دعا زہرہ سے منسوب سی سی ٹی وی فوٹیج غلط نکلی،ایس ایچ او معطل
وڈیو میں نظر آنے والی لڑکی دعا نہیں ثوبیہ ہے،پولیس: تفتیشی حکام کو دعا کے گھر کی انٹرنیٹ ڈیوائس سے پسند کی شادی اور کورٹ میرج کی سرچ ہسٹری مل گئی
کراچی سے مبینہ طور پر اغوا کی گئی 14سالہ دعا زہرہ 6 روز بعد بھی بازیاب نہ ہو سکی ۔ پولیس اور اہلخانہ کے متضاد دعوؤں کے باعث لڑکی کی گمشدگی معمہ بن گئی۔
دعا زہرہ سے منسوب کی جانے والی سی سی ٹی وی فوٹیج غلط نکلی،پولیس نے دعا زہرہ سے منسوب ویڈیو کی غلطی تسلیم کرتے ہوئے دعا کے اپنی مرضی سے کہیں جانے کا دعویٰ واپس لے لیا، جس کے بعد الفلاح تھانے کے ایس ایچ او کو معطل کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
کیا وزیراعظم شہبازشریف ناظم جوکھیو کی بیوہ کو انصاف دلوا پائیں گے؟
تحریک انصاف کی حکومت جاتے ہی ن لیگ کے گلو بٹ آزاد ہوگئے
اس سے قبل کراچی پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنیاد پر دعویٰ کیا تھا کہ لڑکی اپنی مرضی سے گئی ہے اسے اغوا نہیں کیا گیا جبکہ والدین کا اصرار تھاکہ فوٹیج میں نظر آنے والی لڑکی دعا زہرا نہیں ہے۔ والد کا کہنا تھا کہ دعا دن کے وقت غائب ہوئی جبکہ یہ سی سی ٹی وی فوٹیج رات کی ہے۔
پولیس کا کہنا تھا کہ محلے والوں کو ویڈیو دکھائی گئی تھی ان کا کہنا تھا اس میں دعازہرہ ہے لیکن اب معلوم ہوگیا ہے کہ ویڈیو میں موجود لڑکی ثوبیہ ہے۔
دوسری جانب پولیس کو لڑکی کے گھر کی انٹرنیٹ ڈیوائس کی کورٹ میرج اور پسند کی شادی کی سرچ ہسٹری بھی ملی ہے۔دعا کی سانگھڑ کے کسی وڈیرے کے بیٹے سے پسند کی شادی کی غیرمصدقہ اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں۔
لڑکی کے والد کے بھی متضاد بیانات سامنے آرہے ہیں، والد کا کہنا ہے کہ دعا ساتویں جماعت کی طالبہ تھی اور ڈیڑھ سال سے اسکول نہیں گئی، تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ دعا تیسری جماعت سے اسکول ہی نہیں گئی۔
تفتیشی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس نے نجی اسکول کے پرنسپل، ساتھی طالبات سے بھی معلومات حاصل کی ہیں جبکہ گھر میں لگے انٹرنیٹ ڈیوائس سے بھی اہم شواہد ملے ہیں، پولیس کا دعویٰ ہے کہ کورٹ میرج اور پسند کی شادی سے متعلق سرچ ہسٹری ملی ہے۔جیو نیوز کے مطابق دعا زہرہ کی تلاش کے لیے حساس اداروں اور کراچی پولیس پر مشتمل تشکیل دی گئی ٹیم نے ڈی ایس پی شوکت شاہانی کی سربراہی میں سانگھڑ کے زاہد ٹاؤن اور راجپوت کالونی کو گھیرے میں لے کر کئی گھنٹے تک سرچ آپریشن کیا اور بعض مشکوک گھروں کی تلاشی بھی لی گئی۔
تاہم میڈیا کو یہ نہیں بتایا کہ نتیجہ کیا نکلا جبکہ مقامی باشندوں نے دعویٰ کیا ہے کہ مبینہ طور پر اغوا شدہ لڑکی کو بازیاب کرا لیا گیا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ مبینہ طور پر چٹیاریوں ضلع سانگھڑ کے کسی وڈیرے کے لڑکے نے دعا زہرہ سے شادی کرکے اسے اپنے کسی نامعلوم گھر میں اپنے پاس رکھا ہوا تھا۔
دوسری جانب دعا زہرہ کے والدین نے گزشتہ روز اے آر وائی ڈیجیٹل کے پروگرام شان رمضاب میں شرکت کی اور دعا زہرہ کے مبینہ اغوا سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا۔ بچی کے والد نے میزبان وسیم بادامی کو بتایا کہ اغوا کاروں کے واٹس ایپ میسجز آئے جس میں ان کی جانب سے رقم کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
دعا کے والد کا کہنا تھا کہ ملزمان متعدد بار فون کیے لیکن وہ فون نہیں اٹھا رہے، بس میسج کا جواب دے رہے ہیں، اغوا کاروں کی جانب سے 25 لاکھ روپے مانگے گئے ہیں۔
دعا کے والد کا کہنا تھا کہ دوپہر ساڑھے 12 بجے کے وقت بیٹی کچرا رکھنے نیچے گئی اور پھر واپس نہ آئی، پولیس کے پاس گئے تو3 دن تک پولیس نے کچھ نہیں کیا جب جے ڈی سی کے پاس گئے تو پولیس حرکت میں آئی۔
جے ڈی سی کے سربراہ ظفر عباس نے کہا کہ ان کے والد کو اغوا کاروں کے میسیج آئے جس میں کہا گیا کہ فلاں گوٹھ میں آجاؤ ورنہ تمہاری بیٹی اس سے اچھے پیسوں میں آگے بیچ دیں گے۔
بچی کی والدہ کا کہنا تھا کہ بچی کو پاگلوں کی طرح ڈھونڈتے رہے لیکن کہیں نہ ملی، آج چھ دن ہوگئے تو بچی کا کچھ پتا نہیں ہے، پتا نہیں میری بیٹی کس حال میں ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری کسی سے کوئی دشمنی نہیں ہے مجھے میری بچی زندہ چاہیے زینب کی طرح مردہ نہیں چاہیے، میری اعلیٰ حکام سے اپیل ہے کہ دعا کو جلد از جلد بازیاب کروایا جائے۔
تفتیشی حکام کے مطابق دعا کے گھر تاوان کیلیے آنے والی فون کالز بھی جعلی تھیں۔ پولیس کی جانب سے پیغامات بھیجنے والوں کو حراست میں لیا گیا تو انکشاف ہوا کہ ملزمان نے تاوان کیلئے شرارت کی غرض سے میسیج کیے تھے۔