ڈیجیٹل میڈیا ونگ کے بغیر بھارتی پروپگنڈے کا مقابلہ کیسے ہوگا؟

مریم اورنگزیب نے وزارت اطلاعات کا قلمدان سنبھالتے ہی میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور ڈیجیٹیل میڈیا ونگ ختم کرنے کا اعلان کردیا، اتحادی جماعتوں کو پی ٹی آئی سے ڈیجیٹل میڈیا کا استعمال سیکھنا ہوگا

دنیا میں اس وقت بیانیے کی جنگ جاری ہے جس کا بیانیہ مضبوط اور مقبول ہووہی اپنا دفاع کرسکتا ہے جبکہ موجودہ دور میں ڈیجیٹل میڈیا کے بغیر بیانے کا پرچار ممکن نہیں۔

قومی سیاسی جماعتوں میں پاکستان تحریک انصاف کا یہ طرہ امتیاز ہے کہ اس نے ڈیجیٹل میڈیا کے محاذ پر ناصرف اپنے مخالفین کو پچھاڑ کر رکھ دیا بلکہ عالمی سطح پرملک کیخلاف ہونے والے پروپیگنڈے کو بھی بھرپور انداز میں کاؤنٹر کیاتاہم شہبازشریف حکومت نے  آتے ساتھ ہی وزارت اطلاعات کا ڈیجیٹل میڈیا ونگ بند کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ادھورا الیکشن کمیشن،فیصلوں پر سوالیہ نشان اور حکومت کا امتحان

اسلام آباد ہائی کورٹ کا عمران خان کو ملنے والے تحائف پبلک کرنے کا حکم

وفاقی وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی ختم کرنےکا اعلان کردیا۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ میں نے آتے ہی ڈیجیٹل میڈیا ونگ کو ختم کر دیا ہے۔ سابق دور میں پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا کالا قانون لانے کی کوشش کی جا رہی تھی، مگر اب اسے ختم کر دیا جائے گا۔سابقہ دور میں پی ایم ڈی اےکا کالا قانون لانےکی کوشش کی جا رہی تھی، ہم نے اسے ختم کر دیا ہے، پیمرا کے ہوتے ہوئے کسی میڈیا اتھارٹی کی ضرورت نہیں ہے۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آزادی اظہار رائے ہر شخص کا بنیادی حق ہے، جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ساتھ مل کر میڈیا سے متعلق مسائل حل کریں گے،  فیک نیوز پر بھی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات کریں گے،  میڈیا سے متعلقہ اہم مسائل کو مل بیٹھ کر حل کریں گے۔

وفاقی وزیراطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پیکا 2016 کو تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر نظرثانی کرنےکا فیصلہ کیا ہے، سابقہ دور میں پیکا قانون کا غلط استعمال کرتے ہوئے صحافی محسن بیگ کو گرفتار کیا گیا، ان پر تشدد کیا گیا، اس قانون میں جو بھی بہتری لائی جائے گی، اس پر ہم مل بیٹھ کر بات کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ صحافیوں کو ہراساں کرنے کی کسی کو اجازت نہیں، پچھلے چار سال میڈیا نے سینسر شپ اور اظہار رائے کی آزادی کی جہدوجہد کی، سینیئر صحافیوں ابصار عالم، مطیع اللہ جان، حامد میر اور اسد طور پر فائرنگ کے واقعات ہوئے،کئی صحافیوں کے ٹی وی چینلز پر پروگرام بند کرائے گئے،  ایسے تمام صحافیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتی ہوں، معاشرے کے اندر اظہار رائے کی آزادی رہے گی تو حکومت کو تقویت ملے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ  رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ ہمارے پچھلے دور میں منظور ہوا تھا، اس پر کمیشن قائم کریں گے تاکہ وہ اپنا کام شروع کر سکے، تنقید دل سے قبول کریں گے، جس وقت نواز شریف وزیراعظم تھے، اس وقت پاناما لیکس کے حوالے سے ٹاک شوز  ہوئے تھے، پیمرا نے ایک بھی نوٹس جاری نہیں کیا تھا، دس سال شہباز شریف وزیراعلیٰ پنجاب رہے، میڈیا پر کوئی قدغن نہیں لگائی گئی۔

مریم اورنگزیب   کے دعوے کے برخلاف تحریک انصاف کی حکومت بھارت کی جانب سے پاکستان عالمی سطح پر مسلط کردہ ففتھ جنریشن ہائبرڈوار کا مقابلہ کرنے کیلیے وزارت اطلاعات ڈیجیٹل میڈیا ونگ کا قیام عمل میں لائی تھی۔ جس کا مقصد پاکستان کیخلاف عالمی سطح پر کیے جانے والے پروپیگنڈے کو کاؤنٹر کرنا تھا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت نے  ڈیجیٹل میڈیا ونگ  کا خاتمہ کرکے عالمی سطح پر بھارت کو پاکستان کیخلاف کھل کر  پروپیگنڈا کرنے کا موقع فراہم کردیا ہے۔اب بھارت پاکستان کے ایٹمی پروگرام ، بلوچستان اور مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے ڈیجیٹل میڈیا کا استعمال کرکے جو پروپیگنڈا کرے گا  موجودہ حکومت اس کا جواب کس طرح دیگی اور اس کا توڑ کس طرح نکالے گی؟

