جبران ناصر نے دعا زہرہ کیس کے قانونی پہلو بتا دیئے
سماجی رہنما نے کہا کہ اگر لڑکی نابالغ ہے اور اس کی شادی ہوچکی تو یہ زیادتی اور جسنی ہراسانی کا کیس بن سکتا ہے، منشا پاشا نے بھی قانونی موشگافیاں بتائیں۔
وکیل اور سماجی رہنما جبران ناصر نے مبینہ طور پر بھاگ کر پسند کی شادی کرنے والی لڑکی دعا زہرا کے حوالے سے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ اگر مذکورہ لڑکی نابالغ ہے اور اس کی شادی ہوگئی ہے تو یہ زیادتی اور جنسی ہراسانی کا کیس بن سکتا ہے۔
جبران ناصر نے کہا کہ کسی بھی صورت میں میڈیا لڑکی کا کوئی ویڈیو پیغام جاری نہ کرے۔
If the girl in question is a minor & she has been subjected to Child Marriage then this may potentially also be a case of strict liability rape (if girl under 16) & sexual abuse (if under 18)- yes the PPC has contradictions – but in no event should media air any video msg of girl
— M. Jibran Nasir 🇵🇸 (@MJibranNasir) April 25, 2022
انہوں نے کہا کہ اگر پولیس کسی ایسے بچی کے اغوا کی تحقیقات کر رہی ہو اور اس بچی (18 سال سے کم عمر) کی شادی ہوچکی ہو، تو پاکستان پینل کوڈ کی شق 361 کے تحت اغوا میں ‘ورغلانے’ کا الزام بھی لگے گا، قانون میں ایسی کوئی چیز نہیں کہ ‘اپنی مرضی سے گئی تھی’۔
مزید برآں، اگر 18 سال سے کم عمر لڑکی کا تعلق سندھ سے ہے تو یہ چائلڈ میرج قانون کی خلاف ورزی ہے۔
یہ بچی ایک جرم کا نشانہ بنی ہے، پولیس کو دفاع کے طور پر نکاح نامے پر دھیان نہیں دینا چاہیے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ایک فیصلے کے مطابق ایسی شادیوں کے نکاح نامے کوئی حیثیت نہیں رکھتے۔
جبران ناصر نے کہا کہ چائلڈ میرج کی خلاف ورزی کی تحقیقات کیلیے پولیس پینل کوڈ کی شق 375 (5) اور 377 اے کے تحت تمام جنسی زیادتی کے قوانین کو مدنظر رکھے۔
پولیس آرٹیکل 366 اے کے تحت لڑکی کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جائے جانے کے ذمہ داران کی بھی تحقیقات کرے۔
جبران کا کہنا تھا کہ نکاح رجسٹرارز کو معلوم ہوتا ہے کہ وہ چائلڈ میرج کو قانونی حیثیت نہیں دے سکتے لہذا وہ نکاح نامے پر جان بوجھ کر جھوٹی عمر لکھتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ چائلڈ میرج میں ایک بچہ خود سے سرگرم کردار ادا نہیں کرتا، قانون کے مطابق 18 سال سے کم عمر بچہ یا بچی متاثرہ ہے۔
خبر میں یہ کہنا کہ ’14 سالہ لڑکی نے نکاح کرلیا’ غلط ہے، درست ترکیب یہ ہے کہ 14 سالہ لڑکی کے ساتھ نکاح کیا گیا جو کہ غیرقانونی ہے۔
جبران ناصر نے کہا کہ 14 سال کی عمر میں شادی پورے ملک میں غیرقانونی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چائلڈ میرج کے دو کیسز آج ہماری ٹی وی اسکرینز پر نظر آرہے ہیں کیونکہ نکاح نامے کی حیثیت کو قانونی زاویئے سے نہیں دیکھا گیا۔
سماجی رہنما کا کہنا تھا کہ یہ معاملات جاری رہیں گے اگر ہم نے پولیس خاص طور پر تفتیشی افسران کو چائلڈ میرج قوانین کی تربیت نہ دی۔
انہوں نے مزید کہا کہ معزز عدلیہ کو چائلڈ میرج کیس میں نکاح نامے کی قانونی حیثیت کے حوالے سے ملک بھر میں سب کو اعتماد میں لینے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اغوا کار عدالت کو دھوکہ دینے کیلیے بچے کی عمر غلط بتانے کیلیے جعلی ایفی ڈیوٹ جمع کرواتے ہیں۔
There is no such thing as a minor getting married to someone off his/her own accord.
It’s abduction, seduction and (if consummated) it’s rape. #DuaZehra
— Mansha Pasha (@manshapasha) April 25, 2022
اس معاملے پر جبران ناصر کی اہلیہ منشا پاشا بھی خاموش نہیں رہیں اور انہوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے کچھ دیگر قانونی موشگافیاں بتائیں۔