زرداری اور مولانا کے درمیان عہدہ صدارت کے لیے مقابلے کی دوڑ تیز
پاکستان پیپلز پارٹی کے کوچیئرمین نے گذشتہ روز مختلف سیاستدانوں سے ملاقاتوں کی تھیں جو کہ صدر مملکت کا عہدہ حاصل کرنے کی کوششوں تیز کرنے کی جانب واضح اشارہ ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے صدر کا عہدہ حاصل کرنے کے لیے کوششیں تیز کر دی ہیں کیونکہ آصف علی زرداری نے گذشتہ روز مختلف سیاستدانوں سے ملاقاتیں کی تھیں، اسی طرح سے مولانا فضل الرحمان نے آج وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی ہے۔
اگرچہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے وزیر اعظم شہباز شریف کی وفاقی کابینہ میں شمولیت اختیار کر لی ہے تاہم اب س نے صدر مملکت کے عہدے پر نظریں جما لی ہیں جبکہ اس حوالے سے مسلم لیگ (ن) میں شدید تحفظات پائے جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
کیا عون چوہدری اب شہبازشریف کو نشہ سپلائی کریں گے ؟
سب گھروں کو چلے گئے، قسمت کے دھنی عثمان بزدار آج بھی وزیراعلیٰ پنجاب
واضح رہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم شہباز شریف کی کابینہ میں وزیر خارجہ کا عہدہ سنبھالنا قبول کر لیا ہے تاہم انہوں نے حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے باوجود اپنے عہدے کا حلف نہیں اٹھایا تھا۔
گزشتہ روز آصف علی زرداری نے پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین سے ملاقات کی جس میں موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
چوہدری شجاعت حسین سے ملاقات کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے کوچیئرمین آصف علی زرداری نے بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے رہنما خالد مگسی سے بھی ملاقات کی۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری برطانیہ پہنچ گئے ہیں جبکہ پی پی پی کے مرکزی رہنما نوید قمر، قمر زمان کائرہ اور شیری رحمان بھی لندن پہنچ گئے ہیں ۔ بلاول بھٹو زرداری وفد کے ہمراہ مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف سے ملاقات کریں گے جس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
نیوز 360 کے معتبر ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ کی حکومت بننے کے بعد پیپلز پارٹی کی نظریں اب صدارت پر ہیں۔ کچھ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پی پی پی ملک میں نئے انتخابات سے قبل اسمبلیوں سے استعفیٰ دینے پر بھی غور کر رہی ہے۔
اسی طرح سے ایک اور پیش رفت ہوئی ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی ہے ، جس میں سیاسی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس کے ماہ کے شروع میں نیوز 360 نے خبر دی تھی کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے مرکزی رہنما وفاقی حکومت میں اہم عہدوں اور جمعیت علمائے اسلام فضل (جے یو آئی-ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی صدارت پر باہمی طور پر تقسیم کا شکار ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت مولانا فضل الرحمان کو بطور صدر پاکستان قبول کرنے میں پس پیش کو مظاہرہ کررہی ہے۔ پی پی رہنماؤں کا کہنا ہے فضل الرحمان کا بطور صدر انتخاب پی پی پی کی نظریاتی اساس کے خلاف ہے۔