حکومت کو معاشی نظام 5سال میں سود سے پاک کرنے کا حکم 

سود کے سہولت کار تمام قوانین اور شقیں غیرشرعی قرار،وفاقی شریعت عدالت نے جماعت اسلامی ودیگر کی آئینی درخواستوں پر19 سال بعد فیصلہ سنا دیا، سودی نظام اور پاکستان ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے،سراج الحق

وفاقی شریعت عدالت نے سودی نظام کو غیرشرعی قرار دیتے ہوئے وفاقی  حکومت کو  سودی نظام کے مکمل خاتمے کیلئے دسمبر 2027تک پانچ سال کی مہلت دے دی۔

وفاقی شریعت عدالت  کے جسٹس سید محمد انور نے سودی نظام کیخلاف  جماعت اسلامی اور دیگر کی آئینی درخواستوں پر 19 سال بعد فیصلہ سنا دیا۔سپریم کورٹ نے 2002 میں مقدمہ شریعت کورٹ کو دوبارہ فیصلے کے لیے بھجوایا تھا ۔

یہ بھی پڑھیے

شرح سود بلند ترین سطح پر، مفتاح اسماعیل نے عمران خان کو ذمہ دار ٹھہرا دیا

اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی، 100 انڈیکس 700 پوائنٹس گر گیا

وفاقی شریعت عدالت کے  فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملک سے ربا کا ہر صورت خاتمہ کرنا ہوگا،ربا کا خاتمہ اسلام کے بنیادی اصولوں میں سے ہے، دنیا بھر میں سود سے پاک بینکاری ممکن ہے، اسلامی بینکنگ کا ڈیٹا عدالت میں پیش کیا گیا، عدالت وفاقی حکومت کے پیش کردہ سود سے پاک بینکاری کے منفی اثرات سے متفق نہیں۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ  معاشی نظام سے سود کا خاتمہ شرعی اور قانونی ذمے داری ہے،اسلامی بنکاری نظام رسک سے پاک اور استحصال کیخلاف ہے، بینکوں کی قرض کی رقم سے زیادہ وصولی ربا کے زمرے میں آتی ہے،بنکوں کا ہر قسم کا انٹرسٹ ربا ہی کہلاتا ہے،قرض کسی بھی مد میں لیا گیا ہو اس پر لاگو انٹرسٹ ربا کہلائے گا،ربا مکمل طور پر ہر صورت میں غلط ہے۔

وفاقی شریعت عدالت نے اپنے فیصلے میں  حکومت کو اندرونی و بیرونی قرض سود سے پاک نظام کے تحت لینے کی ہدایت کردی۔فیصلے میں کہا گیا ہے ک ربا سے پاک نظام زیادہ فائدہ مند ہوگا، سی پیک کیلئےچین  بھی اسلامی بنکاری نظام کا خواہاں ہے۔

وفاقی شریعت عدالت نے  انٹرسٹ ایکٹ 1839 اور ویسٹ پاکستان منی لانڈر ایکٹ کومکمل طور پر شریعت کیخلاف قرار دیدیا۔ سود کیلئے سہولت کاری کرنے والے تمام قوانین اور شقیں غیرشرعی قرار دیدیں۔عدالت نے قرار دیا ہے کہ  خلاف شریعت قرار دیے گئے تمام قوانین یکم جون 2022 سے ختم ہو جائیں گے۔

عدالت نے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ  دو دہائیاں گزرنے کے بعد بھی سود سے پاک معاشی نظام کیلئے حکومت کا وقت مانگنا سمجھ سے بالاتر ہے، سمجھتے ہیں کہ معاشی نظام کو سود سے پاک کرنے میں وقت لگے گا لیکن ڈیپازٹ کو فوری طور پر ربا سے پاک کیا جا سکتا ہے، اسٹیٹ بینک  کے اسٹریٹیجک پلان کے مطابق 30 فیصد بینکنگ اسلامی نظام پر منتقل ہو چکی۔

عدالت نے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ  اسلامی اور سود سے پاک بنکاری نظام کیلئے پانچ سال کا وقت کافی ہے،توقع ہے حکومت سود کے خاتمے کی سالانہ رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کرے گی۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ سودی نظام اور پاکستان ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے، سودی نظام اللہ کیخلاف اعلان جنگ ہے، عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کیلیے پہرہ دیں گے، حکومت کو مجبور کریں گے کہ کم از کم وقت میں سودی نظام ختم کرکے اللہ اور رسول کامعاشی نظام ملک میں نافذ کرے۔عید کے بعد ہم خیال جماعتوں کو جمع کریں گے اور سڑکوں پر آنا پڑا تو آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ غلامی کے معاہدے کو ختم کرتے ہیں

متعلقہ تحاریر