وزیراعظم شہباز شریف نے بیوروکریسی میں اتھل پتھل شروع کردی
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی طرف سے محکمہ پولیس کے دو اعلیٰ افسران کے تبادلوں کا نوٹیفکیشن جاری، سرفراز خان ورک اور جواد قمر کے تبادلے کر دیئے گئے۔
پولیس سروس آف پاکستان میں تعینات گریڈ 19 کے افسر سرفراز خان ورک اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں تعیناتی کے منتظر تھے، انہیں داخلہ ڈویژن میں ٹرانسفر کر دیا گیا ہے۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق سرفراز ورک کو ایف آئی اے میں تعینات کیا جائے گا۔
دوسری طرف پولیس سروس آف پاکستان میں گریڈ 19 کے افسر کیپٹن (ریٹائرڈ) جواد قمر کو حکومت بلوچستان سے ٹرانسفر کر دیا گیا ہے۔
جواد قمر کو بھی داخلہ ڈویژن میں تبادلہ کیا گیا ہے اور انہیں ایف آئی اے میں تعینات کیا جائے گا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق یہ ٹرانسفر سنہ 2020 کی روٹیشن پالیسی کے تحت کیا گیا ہے۔
مذکورہ افسر حکومت پنجاب کی جغرافیائی حدود میں دو سال تک تعینات نہیں ہوسکتے، اس تاریخ سے اگلے دو سال تک جب انہوں نے پنجاب کی جغرافیائی حدود سے باہر کسی اسٹیشن پر جوائننگ دی ہو۔
سیاسی تجزیہ کاروں نے بتایا ہے کہ سرفراز خان ورک وزیراعظم شہباز شریف کے خلاف 40 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کیس کے تحقیقاتی افسر تھے۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ وزیراعظم نے خود کو ریلیف دینے کیلیے تحقیقاتی افسر کا تبادلہ بلوچستان کروا دیا۔