پی ٹی آئی حکومت کے ڈیجٹیل میڈیا ونگ نے  ساڑھے 3 سال میں نہ صرف بھارتی سائبر وار کا ڈٹ کر مقابلہ کیا  بلکہ اندرون ملک بھی حکومت کی کارکردگی کو موثر انداز میں پیش کرنے کے ساتھ ساتھ  بلوچستان اور قبائلی اضلاع  میں شورش کے  بھارتی  پروپیگنڈے کا بھرپور مقابلہ کیااور عوام الناس کی ذہن سازی میں اہم کردار ادا کیا۔

وزارت اطلاعات کے ڈیجیٹل میڈیا ونگ کی مرہون منت ہی تحریک  انصاف  اپنی غیرمقبول حکومت   کی  رخصتی کے بعد رائے عامہ کو اپنے حق میں کرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو بڑی تعداد میں سڑکوں پر لانے میں کامیاب ہوئی ہے ۔ناظرین سابقہ حکومت کے ڈیجیٹل میڈیا ونگ سے تربیت یافتہ  افراد موجودہ حکومت کیلیے اب بھی درد سر بنے ہوئے ہیں۔ تحریک انصاف سوشل میڈیا کا استعمال کرکے اپنا بیانیہ کامیابی سے عوام میں مقبول کررہی ہے۔یہی وجہ ہے کہ تحریک انصاف نہ صرف اپنے ناراض ووٹر کو واپس لائی ہے بلکہ اپنی کور سپورٹ بڑھانے میں بھی کامیاب ہوئی ہے۔

شہبازشریف حکومت کے قیام کے بعدسے  امپورٹڈ حکومت نامنظور کاہیش ٹیگ گزشتہ دو ہفتے سے  ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بنا ہوا ہے اور اس ہیش ٹیگ کے تحت   ہونے والے ٹوئٹس اب تک 6 کروڑ سے تجاوز کرچکے ہیں اور یہ ہیش ٹیگ عالمی ریکارڈ بننے جارہا ہے۔ن لیگ کی حکومت سرتوڑ کوششیں کرنے کے باوجود اس  ہیش ٹیگ کا توڑ نکالنے میں  ناکام ہوچکی ہے۔ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی جانب سے پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کے ارکان کی گرفتاریوں کے باوجود امپورٹڈ حکومت نامنظور کا ہیش ٹیگ ٹوئٹر  کے ٹاپ ٹرینڈز سے ہٹنے کا نام نہیں لے رہا۔

ڈیجیٹل میڈیا کی افادیت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ بڑے بڑے نیوز چینلز پر پرائم ٹائم شوز کرنے والے منصور علی خان،سلیم صافی اور  طلعت حسین سمیت تقریباًتمام مقبول اینکرز  زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچنے کیلیےڈیجیٹل میڈیا کا بھرپور استعمال کررہے ہیں اور اپنے یوٹیوب چینلز چلا رہے ہیں جبکہ خود تمام نیوز چینلز بھی اپنے ناظرین کی تعداد بڑھانے کیلیے اپنی براہ راست نشریات یوٹیوب نشر کررہے ہیں ۔

ڈیجیٹل میڈیا کے ماہرین کا کہنا ہے کہ مسلم   لیگ ن اور ان کے اتحادیوں کو ڈیجیٹل میڈیا سے خائف ہونے  اور کبوتر کی طرح بلی کو دیکھ کر آنکھیں موندنے کے بجائے ملک  اور اپنی جماعتوں کا دفاع یقینی بنانے  کیلیے تحریک انصاف سے ڈیجیٹل میڈیا کا استعمال سیکھنا چاہیے۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ محکمہ اطلاعات کے ڈیجیٹل میڈیا ونگ  کو ختم کرنے کے بجائے اس میں موجود خامیوں کو  دو ر کیا جانا چاہیے تھے  کیونکہ ڈیجٹیل میڈیا ونگ کے خاتمے کے بعد عالمی سطح پر پاکستان کیخلاف بھارتی پروپیگنڈے کو کاؤنٹر کرنے کیلیے کوئی موثر پلیٹ فارم موجود نہیں ہے۔حکومت کو اس اہم ونگ کو سیاست کی نظر کرنے کے بجائے سمجھداری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

متعلقہ تحاریر