈیم لاہور میں ایک ٹورنامنٹ کا انعقاد ہوا اور فیصل آباد فاتح بن کر ابھرا۔اس ٹورنامنٹ میں شارٹ لسٹ کیے گئے 16 بہترین کھلاڑیوں کو آسٹریلیا بھیجا گیا جہاں انہوں نے سڈنی تھنڈر کے ساتھ ٹریننگ کی جبکہ دو ٹاپ پرفارمرز کو قلندرز کے لیے کھیلنے کا موقع ملا ۔ اسی پروگرام کے دوران لاہور قلندرز کے ہیڈ کوچ عاقب جاوید نے تیز رفتار باؤلر یاسر جان کو منتخب کیا جو دونوں ہاتھوں سے باؤلنگ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، یاسر جان کو لارڈز میں ٹریننگ کا موقع فراہم کیا گیا کرنے گیا اور ایم سی سی کے ساتھ معاہدہ کیا۔ اس کے ساتھ ہی پی ڈی پی کے 4 کھلاڑی پی ایس ایل کے لیے لاہور قلندرز کے اسکواڈ میں شامل کی گئے۔

پی ڈی پی سیزن 2 میں  فاسٹ باؤلر حارث رؤف دریافت ہوئے

2017میں لاہور قلندرز کے پلیئرز ڈیولپمنٹ پروگرام کے دوسرے سیزن میں ساڑھے 3لاکھ نوجوانوں نے رجسٹریشن کروائی اور ایک لاکھ 60ہزار سے نوجوان کھلاڑیوں نے ٹرائلز میں شرکت کی۔ راولپنڈی، سرگودھا، لیہ، بہاولپور، لاہور، گوجرانوالہ اور فیصل آباد کے علاوہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ آزاد کشمیر کے شہروں میرپور اور مظفر آباد میں بھی ٹرائلز کا انعقاد کیا گیا۔اس مرتبہ نہ صرف میٹروپولیٹن شہروں کی ٹیموں کو شامل کیا گیا بلکہ لیہ جیسے چھوٹے شہر کو بھی اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع دیا گیا۔ لیہ کی ٹیم سرگودھا کے خلاف ٹورنامنٹ کے فائنل میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئی تاہم فتح سرگودھا کا ہی مقدر بنی۔

پہلے سیزن کی طرح دوسرے سیزن کے 16 بہترین کھلاڑیوں کو بھی آسٹریلیا میں کھیلنے کا موقع فراہم کیاگیا۔2016 کی طرح 2017 میں بھی پلیئرز ڈیولپمنٹ پروگرام کے ذریعے عاقب جاوید کی عقابی نگاہوں نے ایک اور نوجوان فاسٹ باؤلر حارث رؤف کو تلاش کیا اورانہیں پی ایس ایل کیلیے لاہور قلندرز کا حصہ بنایا۔ اس کے علاوہ پلیئرز ڈیولپمنٹ پروگرام سے سامنے آنے والے 4 بہترین کھلاڑیوں حارث رؤف، عثمان قادر، سلمان ارشاد اور غلام ربانی نے سڈنی کے بہترین کرکٹ کلبوں ہاکسبری کرکٹ کلب، پیراماٹا کرکٹ کلب اور ویسٹرن سبربس کرکٹ کلب کے ساتھ معاہدے  کیے۔

پلیئرز ڈیولپمنٹ پروگرام کے 3 سیزن میں 5لاکھ کھلاڑی حصہ لے چکے

پلیئرز ڈیولپمنٹ پروگرام کے  تیسرے سیزن میں  پروگرام کو خیبرپختونخوا  اور گلگت بلتستان تک وسعت دی گئی ۔ پہلی بار بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو کرکٹ ٹیلنٹ ہنٹ میں حصہ لینے اور پردیسی قلندرز کے طور پر اپنی ٹیم کی نمائندگی کرنے کا موقع ملا۔ قلندرز نے پلیئر ڈیولپمنٹ پروگرام کے تین سالوں کے دوران مجموعی طور پر 5لاکھ سے زائد کھلاڑیوں نے پورے جوش و خروش کے ساتھ حصہ لیا۔ ہر سال فرنچائز 150 سے زیادہ کھلاڑیوں کو میرٹ اور ان کی کارکردگی کی بنیاد پر شارٹ لسٹ کرتی ہے، انہیں کٹ بیگ سمیت ضروری  لوازمات فراہم کرتی ہے اور انہیں ایک ٹورنامنٹ کھیلنے کا موقع دیتی ہے، جو جیو سوپر پر نشر کیا جاتا ہے۔

