رمضان المبارک میں دنیا بھر میں اسلامو فوبیا کی لہر عروج پر
شہبازشریف نے کہا ہے عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ ان واقعات کی مذمت کرے اور ایسے گھناؤنے رویے کو روکنے کے لیے اقدامات کرے

دنیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف ایک منظم تحریک چل رہی ہے جس میں مسلمانوں کو چن چن کر نشانہ بنایا جارہا ہے , غیر مسلم ممالک، خاص طور یورپی ممالک میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کے رجحان کے تدارک کے لیے مل کر سوچنا ہوگا کہ مسلمانوں کے خلاف ہتھیار اٹھانے والا بظاہر اکیلا شخص نظر آتا ہے لیکن ‘اسلامو فوبیا’ کسی ایک شخص کا نظریہ نہیں، نہ ہی یہ کوئی نظریہ ہے۔ یہ ایک ایسا خوف ہے جو دنیا کی دو ارب آبادی کے لیے باقی دنیا کے دل میں پیدا کیا جارہا ہے اور اس نظریہ کو بنیاد بناتے ہوئے ،بھارت ، فلسطین ، سمیت یورپ کے ممالک میں مسلمانوں کا قتل عام کیا جارہا ہے یا بدترین استحصال کیا جارہا ہے۔
مسلمانوں کی جان و مال تو نشانے پر تھا ہی لیکن اسلاموفوبیا سے متاثرہ اور مسلمانوں سے خوفزدہ اب اسلامی مقدسات کو نشانہ بنارہے ہیں، مسلمانوں اذیت پہنچانے کیلئے کبھی قرآن مجید کی بے حرمتی کی جارہی ہے تو کبھی پیغبراسلام ﷺ کی تضحیک کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ، مسلمانوں کو صرف اس لئے نشانہ بنایا جاتا ہے کہ وہ مسلمان ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
پشاور میں پادری قتل،وزیراعظم اسلامو فوبیا کی فکر چھوڑیں پاکستان کی فکر کریں
اقوام متحدہ، اسلاموفوبیا کیخلاف پاکستان کی پیش کردہ قرارداد منظور
People of Pakistan and Muslims around the world are deeply hurt by the recent incidents of Islamophobia in Sweden & the Netherlands. The international community must condemn these incidents & take steps to check such abhorrent behaviour. We must stand united against Islamophobia.
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) April 19, 2022
دنیا بھر میں اسلاموفوبیا کے خلاف اقدامات کرنے کا مطالبہ زور پکڑتا جارہا ہے ،وزیراعظم پاکستان شہبازشریف نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں حالیہ سویڈن اور ہالینڈ میں ہونے والے اسلام مخالف واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سویڈن اور ہالینڈ میں اسلامو فوبیا کے حالیہ واقعات سے پاکستانی عوام اور دنیا بھر کے مسلمانوں کو شدید دکھ پہنچا ہے۔
انھوں نے کہا ہے کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ ان واقعات کی مذمت کرے اور ایسے گھناؤنے رویے کو روکنے کے لیے اقدامات کرے۔ اسلامو فوبیا کے خلاف ہمیں متحد ہونا چاہیے۔
سوئیڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم اور دیگر شہروں میں ہونے والے مظاہروں میں 26 پولیس اہلکار اور 14 شہری زخمی ہوچکے ہیں۔ پولیس کے مطابق مظاہروں کےدوران نورکوپنگ شہر سے 8 اور لنک کوپنگ سے 18 افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ احتجاج کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب انتہائی دائیں بازو کے انتہا پسند ڈینش نژاد سوئیڈش سیاست دان ریسمس پلودن کی جانب سے قرآن مجید کے نسخے نذر آتش کرنے کا اعلان کیا گیا۔
نیدرلینڈ کے ممبر پارلیمنٹ وائلڈر نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے پیغمبر اسلام ﷺ کی شان میں گستاخی کی مسلمانوں کی امیگریشن پر پابندی لگانے کی وکالت کی ہے اور کھلے عام اسلام کے خلاف نفرت کو ہوا دی ہے اور یہ پروپیگنڈہ کیا ہے کہ اسلامی عقیدہ مغربی جمہوری اقدار سے مطابقت نہیں رکھتا ہے اور مسلمان پناہ گزینوں کو ʼیورپ، نیدرلینڈز پر اسلامی حملہʼ قرار دیا ہے۔
یورپ ہی نہیں اس وقت دنیا کے ان ممالک میں بھی مسلمانوں کو غیر مسلمانوں اور انتہاپسندوں کی جانب سے بدترین تشدد اور غیر انسانی سلوک کا سامنا ہے جہاں مسلمانوں کی تعداد کروڑوں میں ہے ، بھارت میں مسلمانوں کی تعداد تیس کروڑ سے زائد ہے تاہم اس کے باوجود بھی انتہاپسند ہندوؤں کی جانب سے ان پر بدترین تشدد کیا جارہا ہے اور امتیازی سلوک کا سامنا بنایا جارہا ہے۔
حال ہی میں امریکہ کے بین الاقوامی مذہبی آزادی کے سفیر کے بیان کے بعد اسلامی تعاون تنظیم کی جانب سے بھی انڈیا میں مسلمان مخالف رویوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا ہے کہ حکومت مسلمانوں کے تحفظ کو یقینی بنائے اور ساتھ ہی ساتھ اقوام متحدہ سے بھی اس معاملے پر اقدامات کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔









