تحریک عدم اعتماد پیش نہ ہوسکی، قومی اسمبلی کا اجلاس پیر تک ملتوی

پارلیمانی روایات کے مطابق کسی رکن کے انتقال کے بعد اجلاس ملتوی کیا جاتا ہے،ایسا 24مرتبہ کیا جاچکا، تحریک عدم اعتماد پر قانون کے مطابق کارروائی کروں گا،اسپیکر اسد قیصر: اجلاس 28 مارچ شام 4 بجے منعقد ہوگا

قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پیش نہ کی جاسکی۔اسپیکر اسد قیصر نے پارلیمان کا اہم اجلاس ایم این اے خیال زمان،سابق صدر رفیق تارڑ، سینیٹر رحمان ملک اور مرحومین کیلیے فاتحہ خوانی کے بعد 28 مارچ شام 4 بجے تک ملتوی کردیا۔ 

اسپیکر اسدقیصر نے کہا  کہ پارلیمانی روایات کے مطابق کسی رکن کے انتقال کے بعد اجلاس ملتوی کیا جاتا ہے اور ایسا 24 مرتبہ کیا جاچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد پرقواعد و ضوابط کے  مطابق کارروائی کروں گا۔

یہ بھی پڑھیے

نئے پاکستان کا ہدف، عمران خان کی اہم کامیابیاں، ناکامی کے اسباب

27 مارچ کو قوم میرا ساتھ دے کر بتائے کہ ہم بدی نہیں نیکی کے ساتھ ہیں‘وزیراعظم  عمران خان

اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے مرحومین کیلیے فاتحہ خوانی کے بعد اسپیکر سے بات کرنے کی اجازت طلب کی تاہم اسپیکر نے فوری طور پر اجلاس پیر کی شام 4 بجے تک ملتوی کردیا۔

جمعرات کی شب جاری کردہ 15 نکاتی ایجنڈے  میں وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم بھی شامل تھی۔  قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات ہوگا جس میں ارکان کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جواب دیے جائیں گے۔

ایجنڈے کے تحت  146 اراکین کی پیش کردہ تحریک عدم اعتماد  بھی ایجنڈے میں شامل ہے، جو آئین کے آرٹیکل 95 ون کے ساتھ قومی اسمبلی کے 2007 کے رولز اینڈ پروسیجر 37 کے تحت وزیراعظم عمران خان کے خلاف پیش کی جائے گی۔ایجنڈے میں تحریک عدم اعتماد پیش کرنے والے 147 ارکان کے نام بھی شامل ہیں۔

پیر کو ممکنہ طور پر تحریک عدم اعتماد پیش کی اجازت ملنے کے بعد  152 ارکان وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی قرار داد پیش کریں گے، جن کے نام بھی ایجنڈے کا حصہ ہیں۔قراردادکے متن کے مطابق”وزیر اعظم عمران خان ایوان کا اعتماد کھو چکے ہیں لہذا انہیں عہدے سے الگ ہوجانا چاہیے“۔ ذرائع کے مطابق آج تحریک عدم اعتماد ایوان میں پیش کیے جانے کی صورت میں قواعد و ضوابط کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی 7 دن کے اندر ووٹنگ کرانے کے پابند ہوں گے۔

 قومی اسمبلی اجلاس کےلیے سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات

 قومی اسمبلی اجلاس کے لیے سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے تھے اور ریڈ زون میں دفعہ 144 نافذ کر کے حساس علاقے کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا تھا ۔اسلام آباد پولیس، رینجرز اور ایف سی کی نفری کو جگہ جگہ تعینات کیا گیا جبکہ کسی بھی غیر متعقلہ شخص کو ریڈ زون میں داخلے کی اجازت نہیں تھی تاہم ریڈ زون جانے والے ملازمین کو کارڈ دکھا کردفتر جانے کی اجازت دی گئی۔

متعلقہ تحاریر