ہائی پرفارمنس سینٹرکا قیام  لاہو قلندرز کا انقلابی  اقدام

پلیئرز ڈیولپمنٹ پروگرام  کے علاوہ قذافی اسٹیڈیم لاہو رمیں قائم ہائی پرفارمنس سینٹر  بھی لاہور قلندر کی انتظامیہ کا اسٹیٹ آف دی آرٹ منصوبہ ہے۔ عالمی معیار کی جدیدسہولتوں سے آراستہ اس سینٹر میں نوجوان کھلاڑیوں کی صلاحیتیں نکھار کر انہیں ذہنی اور جسمانی طور پر میدان کے اندر اور باہر مشکلات کا سامنا کرنے کے قابل بنایا جاتا ہے ۔ناظرین لاہور قلندرز کوہائی پرفارمنس سینٹر متعارف کرانے والی دنیا کی پہلی فرنچائز ہونے کا اعزا زبھی حاصل ہے۔

یارک شائر کاؤنٹی کلب اور لاہور قلندرز کے درمیان معاہدہ

نوجوان کھلاڑیوں کی صلاحیتیں  نکھارنے  کے علاوہ انہیں بین الاقوامی کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلنے کے مواقع فراہم کرنے میں بھی لاہور قلندرز کی انتظامیہ پیش پیش رہی ہے۔اسی سلسلے میں  لاہور قلندر زنے یارکشائر کاؤنٹی کرکٹ کلب  کے ساتھ ایک معاہد ہ کیا۔ معاہدے کے تحت ایک پلیئر ایکسچینج پروگرام شروع کیا گیا تھا تاکہ بین الاقوامی کھلاڑیوں کو ایک دوسرے سے سیکھنے کے قابل بنایا جا سکے۔اسی پروگرام کے تحت حارث رؤف نے بطور اوورسیز کھلاڑی یارکشائر میں شمولیت سے کی۔

ایمرٹس ٹی20کپ کا انعقاد

لاہور قلندرز نے 2017 میں دبئی میں ہونے والے ایمریٹس ٹی ٹوئنٹی کپ میں حصہ لیا ۔یہ ٹورنامنٹ لاہور قلندرز، پشاور زلمی، برمنگھم بیئرز، لنکاشائر لائٹننگ، ڈرہم جیٹس اور ایم سی سی ایمرجنگ الیون ورلڈ کے درمیان کھیلا گیا۔قلندرز نے ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام کے بہترین کھلاڑیوں کو ٹیم شامل کیا تھا جو سڈنی بھی گئے تھے۔نئے ٹیلنٹ کے ساتھ کچھ ایسے کھلاڑی بھی شامل کیے گئے جو پہلے سے کھیل رہے تھے مگر انہیں مناسب مواقع نہیں دیے گئے تھے ۔

ابوظبی ٹی ٹوئنٹی کپ( 2018)

2018میں پلیئر ڈیولپمنٹ پروگرام سیزن 3 میں  لاہور قلندرز کی جانب سے منتخب ہونے والے نوجوان کھلاڑیوں کو تین روزہ ابوظہبی ٹی ٹوئنٹی کپ کھیلنے کا موقع دیا گیا۔ٹورنامنٹ میں 6ٹیموں نے حصہ لیا جن میں نیوزی لینڈ سے آکلینڈ ایسز، آسٹریلیا سے ہوبارٹ ہریکینز، انگلینڈ سے یارکشائر وائکنگز، افغانستان سے  بوسٹ ڈیفنڈرز، جنوبی افریقہ سے ملٹی پلائی ٹائٹنز اور پاکستان سے لاہور قلندرز  نے حصہ لیا ۔یہ ٹورنامنٹ 4 سے 6 اکتوبر تک شیخ زید اسٹیڈیم میں جاری رہاجس میں چھ ٹیموں کو دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔اس ٹورنامنٹ میں کھلاڑیوں کو بہترین بین الاقوامی کرکٹرز کے ساتھ ڈریسنگ روم شیئر کرکے بہت کچھ سیکھنے کاموقع ملا۔ابوظہبی T20 ٹورنامنٹ میں لاہور قلندرز کے پی ڈی پی سے منتخب اسکواڈ نے یارکشائر وائکنگز اور ہوبارٹ ہریکینز کیخلاف فتح حاصل کرکے فائنل میں رسائی حاصل کی اور  فائنل  میں ملٹی پلائی ٹائٹنز کو شکست دے کرٹرافی اپنے نام کی۔

لاہور قلندرز کےپی ایس ایل کے سفر پر روشنی ڈالی جائے تو ابتدائی 4سیزنز میں لاہور قلندرز کی ٹیم پہلے مرحلے میں ہی باہر ہوگئی۔2020میں  پی ایس ایل کے پانچویں سیزن میں ٹیم نے اچھی  کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور فائنل تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی مگر اعصاب شکن مقابلے میں روایتی حریف کراچی سے شکست کھا بیٹھی۔اگلے ہی سیزن لاہور قلندرز  کے قدم پھر ڈگمگا گئے اور ٹیم پہلے ہی مرحلے میں ایونٹ سے باہر ہوگئی۔رواں سال  سیزن 7 میں ٹیم نے ملی جلی  کارکردگی کا مظاہرہ  کیا تاہم کسی نے لاہور کو فیورٹ قرار نہیں دیا تھا لیکن شاہین شاہ آفریدی   کی نوجوان قیادت  نے تمام اندازوں کو غلط کردکھایا۔

متعلقہ تحاریر