میاں صاحب سے بات ہوگئی، اصلاحات ہوتے ہی الیکشن کروائینگے، آصف زرداری

پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اگر کوئی چلا سکتا ہے تو 'ہم' چلا سکتے ہیں، 'یہ' نہیں چلا سکتا۔

پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا کہ فوج غیر سیاسی ہوتی ہے تو جنرل باجوہ کو سیلوٹ کرنا چاہیے یا لڑنا چاہیے؟ پتہ چل گیا کہ وہ نیوٹرل اور غیرسیاسی رہ سکتے ہیں۔

سابق صدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم جنرل پرویز مشرف کو ڈکٹیٹر ضرور کہتے تھے لیکن ان کے خلاف کوئی مہم نہیں چلائی، پاک فوج کے خلاف کوئی ہرزہ سرائی قبول نہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ رات میاں نواز شریف صاحب سے بات ہوئی، ان کی مشاورت اور منظوری سے پریس کانفرنس کر رہا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ پتہ چل گیا فوج غیر سیاسی رہ سکتی ہے، انہوں نے یہ نہیں کہا کہ نواز شریف یا آصف زرداری کو ووٹ دو۔

آصف علی زرداری نے کہا کہ ہمارے گیم پلان میں انتخابی اصلاحات اور نیب اصلاحات شامل ہیں، اس وقت آؤٹ آف دی باکس سلوشن چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان الیکشن کروا کر کیا کرلے گا؟ نئے آنے والے نے بھی مسئلے حل کرنے ہیں تو ہمیں کرنے دو۔

سابق صدر نے کہا کہ نہیں چاہتے کہ دوبارہ کوئی سلیکٹڈ آئے، مسائل کا حل ہمیں خود نکالنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سلیکٹڈ کو ہم نے مل کر ہٹایا ہے، انتخابی اصلاحات کے بعد الیکشن کی طرف جائیں گے۔

شریف چیئرمین پیپلزپارٹی آصف زرداری نے کہا ابھی نئی حکومت آئی ہے حالات کنٹرول کرنے میں تھوڑا وقت لگے گا، جب تک آئی ایم ایف کا پروگرام نہیں آجاتا ہمیں مشکلات رہیں گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کہتا تھا کہ وہ آلو پیاز کیلیے نہیں آیا لیکن میں تو آلو ٹماٹر ہی کیلیے آیا ہوں۔

متعلقہ تحاریر