مفتاح اسماعیل کا تیل کی سبسڈی پر رونا دھونا،حماد اظہر نے حل پیش کردیا

سابقہ حکومت کی وجہ سے ڈیزل پر فی لیٹر 70 روپے نقصان ہو رہا ہے، وزیرخزانہ:پاکستان روس سے 30 فیصد سستا تیل خرید لے تو سبسڈی نہیں دینا پڑےگی، حماد اظہر

وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کا پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے دی گئی سبسڈی  پر 2روز سے  رونا دھونا جاری ہے تاہم سابق وفاقی وزیر حماد اظہر نے مفتاح اسماعیل کو تیل کی سبسڈی پر خسارے سے نکلنے کا حل پیش کردیا۔

وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے  گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

یہ بھی پڑھیے

اچھی کارکردگی کے اعتراف کے باوجود حکومت کا رضا باقر کو گھر بھیجنے کا فیصلہ

اپریل 2022، مہنگائی دو سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

 

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ سابقہ حکومت کی وجہ سے ڈیزل پر فی لیٹر 70 روپے نقصان ہو رہا ہے، آئی ایم ایف سے جو  پی ٹی آئی کے وعدے تھے اس حساب سے ڈیزل آج 150روپے مہنگا ہونا چاہیے۔

مفتاح اسماعیل کی پریس کانفرنس کے جواب میں لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر حماد اظہر  نے کہا کہ ہماری حکومت نے روس سے سستے تیل کے مذاکرات شروع کردیے تھے، اگر پاکستان روس سے 30 فیصد سستا تیل خرید لے تو سبسڈی نہیں دینا پڑےگی۔

miftah ismail, مفتاح اسماعیل

 حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت نے آئی ایم ایف کو  پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین کا اختیار نہیں دیا تھا، اگر موجودہ حکومت سے معاملات نہیں سنبھل رہے تو فوری طور پر انہیں الیکشن میں چلے جانا چاہیے۔

یاد رہے کہ  تحریک انصاف کی حکومت نے یکم مارچ کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سبسڈی دینے کا اعلان کیا تھا۔تحریک انصاف کی وفاقی حکومت نے مارچ میں پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی کی مد میں 34ارب روپے کا بوجھ برداشت کیا تھا۔ سابق وزیراعظم عمران خان دورہ روس کے دوران 30فیصد سستے تیل کی خریداری پر ابتدائی معاملات طے کرچکے تھے تاہم مبینہ طور پر غیر ملکی مداخلت کے باعث پیش کی جانے والی تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے نتیجے تحریک انصاف کی حکومت ختم ہوگئی جس کے باعث معاملہ آگے نہیں بڑھ سکا۔

مسلم لیگ ن کے برسراقتدار آنے کے بعد نہ صرف روس کے ساتھ تیل کی خریداری کا معاملہ آگے نہیں بڑھ سکا بلکہ وفاقی حکومت عوامی ردعمل کے خوف سے تیل کی قیمتیں بھی بڑھانے سے قاصر ہے جس کے نتیجے میں اپریل کے مہینے میں پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی کی مد میں قومی خزانے کو 68ارب روپے کا اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑا جبکہ رواں ماہ قیمتیں نہ بڑھانے کی صورت میں حکومت کوپٹرولیم مصنوعات کی مد میں  102 ارب روپے کا اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑے گا۔

واضح رہے امریکا کی دھمکیوں کے باوجود بھارت اور یورپی ممالک روس سے سستے تیل کی خریداری میں مصروف ہیں۔یاد رہے گزشتہ ماہ امریکی وزیرخارجہ انتھونی بلنکن نے دورہ بھارت کے دوران اپنے بھارتی ہم منصب کے ساتھ پریس کانفرنس میں مودی حکومت کو روس سے تیل کی خریداری سے باز رہنے کا انتباہ جاری کیا تھا جس پربھارتی وزیرخارجہ جے شنکر نے دو ٹوک الفاط میں واضح کیا تھا کہ امریکا پہلے یورپی ممالک کو روس سے تیل کی خریداری سے روکے اس کے بعد بھارت سے بات کرے۔ پورا یورپ ایک دن میں روس سے اتنا تیل خریدتا ہے جتنا بھارت میں ایک مہینے میں خریدتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان یہی کام کرنے جارہے تھے،روس سے 30 فیصد کم قیمت پر تیل کی خریداری سے حکومت کی سبسڈی کی مد میں کم پیسے خرچ کرنا پڑتے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کو سابق حکومت کو کوسنے کے بجائے ماسکو سے بات چیت آگے بڑھانی چاہیےورنہ پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی اسی طرح جاری رہی تو روپیہ منہ کے بل گر جائے گا۔

متعلقہ تحاریر