امریکی دھمکی نظرانداز، بھارت روس سے سستا ترین تیل خرید رہا ہے
ہندوستان یومیہ روس سے 7 لاکھ بیرل خام تیل 30 فیصد رعایتی نرخوں پر خرید رہا ہے تاکہ اس کے ڈوبتی ہوئی معیشت کو سنبھالا مل سکے۔
امریکی دھمکی کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ہندوستانی حکومت نے روس یوکرین تنازعہ کے بعد ، روس سے یومیہ 3 لاکھ یومیہ سے بڑا کر 7 لاکھ یومیہ بیرل خام تیل سستے داموں درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ہندوستان روس سے سستے داموں تیل برآمد کرسکتا ہے تو اپنی عوام کو ریلیف پہنچانے کے لیے یہ اقدام پاکستانی حکومت کیوں نہیں کرسکتی۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے روس سے تیل خریدنے پر ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ آپ کے ملک کے مفاد میں بہتر نہیں ہے۔ آپ کو روس کے خلاف سخت رویہ اختیار کرنا ہوگا ، کیونکہ یہ عالمی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیے
توشہ خانے کے تحائف نیلام، رقم سرکاری خزانے میں جمع کروا دی، نریندر مودی
بھارتی نژاد امریکی نند ملچندانی سی آئی اے کے پہلے سی ٹی او مقرر
امریکی عہدیدار نے بھی سختی سے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپ کو اس کے نتائج بھگتنا پڑسکتے ہیں۔
ہندوستانی حکومت نے یوکرین روس جنگ میں غیرجانبدار رہنے کا فیصلہ کیا اور دنیا میں طاقت کے مراکز سے متعلق اپنے آپشنز کو کھلا رکھا۔
ہندوستانی حکام کو کہنا ہے کہ یہ بہترین موقع ہے کہ ہم روس سے سستے سودے کرکے اپنے ملک کو زیادہ سے زیادہ پہنچائیں۔
روس یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد سے ہندوستان نے روسی خام تیل کی خریداری میں اضافہ کردیا ہے، دسمبر اور جنوری میں خریداری ناہونے کے برابر تھی تاہم مارچ میں تقریباً 300,000 بیرل یومیہ اور اپریل میں 700,000 یومیہ بیرل تک پہنچ گئی ہے، جو ہندوستانی درآمدات کا تقریباً 17 فیصد ہے۔
ہندوستان حملے سے قبل روس سے یومیہ 33 ہزار بیرل خام تیل خریدتا تھا جو ان کی کھپت کا 1 فیصد بھی نہیں تھا۔
ہندوستان رعایتی نرخوں پر روس سے تیل خرید کر اپنی گرتی ہوئی معیشت کو سنبھالا دے رہا ہے ۔
دوسری جانب ہندوستانی ریفائنرز خام تیل کو ڈیزل اور جیٹ فیول جیسی مصنوعات میں تبدیل کررہی ہیں جنہیں وہ بیرون ملک معمول سے بہتر مارجن پر فروخت کر سکتے ہیں۔
عالمی معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہندوستان کی معیشت عالمی وبائی مرض کی وجہ سے بہت زیادہ متاثر ہوئی تھی اس لیے اب وہ اپنی معیشت کو بہتر بنانے کے لئے روس سے سستا تیل خرید رہا ہے۔ دوسری جانب امریکہ اور یورپ کی روس کی معیشت کا گلا گھونٹنے کی کوششوں کو بھی طرح دھچکا لگا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے اس صورتحال میں امریکہ اور ہندوستان کے تعلقات کشیدہ ہوسکتے ہیں کیونکہ دونوں ممالک چین کا مقابلہ کرنے کے لیے مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کے زیرصدارت وائٹ ہاؤس میں انڈیا کے اعلیٰ سطح وفد کا اجلاس ہوا تھا جس میں انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے ورچوئل شرکت کی تھی ۔ یہ اجلاس رواں سال اپریل میں ہوا تھا ، اجلاس میں امریکی صدر نے ہندوستان پر کوئی سخت پابندی عائد نہیں کی تھی جو ہندوستان جیسے ملک کو روسی خام تیل کی خریداری سے روک سکے۔
اگر تیل سستا مل رہا ہے تو پھر اس رعایت سے پاکستان فائدہ کیوں نہیں اٹھا سکتا ہے؟ یورپ روس سے خام تیل کی خریداری سے دور ہورہا ہے ، پاکستانی معیشت بری طرح سے زبوں حالی کا شکار ہے۔ دنیا میں طاقت کے مراکز تبدیل ہو رہے ہیں۔ دنیا میں کہیں بھی سورش ہوتی ہے تو امریکہ اور اس کے اتحادی اپنے بنائے ہوئے انصاف کو اصولوں لے پہنچ جاتے ہیں، مگر یوکرین روس جنگ کے موقع پر روس کی دھمکی کے بعد امریکی اتحادیوں کی جرات نہیں ہوئی کہ وہ روس کے خلاف جنگ میں فوج کو اتار سکے۔
بات ہورہی تھی پاکستان کی گرتی ہوئی معیشت کی۔ گذشتہ دنوں سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے ایک خطاب میں کہا تھا کہ میری حکومت کو گرانے میں اس بات کا بڑا عمل دخل تھا ہم روس سے انٹرنیشنل آئل مارکیٹ کے مقابلے میں 30 فیصد رعایتی نرخوں پر خام تیل خریدنے کا معاہدہ کرنے جارہے تھے۔
ان کا کہنا تھا ہم 30 فیصد سستا تیل خرید کر اپنی عوام کو ریلیف پہنچا سکتے تھے۔ مگر اس کے قبل ہی میری حکومت کو امریکی سازش کے ذریعے ہٹا دیا گیا۔
موجودہ صورتحال میں پاکستانی معیشت کو کوئی قسم کے چیلنجز کا سامنا ہے ، روپے کی گرتی ہوئی ساکھ کی وجہ سے بیرونی قرضوں کے بوجھ میں مسلسل اضافے کا سلسلہ جاری ہے، ایسے میں اگر حکومت پاکستان بھی روس سے 30 فیصد رعایت پر خام تیل خرید لے گی تو معیشت کو سنبھالا مل جائے گا اور آئی ایم ایف کی شرائط کو بھی فالو میں آسانی ہو جائے گی۔
یورپ روس سے خام تیل کی خریداری میں پیچھے ہٹ رہا ہے ، اور ہندوستان روس سے یومیہ 7 لاکھ بیرل خام تیل خرید رہا ، اور اپنی معیشت کو سنبھالا دے رہا جو کووڈ 19 کے دوران بری طرح سے متاثر ہوئی تھی ، اس لیے اب طاقت کے تقسیم ہوتے مراکز کو دیکھتے ہوئے پاکستان کو اپنا نقطہ نظر واضح کرنا ہوگا۔
یہ سمجھنا مشکل نہیں ہے کہ یوکرین پر حملے کے باوجود روسی تیل ہندوستان کے لیے پرکشش بن گیا ہے۔ وہ 30 فیصد فی بیرل خام تیل پر چھوٹ حاصل کررہا ہے ، جبکہ بین الاقوامی بینچ مارک، برینٹ کروڈ تقریباً $105 فی بیرل پر فروخت ہو رہا ہے۔