مہنگائی، لوڈشیڈنگ عروج پر، معیشت زمین پر، شہباز شریف کا امتحان شروع

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کا وزیراعظم بننے کا شوق پورا ہوگیا ہے لیکن اب ملک کو درپیش چیلنجز سے کیسے نکالا جائے گا؟

ملک بھر میں رمضان کے مہینے میں بجلی کی اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ جاری ہے، شدید گرمی میں لوڈشیڈنگ ہورہی ہے، کراچی شہر بھی لوڈشیڈنگ کی بدترین لپیٹ میں ہے۔

کے الیکٹرک کی طرف سے شہریوں کو لوڈشیڈنگ کے پیغامات بذریعہ ایس ایم ایس بھیجے گئے اور لوڈشیڈنگ کی معذرت کی گئی۔

کے الیکٹرک نے نیشنل گرڈ سے بجلی کی کمی کا جواز بنا کر لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بڑھا دیا ہے۔

نا صرف کے الیکٹرک بلکہ ملک بھر کی پاور کمپنیز کی طرف سے مختلف شہروں میں لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے۔

دوسری طرف ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خطرہ ہے، گزشتہ روز پنجاب کے مختلف شہروں میں ڈیزل کی فروخت بند کر دی گئی تھی۔

اطلاعات تھیں کہ ملک میں ڈیزل کے ذخائر کم رہ گئے ہیں جس کی وجہ سے ترسیل روک دی گئی ہے۔

ڈی جی آئل کے دفتر سے بتایا گیا کہ ملک میں ایندھن کے ذخائر کئی ہفتوں کیلیے کافی ہیں اور ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔

مزید برآں یہ کہ مہنگائی بدستور جاری ہے، شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالے دو ہفتوں سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے۔

اتنے دنوں میں اب تک وزیراعظم صاحب نے مہنگائی کا نوٹس تک نہیں لیا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کو وزیراعظم بننے کا شوق تھا جو کہ پورا ہوچکا ہے۔

لیکن ان کا امتحان ہے کہ وہ کس طرح حکومت کو چلاتے ہیں، مہنگائی عروج پر ہے، لوڈشیڈنگ آسمان پر ہے، صرف پاکستان کی معیشت ہے جو نیچے ہے۔

متعلقہ تحاریر