نواز شریف نے لندن سے میری حکومت کے خلاف سازش کی، عمران خان

سابق وزیراعظم کا کہنا ہے سپریم کورٹ میرے خلاف ہونے والی سازش کی اوپن انکوائری کرائے ، اگر اوپن انکوائری نہ کرائی گئی تو آئندہ کوئی سربراہ کھڑا نہیں ہو سکے گا۔

سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے ہمارے پاس ایک مراسلہ آتا ہے جس میں 22 کروڑ عوام کے الیکٹڈ وزیراعظم کو دھمکی دی جاتی ہے ، مداخلت کی گئی سازش کی گئی ، اور ہماری جمہوریت اور ہماری خودمختاری پر شب خون مارا گیا۔ لندن میں بیٹھ کو نواز شریف نے بیرون ملک میں میرے خلاف سازش کی ، چھوٹے بھائی نے ملک میں بیٹھ کر اس سازش میں حصہ ڈالا ، آصف زرداری بھی سازش میں ملوث تھا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ جب ہم اس سازش کا ذکر کیا تو بہت سارے صحافیوں اور سیاست دانوں نے کہا کہ یہ جھوٹ ہے ۔ اللہ سچ کے ساتھ ہے ، اس کو وعدہ ہے تھوڑی دیر لگی مگر سچ سامنے آکر رہتا ہے۔

نیشنل سیکورٹی کونسل نے ثابت کردیا کہ مداخلت ہوئی اب شہباز شریف مجھ سے معافی مانگے۔ شہباز شریف نے کہا تھا اگر بیرونی مداخلت ثابت ہو گئی تو میں حکومت کے ساتھ کھڑا ہوں گا ۔ اب شہباز شریف میرے ساتھ کھڑا ہو یا نہ ہو ، مگر مجھ سے معافی تو مانگے۔

یہ بھی پڑھیے

چوہدری شجاعت اور پرویز الہٰی کی راہیں جدا، ق لیگ تقسیم ہوگئی

زرداری اور مولانا کے درمیان عہدہ صدارت کے لیے مقابلے کی دوڑ تیز

ان کا کہنا تھا کہ نیشنل سیکورٹی کونسل کی میٹنگ نے کنفرم کیا وہ مراسلہ اصلی تھا ، سیکریٹری آف اسٹیٹ ڈونلڈ لو نے جو پاکستانی سفارت کار سے گفتگو کی وہ حقیقت تھی ، اس کے اندر جو زبان استعمال کی گئی اس میں تکبر تھا۔ بائیڈن انتظامیہ کے نمائندے نے کہا کہ اگر آپ نے عمران خان کو پرائم منسٹرشپ سے نہ ہٹایا ، تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ۔ یاد رکھیں یہ میٹنگ تحریک عدم اعتماد پیش ہونے سے پہلے ہوئی تھی۔ دھمکی دی گئی کہ پاکستان کو تنہا کردیں گے عمران خان کو تنہا کردیں گے۔

اب تصدیق ہو گئی ہے کہ میری حکومت کے خلاف بیرونی مداخلت ہوئی۔ زیادہ تر لوگ انجانے میں سازش کا حصہ بنے۔ سپریم کورٹ اس معاملے کی اوپن انکوائری کرائے۔ سپریم کورٹ نے اوپن انکوائری نہ کرائی تو سربراہ آئندہ کھڑا نہیں ہوگا۔  مراسلے میں ایسا دھمکی آمیز رویہ اختیار نہیں کیا جاتا ہے۔

سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کی حکومت کے 60 سے 70 فیصد وزراء ضمانتوں پر ہیں۔ الیکشن کمیشن جانبدار ہو گیا ہے اس لیے چیف الیکشن کمشنر کو گھر چلے جانا چاہیے۔ اور الیکشن کمیشن کا استعفیٰ دے دینا چاہیے۔ نواز شریف اور آصف زرداری دونوں ایک دوسرے کو چور کہتے تھے ۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلی دھمکی ذوالفقار علی بھٹو کو دی گئی ، دوسری دھمکی جنرل پرویز مشرف کو دی گئی اور تیسری دھکمی مجھے دی گئی۔ بیرون ملک سے جنرل پرویز مشرف کو دھمکی ملی تو انہوں نے ہاتھ کھڑے کردیے۔

شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر تنقید کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا باپ وزیراعظم بن کر بیٹھ گیا ہے اور بیٹا وزیراعلیٰ پنجاب بننے جارہا ہے ۔ 35 سالوں میں ن لیگ کو دونوں باپ بیٹوں کے علاوہ کوئی دوسرا لیڈر نہیں ملا۔

متعلقہ تحاریر