کیا نئے وزیراعلیٰ پنجاب کی حلف برداری کا معاملہ سپریم کورٹ جاسکتا ہے؟
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ وہ ڈیلے ٹیکٹکس ہیں جس کے ذریعے نومنتخب وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کے حلف برداری کے معاملے کو مزید طول دینا ہے۔ اور لگ یہ رہا ہے کہ اب معاملہ سپریم کورٹ جائے گا۔
لاہور ہائی کورٹ نے گورنر پنجاب کو تجویز کیا ہے کہ خود یا نمایندے کے زریعے اٹھائیس اپریل تک حمزہ شہباز سے حلف لینے کے عمل کو یقینی بنایا جائے، تجویز پر عملدرآمد کرنا گورنر کا صوابیدی اختیار ہے ، دوسری طرف جانب اسپیکر پنجاب اسمبلی نے ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے آج اجلاس طلب کرلیا ہے جبکہ تازہ ترین ڈویلپمنٹ کے مطابق پولیس نے سیکرٹری کوآرڈینیشن پنجاب اسمبلی کو حراست میں لے لیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد امیر بھٹی نے بدھ کے اپنے فیصلے میں گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو تجویز کیا تھا کہ وہ خود یا نمائندے ذریعے نومنتخب وزیراعلیٰ حمزہ شہباز سے 28 اپریل تک وزارت اعلیٰ کا حلف لیں ، کیونکہ یہ آپ کی آئینی ذمہ داری ہے۔
یہ بھی پڑھیے
سابق وزیراعظم عمران خان سے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی ملاقات
وزیراعظم کی طرف سے صحافیوں کو تیسرا افطار ڈنر
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس امیر بھٹی نے حمزہ شہباز کی درخواست پر فیصلہ جاری کیا فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین فوری طور پر وفاقی یا صوبائی حکومت بنانے کی تجویز دیتا ہے موجودہ صورتحال کے مطابق صدر یا گورنر فوری حلف لینے کے آئینی طور پر پابند ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صدر مملکت یا گورنر وزیر اعلیٰ سے حلف لینے میں تاخیر پیدا کرنے کے مجاز نہیں اور آئین میں ایسی تاخیر پیدا کرنے کی کوئی گنجائش نہیں دی گئی۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پنجاب گزشتہ 25 روز سے بغیر حکومت کے چل رہا ہے لہذا عدالت گورنر پنجاب کو نئے وزیر سے حلف لینے کا پراسس مکمل کرنے کی تجویز دیتی ہے
عدالت نے تجویز کیا ہے کہ گورنر پنجاب خود یا کسی نمائندے کے ذریعے نئے وزیر اعلی سے حلف لیں اور عدالت کی تجویز ہے کہ گورنر نئے وزیر اعلی کا حلف آئین کے آرٹیکل 255 کی روشنی میں 28 اپریل تک لیں ، صدر مملکت آئینی طور پر وزیراعظم یا وزیر اعلیٰ کے فوری حلف لینے میں معاونت کے پابند ہیں۔
فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ عدالت یہ توقع کرتی ہے کہ صدر مملکت پنجاب کی صورتحال پر اپنا آئینی کردار ادا کریں گے، عدالتی عملے کو فیصلے کی کاپی فوری طور پر بذریعہ فیکس گورنر اور صدر کو بھیجنے کی ہدایت کی تھی۔
قانونی ماہرین کا تجزیہ
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ عدالت صدر مملکت یا گورنر کو حکم نہیں دی اور موجودہ صورتحال میں بھی عدالت نے تجویز دی ہے کہ 28 اپریل تک حلف برداری مکمل کی جائے، اب چونکہ یہ تجویز ہے اس پر عمل کرنا یا نہ کرنا صدر اور گورنر کا صوابدیدی اختیار ہے۔ اس لیے آئین کے مطابق دونوں شخصیت کو تجویز کر رد کرنے کا مکمل اختیار رکھتے ہیں ، اس لیے آج بھی حمزہ شہباز کی بطور وزیراعلیٰ پنجاب کی حلف برداری کھٹائی میں پڑ سکتی ہے۔
چوہدری پرویز الہٰی کی زیر صدارت پنجاب اسمبلی کا اجلاس طلب
دوسری جانب اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی نے ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے آج ساڑھے گیارہ بجے اجلاس طلب کرلیا ہے۔
عددم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ خفیہ رائے شماری کے ذریعے کرائی جائے گی۔
پنجاب اسمبلی – 28 اپریل 2022، ساڑھے 11بجے دن کے اجلاس کے ایس او پیز جاری۔
٭ اجلاس کے دوران اسمبلی میں مہمانوں کا داخلہ قطعی بند ہوگا۔
٭ تمام اراکین اسمبلی اپنے موبائل فونز ایوان سے باہر اسمبلی سکیورٹی عملہ کے پاس جمع کروائیں گے۔
٭ ایوان میں موبائل فون لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
٭ خواتین اراکین اسمبلی اپنے ہینڈ بیگز بھی سکیورٹی عملہ کو جمع کروائیں گی۔
٭ اسمبلی سیکرٹریٹ سے جاری کردہ ہدایات کے مطابق ایوان میں لیڈیز ہینڈ بیگز بھی لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
٭ اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جائے گی۔
سیکرٹری کوآرڈینیشن پنجاب اسمبلی کی گرفتار
تازہ ترین ڈویلپمنٹ کے مطابق پنجاب اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک سے قبل پولیس نے بڑا ایکشن کرتے ہوئے سیکرٹری کوآرڈینیشن پنجاب اسمبلی عنایت اللہ لک کو حراست میں لے لیا ہے۔
پولیس نے عنایت اللہ لک کو شاہو گڑھی تھانہ منتقل کردیا ہے۔
عنایت اللہ لک دستاویزات کے ساتھ لاہور ہائی کورٹ جارہے تھے ، وہ پنجاب اسمبلی ہنگامہ آرائی کیس میں ضمانت پر ہیں۔
تمام تر صورتحال پر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ وہ ڈیلے ٹیکٹکس ہیں جس کے ذریعے نومنتخب وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کے حلف برداری کے معاملے کو مزید طول دینا ہے۔ اور لگ یہ رہا ہے کہ اب معاملہ لاہور ہائی کورٹ سے نکل کے سپریم کورٹ آف پاکستان جاسکتا ہے۔