رہنما (ن) لیگ حنا پرویز بٹ ٹوئٹر پر لوگوں کو تشدد پر اکسانے لگیں

سوشل میڈیا اور ٹی وی چینلز پر چلنے والے خبروں کے مطابق اس سارے واقعے میں پی ٹی آئی برطانیہ کی قیادت ملوث تھی جن میں صاحبزادہ جہانگیر ، انیل مسرت اور رانا عبدالستار کے نام سرفہرست ہیں۔

دین اسلام جہاں ایک طرف برداشت اور رواداری کا درس دیتا ہے وہیں دوسری طرف ایک دوسرے کےلیے باہمی احترام کا سبق بھی دیتا ہے ، مسجد نبویﷺ میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنان کی جانب سے پاکستانی آفیشل کے ساتھ جو بدتمیزی کی گئی وہ کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ، تاہم اس واقعے کو لے کر ملک پاکستان میں لوگوں کو پی ٹی آئی کے کارکنان اور رہنماؤں کے خلاف اکسانا بھی کسی طور درست نہیں۔

مسجد نبویﷺ میں پیش آنے والے واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ کی رہنما اور رکن پنجاب اسمبلی حنا پرویز بٹ نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر پیغام شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "کل مسجد نبویﷺ میں جو کچھ ہوا ، اس پر مولوی اور دینی حضرات میں بہت زیادہ غم و غصہ پایا جاتا ہے ، اس لیے ہم اس غصے کو اور بڑھانا ہے، اس واقعے کے ہر پہلو کو نیازی اور اس کی جماعت سے جوڑنا ہے۔”

یہ بھی پڑھیے

پی ٹی آئی نے مسلم لیگ ن کی پیروی کی تو مریم بی بی کو مسئلہ ہوگیا

عمران خان نے مئی کے آخری ہفتے میں لانگ مارچ کی کال دے دی

حنا پرویز بٹ نے مزید لکھا ہے کہ "مریم بی بی ان تمام پہلوؤں کا خود جائزہ لے رہی ہیں، افتخار صاحب آپ ماڈل ٹاؤن زون میں سوشل میڈیا ٹیمز کو متحرک کریں۔ اور ہر اکاؤنٹس سے اس واقعہ کو پی ٹی آئی سے جوڑ کر عوامی حمایت حاصل کریں۔”

حنا پرویز بٹ پیغام

مسجد نبویﷺ میں جو بھی واقعہ پیش آیا اور جو لوگ بھی اس واقعے میں ملوث تھے وہ قابل مذمت ہیں مگر اس کا ہرگز مطلب نہیں کہ آپ سوشل میڈیا پر ان کے خلاف ایک منظم کمپین کی دعوت دے دیں اور ملک کو انتشار کی راہ پر گامزن کردیں۔

کوئی بھی ذی شعور مسلمان مسجد نبویﷺ میں پیش آنے والے واقعے آن نہیں کرسکتا ہے ، ہاں اس واقعے میں ملوث لوگوں کی راہنمائی کے لیے ایک منظم تلقین کی مہم چلائی جاسکتی ہے تاکہ ان کی اصلاح ہو سکے ناکہ ان کے خلاف نفرت کو پروان چڑھا کر مزید جلتی پر تیل کا کام کیا جائے۔

سوشل میڈیا اور ٹی وی چینلز پر چلنے والے خبروں کے مطابق اس سارے واقعے میں پی ٹی آئی برطانیہ کی قیادت ملوث تھی جن میں صاحبزادہ جہانگیر ، انیل مسرت اور رانا عبدالستار کے نام سرفہرست ہیں۔

تاہم صاحبزادہ جہانگیر نے اپنی بے گناہی کے حوالے سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ "میرا اور انیل مسرت کا اس سارے واقعے سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے ہم عمرہ کرنے گئے تھے اور عمرہ کرکے واپس آ گئے، جو لوگ اس واقعے میں ملوث ہیں وہ اس کے ذمہ دار ہیں۔”

 

میڈیا رپورٹس

پاکستان تحریک انصاف برطانیہ کے رکن صاحبزادہ جہانگیر ، انیل مسرت اور رانا عبدالستار ، مسجد نبوی میں پیش آئے ناخوشگوار واقعے کے وقت وہاں پر موجود تھے ۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں صاحب زادہ جہانگیر ، اور پی ٹی آئی صدر رانا عبدالستار کو نعرے لگاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے ۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پی ٹی آئی برطانیہ کو جو الیکٹڈ صدر رانا عبدالستار کو مدینہ شریف میں مسجد نبویﷺ میں زور زور سے نعرے بلند کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے ۔ صاحبزادہ جہانگیر سابق وزیراعظم عمران خان کے فوکل پرسن ہیں یوکے میں ۔ مظاہرے کے وقت وہ بھی وہاں پو موجود تھے ۔

میڈیا اطلاعات کے مطابق لندن سے سات لوگوں کو ڈیلیگیٹ سعودی عرب گیا تھا عین اس دن جب مسجد نبوی میں وزیراعظم شہباز شریف کی زیرقیادت وفد مسجد نبوی میں پہنچا تھا۔ ڈیلیگیٹ میں صاحب زادہ جہانگیر ، انیل مسرت اور رانا عبدالستار سمیت ان کے دیگر ساتھی اور رشتے دار شامل تھے۔

متعلقہ تحاریر