کیا وزیراعظم شہبازشریف ناظم جوکھیو کی بیوہ کو انصاف دلوا پائیں گے؟

سول سوسائٹی کا کراچی میں احتجاجی مظاہرہ، بلاول بھٹو کی جانب سے معاملے کو نظرانداز کرنے کے بعد سول سوسائٹی نے نومنتخب وزیراعظم شہبازشریف سے امید باندھ لی

پاکستان میں معدومیت کے خطرے سے دوچار پرندے تلور کی حفاظت کے جرم میں اپنی جان کی بازی ہارنے والے کراچی کے مقامی صحافی ناظم جوکھیو کا قتل کیس ملک  کے  نظام انصاف  کیلیے آزمائش بن گیا۔

مقدمے میں نامزد مرکزی ملزمان  پیپلزپارٹی کے ارکان سندھ اسمبلی جام برادران اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنے کےبعد مقتول کی لاچار بیوہ سے معافی حاصل کرنے کے بعد چالان سے اپنا نکلوانے میں کامیاب ہوگئے ہیں تاہم اب سول سوسائٹی  ناظم کی بیوہ شیریں جوکھیو کو انصاف دلانے کیلیے سڑکوں پر آگئی ہے۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کی جانب سے معاملے کو نظرانداز کرنے کے بعد نومنتخب وزیراعظم شہبازشریف سے امید باندھ لی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

 

ناظم جوکھیو قتل کیس میں اہم پیش رفت،جام برادران کے نام چالان سے خارج

پاکستان میں انصاف نہیں،ناظم جوکھیو کا قتل کیس واپس لیتی ہوں،بیوہ کااعلان

 

کراچی کے نواحی علاقے مراد میمن گوٹھ میں 3 نومبر کو بیدردی سے قتل کیے گئے  مقامی صحافی ناظم جوکھیو  کی  بیوہ شیریں جوکھیو کو انصاف دلانے کیلیے سول سوسائٹی میدان میں آگئی ہے۔

سول سوسائٹی نے ناظم جوکھیو قتل کیس میں نامزد مرکزی ملزمان پیپلزپارٹی کے رکن سندھ اسمبلی جام اویس اور رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم سمیت 8 ملزمان کیخلاف نام مقدمے کے چالان سے خارج کرنے کیخلاف گزشتہ روز کلفٹن تین تلوار اور آج کراچی پریس کلب  کے باہراحتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ  کلفٹن سمیت شہر کے مختلف علاقوں میں ناظم جوکھیو کو انصاف دلانے کیلیے پوسٹرز بھی آوایزاں کردیے گئے ہیں۔

چیئرمین بلاول بھٹو سمیت پیپلزپارٹی کی قیادت کی جانب سے ملزمان کیخلاف کارروائی کے بجائے ان کی حمایت کیے جانے کے بعد بیوہ شیریں جوکھیو کو انصاف دلانے کیلیے نومنتخب وزیراعظم شہبازشریف سے امیدیں باندھ لیں۔ 27 سالہ ناظم جوکھیو نے گزشتہ برس 2 نومبر کو کراچی کے نواحی علاقے دھابیجی کے ایک گاؤں میں جام برادران کے مہمان عرب شکاری کو معدومیت کے خطرے سے دوچار پرندے تلور کے شکار سے روکا تھا اور واقعے کی  لائیو وڈیو فیس بک پر نشر کردی تھی جس کے بعد جام برداران کی جانب سے ان پر وڈیو ڈیلیٹ کرنے کیلیے مسلسل دباؤ ڈالا جارہا تھا۔تاہم ناظم جوکھیو نے آخری وقت تک وڈیو ڈیلیٹ نہیں کی۔

ناظم جوکھیو نے فیس بک اکاؤنٹ پر شیئر کردہ اپنی آخری وڈیو میں بتایا تھا کہ انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جارہی ہیں اگر انہیں کچھ ہوا تو ان کی موت کے ذمے دار وہی لوگ ہوں گے جو انہیں دھمکا رہے ہیں ۔

واقعے کے رات ناظم جوکھیو کے بھائی انہیں صلح صفائی کیلیے ملیر کے مراد میمن گوٹھ میں واقع جام برادران کے فارم ہاؤس لے گئے اور انہیں وہاں چھوڑنے کے بعد واپس آگئے تاہم پولیس کو اگلی صبح جام ہاؤس سے ناظم جوکھیو کی تشدد زدہ لاش ملی۔

جام برداران نے ابتدا میں معاملے کو کوئی اور رنگ دینے کی کوشش کی تھی تاہم مقتول کے اہلخانہ کے احتجاج کے بعد ان  کے بھائی مدعیت میں پیپلزپارٹی کے رکن سندھ اسمبلی جام اویس ، رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم اور ان کے ملازمین کےخلاف مقدمہ درج کیا گیا  تھا۔ پولیس نے کافی لیت و لعل کے بعد رکن سندھ اسمبلی جام اویس اور ان کے ساتھیوں کو گرفتار کرلیا تھا تاہم جام عبدالکریم بلوچستان ہائیکورٹ سے حفاظتی ضمانت حاصل کرنے کے بعد دبئی فرار ہوگئے تھے۔

