میرے والد کے قاتلوں کو اعلیٰ عہدوں پر ترقی دی جارہی ہے، فاطمہ بھٹو
انھوں نے کہا کہ تاریخ میں ہر کسی کا عمل لکھا جاتا ہے ، خون سے رنگے ہاتھ کچھ بھی کرلو صاف نہیں ہوتے
بھٹو خاندان کی چشم و چراغ اور میر مرتضیٰ بھٹو کی بیٹی فاطمہ بھٹو نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ایک بار پھر پاکستان پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت پر سخت تنقید کرتےہوئے کہا ہے کہ میرے والد کے قتل میں ملوث پولیس افسران کو مسلسل اعلیٰ سے اعلیٰ عہدوں پر ترقی دی جاتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ تاریخ میں ہر کسی کا عمل لکھا جاتا ہے ، خون سے رنگے ہاتھ کچھ بھی کرلو صاف نہیں ہوتے ۔
فاطمہ بھٹو اپنی پھوپھو بینظیر بھٹو اور ان کے خاوند سابق صدر آصف علی زرداری کی نقاد ر ہیں ان کا الزام ہے کہ بینظیر بھٹو اور ان کے شوہر میر مرتضیٰ بھٹوں کے قتل میں ملوث ہیں ، اس حوالے سے وہ ماضی میں بھی پیپلزپارٹی پر تنقید اور الزامات عائد کرتی رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
فاطمہ بھٹو نے بھی پرانے پاکستان کو گھٹیا قرار دے دیا
It’s quite telling that no matter the government or dispensation, the police officers accused in my father’s assassination are continually promoted to higher and higher posts. Bloody hands can never be wiped clean, people remember. The words are written down, the deed, the date.
— fatima bhutto (@fbhutto) April 21, 2022
اس سے قبل بھی فاطمہ بھٹو دعویٰ کیا تھا کہ سندھ پولیس نے ان کے والد کے ’قاتلوں‘ کے نام پر پولیس ٹریننگ کالج کا نام رکھا ہے۔ ان کے اس دعوے پر سندھ حکومت اور پولیس کے درمیان کنفیوژن پایا جاتا ہے۔ مرتضیٰ بھٹو سابق وزیر اعظم پاکستان ذوالفقار علی بھٹو کے بیٹے اور بے نظیر بھٹو کے بھائی ہیں۔
It’s revealing+damning that the Sindh govt would name the Police Training College Saeedabad after Shahid Hayat, a police officer charged w/ the murder of my father,Murtaza Bhutto. I’ve never forgotten their complicity with my father’s killers. A monument will remind everyone else
— fatima bhutto (@fbhutto) June 28, 2020
ان کی بیٹی فاطمہ بھٹو سیاسی طور پر تو غیر فعال ہیں مگر اب تک نو کتابیں لکھ چکی ہیں۔ ٹوئٹر پر اس معاملے میں کی گئی ٹویٹ میں فاطمہ بھٹو کا کہنا تھا کہ ’یہ کافی تکلیف دہ انکشاف ہے کہ حکومت سندھ نے پولیس ٹریننگ کالج سعید آباد کا نام شاہد حیات کے نام پر رکھ دیا ہے۔ ایک ایسے پولیس افسر جن پر میرے والد مرتضیٰ بھٹو کے قتل کا الزام ہے۔ میں نے اپنے والد کے قاتلوں کے ساتھ ان کی (پیپلزپارٹی) شمولیت کو کبھی فراموش نہیں کیا۔ ایک یادگار باقی سب کو (اس بارے میں) یاد دلائے گی۔‘