حکومت لندن میں ، روپے اور اسٹاک مارکیٹ کا پاکستان میں بھٹہ بیٹھ گیا

انٹربینک میں ڈالر 190 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا جبکہ دوران ٹریڈنگ اسٹاک مارکیٹ 1000 پوائنٹس سے زیادہ نیچے چلی گئی۔

امریکی ڈالر پاکستانی روپے کے مقابلے میں تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ، انٹربینک میں ڈالر 190.10 روپے تک پہنچ گیا، جبکہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں دوران ٹریڈنگ 100 انڈیکس 1000 پوائنٹس نیچے چلا گیا۔

ملک میں جاری معاشی بدحالی نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے سرمایہ کاروں کو بری طرح سے متاثر کیا ہے، دوسری جانب بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) کے پروگرام پر غیر یقینی صورتحال کے بادل چھانے کے بعد بدھ کے روز دوران ٹریڈنگ کے ایس ای 100 انڈیکس 1000 پوائنٹس سے زیادہ گر گیا۔

یہ بھی پڑھیے

نیپرا نے بجلی مہنگی کرنے کی سمری حکومت کو بھیج دی

پاکستان اور آئی ایم ایف میں مذاکرات، 18مئی سے شروع ہونےکا امکان

روپے کی بے قدری کے اگلے پچھلے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے ، انٹر بینک میں ڈالر تاریخ میں پہلی بار 190 روپے کا ہوگیا

انٹر بینک میں دوران ٹریڈنگ ڈالر ایک روپے 34 پیسے مزید مہنگا ہو گیا ۔ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی 191 روپے 50 پیسے پر فروخت ہورہا ہے۔

آخری بار یکم اپریل کو ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچا تھا جب اس نے 189 روپے کا ہندسہ عبور کیا تھا۔

بنچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس میں 3.23 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، جو کہ فیصد کے لحاظ سے سب سے بڑی گراوٹ ہے، صرف دو دن قبل بڑھتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی وجہ سے ادائیگیوں کا توازن بھی بری متاثر ہوا جس کی وجہ سے سرمایہ کاروں کو تحفظات مزید بڑھ گئے ہیں۔

فاریکس ڈیلرز کے مطابق مقامی کرنسی کے مقابلے میں امریکی ڈالر کے اوپر کی طرف بڑھنے کے باعث شرح مبادلہ دباؤ میں ہے۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکرٹری ظفر پراچہ نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ مذاکرات میں تاخیر غیر ملکی ذخائر پر دباؤ ڈال رہی ہے۔

انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر آئی ایم ایف پروگرام کو بحال نہ کیا گیا تو روپیہ بہت زیادہ دباؤ میں آ سکتا ہے۔ انہوں نے معاشی منتظمین پر زور دیا کہ وہ صورتحال پر قابو پانے کے لیے فوری طور پر اقدامات کریں۔

کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ ڈالر کی زیادہ مانگ کرنسی مارکیٹ میں تیزی کے رجحان کی اہم وجہ ہے۔

نہ ختم ہونے والا بحران

ملک میں جاری سیاسی اور معاشی بے یقینی کے درمیان مہنگائی کی ایک اور لہر اٹھ کھڑی ہوئی ہے جبکہ نئی مانیٹری پالیسی کے اعلان میں شرح سود میں متوقع اضافے پیش نظر سرمایہ کاروں کی پریشانی میں اضافہ کردیا ہے۔

عمران خان کی سربراہی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کی حکومت کے غیرمقبول فیصلوں کی وجہ سے ملک پہلے ہی ایندھن، بجلی اور گندم کے شدید بحران کے خطرات سے دوچار ہے۔

جبکہ بھارتی حکومت کووڈ 19 کے دوران متاثر ہونے والی اپنی معیشت کو سنبھالا دینے کے لیے امریکا اور یورپی یونین کا دباؤ مسترد کرتے ہوئے روس سے 30 فیصد رعایتی نرخوں پر خام تیل خرید رہی ہے۔

دوسری جانب  وزیر دفاع خواجہ آصف نے بی بی سی اردو کو ایک انٹرویو کے دوران بتایا کہ حکومت نئے آرمی چیف کی تقرری سے قبل اس سال نومبر سے پہلے نئے انتخابات کا انعقاد کرا سکتی ہے۔

متعلقہ تحاریر