دبئی: گورنر اسٹیٹ بینک نے بینکاری سے متعلق خصوصی رپورٹ کی رونمائی کردی
پاکستان ان چند اولین ممالک میں سے ایک ہے جنہوں نے پارلیمنٹ کی متفقہ قرارداد کے ذریعے ایس ڈی جیز 2030ء ایجنڈے کو اپنای
بینک دولت پاکستان کے گورنر ڈاکٹر رضا باقر نے 23 مارچ 2022ء کو متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی میں گلوبل ایتھیکل فنانس انی شی ایٹو (جی ای ایف آئی) نے اسکاٹ لینڈ حکومت اور برطانیہ کی اسلامک فنانس کونسل (یو کے آئی ایف ایس) کے اشتراک سے’’ماحول دوست اور پائیدار مالیات کا مستقبل—ایس ڈی جیز کا کردار‘‘ کے موضوع سے منعقدہ تقریب میں ’’پائیدار ترقی کے اہداف اور پائیداری رپورٹ پاکستان کے شعبہ بینکاری کے تناظر میں‘‘کے عنوان سے ایک تحقیقاتی رپورٹ کی رونمائی کی ۔
یہ رپورٹ بینکاری کے تناظر میں اوّلین رپورٹ ہے جس میں اقوام متحدہ کے متعین کردہ پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جیز) 2030ء پر بینکوں کی جانب سے پیش رفت کی نہ صرف نقشہ کشی کی گئی ہے بلکہ ان کے حصول میں مخصوص خامیوں کو بھی اجاگر کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
اسٹیٹ بینک کا گانے کے ذریعے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس ہولڈرز کو خراج تحسین
گورنر اسٹیٹ بینک کا زرعی قرضے کے فروغ کے لیے ٹاسک فورس کا اعلان
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ، ڈاکٹر رضا باقر نے ایس ڈی جیز کے لیے اسٹیٹ بینک اور حکومت پاکستان کا عزم اجاگر کیا ، جس کا اظہار ان اہداف کے حصول میں کیے جانے والے اقدامات اور پائیداری کو یقینی بنانے کے کاموں سے ہوتا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ پاکستان ان چند اولین ممالک میں سے ایک ہے جنہوں نے پارلیمنٹ کی متفقہ قرارداد کے ذریعے ایس ڈی جیز 2030ء ایجنڈے کو اپنایا۔ انہوں نے اس امر سے بھی آگاہ کیا کہ حکومت پاکستان کے وژن 2025ء کے ساتوں ستون مکمل طور پر ایس ڈی جیزکے ساتھ ہم آہنگ ہیں اور جامع نمو اور پائیدار ترقی کے حصول کے لیے ایک جامع طویل مدتی حکمت عملی فراہم کرتے ہیں۔
پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے حوالے سے ڈاکٹر رضا باقر نے اسٹیٹ بینک کے حالیہ چند کلیدی اقدامات بشمول مالی شمولیت میں صنفی فرق کے تدارک کے لیے ’برابری پر بینکاری‘ جیسی سنگِ میل کی حیثیت رکھنے والی پالیسی اور ملک میں کم لاگت اور سستے مکانات کے لیے قرضے دینے کی اسکیم’میرا پاکستان میرا گھر ‘پر روشنی ڈالی، جس کا 2021ء سے پہلے کوئی وجود نہیں تھا۔ انہوں نے کہاکہ ’میرا پاکستان میرا گھر ‘ اسکیم سے نہ صرف پسماندہ طبقے کو اپنی چھت کے حصول میں مدد ملی بلکہ اس سے معیشت میں بھی تحرک پیدا ہوا۔ اس اسکیم کے تحت اب تک 357 ارب روپے مالیت کی درخواستیں موصول ہوچکی ہیں، جن میں سے 157 ارب روپے کی قرضہ درخواستیں منظور اور 56 ارب روپے جاری کیے جاچکے ہیں۔گورنر اسٹیٹ بینک نے اختراعی قابل تجدید توانائی فنانسنگ سہولت کا خاص طور پر تذکرہ کیا جس سے بینکوں کو کاربن کے اخراج میں کمی کے لیے ماحول دوست فنانسنگ کا جزدان بڑھانے کی ترغیب ملتی ہے۔
تقریب میں دیگر مقررین میں اسکاٹ لینڈ کے وزیر تجارت مسٹر آئیوان مک کی بھی شامل تھے ۔ تقریب میں پالیسی ساز شخصیات، بینکوں کے اعلیٰ حکام، مالی مشیر، سفارت کار اور دانشور شامل تھے جنہوں نے ایس ڈی جیز پر خیالات کا اظہار کیا۔