مقتول کی بیوہ اور بھائی طویل قانونی جنگ کے بعد مقدمہ انسداد دہشت گردی عدالت منتقل کروانے میں کامیاب ہوگئے تھے تاہم گزشتہ ماہ سابق وزیراعظم عمران خان کیخلاف قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد آئی تو پیپلزپارٹی کو جام عبدالکریم کی یاد آئی  کیونکہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کیلیے پیپلزپارٹی کو جام عبدالکریم کے ووٹ کی اشد ضرورت تھی۔تاہم مسئلہ یہ درپیش تھا کہ عدالت نے جام عبدالکریم کو مفرور قرار دے رکھا تھا اور وطن واپسی کی صورت میں ان کی گرفتاری یقینی تھے۔

ایسے میں صوبائی حکومت کی مشینری حرکت میں آئی ا ورمعاملات پس پردہ طے ہوتے چلے گئے اور پھر اچانک ناظم جوکھیو کی بیوہ شیریں جوکھیو کا وڈیو بیان سامنے آیا جس میں جام برداران سمیت ناظم جوکھیو کے قتل میں ملوث ملزمان کو اللہ کی رضا کیلیے معاف کرنے کا اعلان کیاتھا۔انہوں نے کہاتھا کہ پاکستان میں انصاف نہیں ہے، میرے اپنوں نے ہی میرا ساتھ چھوڑ دیا ہے، میں اسی مجبوری میں کیس سے ہٹ رہی ہوں، میرے اندر اس کیس کو مزید لڑنے کی طاقت نہیں ہے۔

بعد ازاں جام عبدالکریم سندھ ہائیکورٹ سے عبوری ضمانت حاصل کرنے کے بعد وطن واپس پہنچے تھے اور کراچی ایئرپورٹ پر صوبائی وزرا نے انکا استقبال کیا تھا ۔جام عبدالکریم نے عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد اور وزیراعظم شہبازشریف کے اانتخاب میں ووٹ کا حق بھی استعمال کیا تھا۔

تاہم گزشتہ ہفتے 13 اپریل کو انکشاف ہوا تھا کہ ناظم جوکھیو قتل کیس کے تفتیشی افسرسراج لاشاری  نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چالان جمع کراتے ہوئےپیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم اور رکن سندھ اسمبلی جام اویس سمیت 8 املزمان  کے نام مقد مے کے چالان سے خارج کردیے  تھے  جبکہ  کیس میں حیدر علی  ولد بھورا خاصخیلی اور  میر علی ولد رب ڈنو جوکھیو کو بطور ملزم نامزد کیا گیا  تھا۔

پیپلزپارٹی کی قیادت کی جانب سے ناظم جوکھیو قتل کیس نظر انداز کیے جانے کے بعد اب کراچی کی سول سوسائٹی حرکت میں آئی ہے اور ناظم جوکھیو کے قتل کیخلاف  احتجاج کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے اور سوشل میڈیا پر نظام تمہارا ناظم ہمارا مہم بھی چلائی جارہی ہے۔سول سوسائٹی کے نمائندوں نے ناظم جوکھیو کو انصاف  دلانے کیلیے آج کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ بھی کیا ہے۔

اس حوالے سے شوبز شخصیات نے اپنے پیغامات بھی جاری کیے ہیں ۔انسانی حقوق  کی کارکن اور کلاسیکل ڈانسر شیما کرمانی نے ٹوئٹر پر جاری کردہ اپنے وڈیو پیغام میں کہا کہ اگر ہماری جان اور مال ہمارے منتخب نمائندوں سے بھی محفوظ نہیں ہے تو پھر کس سے محفوظ ہے۔

شیما کرمانی نے  مزید کہا کہ ناظم جوکھیو کے قتل میں ایم پی اےاور ایم این اے ملوث تھے، جن کے نام اب ملزموں کی فہرست سے نکال دیےگئے ہیں۔کیا یہی جمہوریت اور آئین کی پاسداری ہے، ہم ایسا نظام نہیں مانتے جو صرف طاقت ور طبقے کے مفادات کا تحفظ کرتا ہو۔ہم ناظم جوکھیو کیلیے انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں۔

ایک اور وڈیو میں انہوں نے معاشرے کے تمام طبقات سے ناظم جوکھیو کے لیے کھڑے ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ  ناظم جوکھیو کے قتل میں جو بھی ملوث ہو اسے سزا ملنی چاہیے ، ایسا نظام ہم نہیں مانتے جس میں صرف امیروں کیلیے انصاف ہو، پاکستان میں  چاہے امیر ہو یا غریب سب کو یکساں انصاف ملنا چاہیے۔

سماجی کارکن اور مزاحیہ اداکار مصطفیٰ چوہدری نے بھی ٹوئٹر پر وڈیو پیغام جاری کرکے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری سے معاملے کا نوٹس لیکر مقتول ناظم جوکھیو کے ورثا کو انصاف کی فراہمی یقینی بنانے کی اپیل کی تھی۔

متعلقہ تحاریر