ملک میں فوری انتخابات ہوں ، مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی کے ہمنوا بن گئے
نیوز 360 کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی نے بیرونی دباؤ کی وجہ سے مولانا فضل الرحمان کو ملک کا صدر بنانے سے معذرت کرلی ہے جس کی وجہ سے انہوں نے فوری انتخابات کا مطالبہ کردیا ہے۔
نئی حکومت بننے کے ایک ہفتے کے بعد ہی اتحادیوں کے درمیان تحفظات کھل کر سامنے آگئے ہیں، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت سے فوری انتخابات کا مطالبہ کردیا ہے۔
پشاور میں ایک تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ نئی حکومت کا زیادہ سے زیادہ دورانیہ ایک سال ہے ، جے یو آئی ف کا اپنا ایک وجود ہے اپنا ایک تشخص ہے ، اس لیے ہمارا نئی حکومت سے بھی یہ مطالبہ ہےکہ ملک میں فوری طور پر الیکشن کرائے جائیں۔
ان کا کہنا تھا ہم نے اس کو (عمران خان) رخصت کردیا ، مگر ہمیں قوم کی امانت قوم کو واپس کرنی ہے اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ فوری انتخابات کرائے جائیں۔
یہ بھی پڑھیے
سابق وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر دبئی چلے گئے
مداخلت نہیں سازش تھی عمران خان نے کراچی جلسے میں عوام سے کہلوا دیا
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت سمجھتی ہے کہ انتخابی نظام میں خرابیاں ہیں ، دوبارہ اس کے اندر دھاندلی کے امکانات ہیں ، تو وقتی طور پر اس اسمبلی کا فائدہ اٹھا کر آپ انتخابی اصلاحات کرلیں۔ اور کچھ اور ایسی اصلاحات جو ناگزیر ہوں ، تاکہ اس گند کو ختم کیا جاسکے، تاکہ ہم گدلے پانی سے تو نکلے لیکن کہیں ہم دوبارہ گدلے پانی میں نہ اتر جائیں۔
Interesting statement by JUI-F Chief Maulana Fazalur Rehman demanding early election like the PTI, clearly stating that the current government should not prolong its tenure beyond the given mandate of electoral reforms. Indicating cracks within the PDM alliance. pic.twitter.com/jMiLDU6vWM
— Iftikhar Firdous (@IftikharFirdous) April 18, 2022
جے یو آئی ف کے سربراہ کا کہنا تھا ہم نے جدوجہد مل کر کی ہے اس لیے ہم مشاورت بھی مل کرکریں گے ، ہم ایسا کوئی تاثر نہیں دینا چاہتے کہ لوگ کہیں کہ کل جو متحد تھے آج حکومت کے مخالف ہو گئے۔ وحدت کو برقرار رکھنا بھی اس وقت ضروری ہے، ورنہ اس کا فائدہ دشمن کو ہوگا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہمیں مستقبل پر نظر رکھنی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اختلاف اصول پر ہو تو اس کو کاز کہا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا بنیادی موقف تھا کہ 25 جولائی 2018 کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے، ساڑھے تین سال تک ہم نے ناجائز حکومت کے خلاف جدوجہد کی ۔ ہمیں نالائق حکومت کے خلاف عوام کے ساتھ کھڑا ہونا پڑا ۔ ملکی معیشت تباہ برباد کردی گئی ۔
مولانا فضل الرحمان نے فوری انتخابات کا مطالبہ کیوں کیا ہے؟
نیوز 360 کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی نے بیرونی دباؤ کی وجہ سے مولانا فضل الرحمان کو ملک کا صدر بنانے سے معذرت کرلی ہے جس کی وجہ سے انہوں نے فوری انتخابات کا مطالبہ کردیا ہے۔
نیوز 360 کے ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے مولانا فضل الرحمان کی پارٹی کو ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی ، بلوچستان اور خیبر پختون خوا کی گورنرشپ کی آفر کی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک کی دو بڑی جماعتوں نے اپنی اپنی من پسند نشستیں اپنے پاس رکھ لی ، جس پر جے یو آئی (ف) نے سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ تاہم انہوں نے انتخابات اصلاحات تک حکومت کا ساتھ دینے کا اشارہ کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کو جے یو آئی (ف) کی نیت کا پہلے سے پتا چل گیا تو اس لیے پی پی کی قیادت نے گزشتہ روز قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے امیدواروں سے درخواستیں طلب کرلی تھیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا بھی یہی مطالبہ ہے کہ ملک میں فوری انتخابات کرائے اور اب مولانا فضل الرحمان نے بھی انتخابات کا مطالبہ کردیا اس کا مطلب ہے کہ جے یو آئی (ف) بھی پی ٹی آئی کی ہمنوا ہو گئی ہے۔
تجزیہ کاروں کا مزید کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال کو دیکھا جائے تو عمران خان اس وقت ملکی سیاست میں مقبولیت کی انتہائی نہج پر ہیں ، اگر ان حالات میں انتخابات ہو جاتے ہیں تو پی ٹی آئی کی کامیابی یقینی ہے ، جو کسی بھی صورت مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کے لیے قابل قبول نہیں۔ اور عمران خان کی کامیابی صورت میں ان کی ساری محنت اکارت ہو جائے گی۔