ایلون مسک ٹوئٹر خریدنے کے بعد امریکی اداروں کے ریڈار پر آگئے
سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن نے ایلون مسک کیخلاف شیئر ہولڈر کی تفصیلات ظاہر کرنے میں تاخیر کی تحقیقات شروع کردی، مسک نے مذکورہ بے ضابطگی سے143ملین ڈالر بچائے،ڈینیل ٹیلر
دنیا کی امیر ترین کاروباری شخصیت ایلون مسک سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر خریدنے کے بعد امریکی اداروں کے ریڈار پر آگئے۔
امریکی ادارے سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن نے شیئر ہولڈرز کی تفصیلات ظاہر کرنے میں تاخیر پرایلون مسک کیخلاف کاروباری بے ضابطگی کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
دنیا کے واحد غیر ویکسین شدہ ملک شمالی کوریا میں پہلا کرونا کیس رپورٹ
امریکی دھمکی نظرانداز، بھارت روس سے سستا ترین تیل خرید رہا ہے
گزشتہ ہفتے سرمایہ کاروں سے متعلق ایک فارم سوشل میڈیا پر سامنے آیا تھا۔جس کی تفصیلات سے پتہ چلتا ہے کہ ایلون مسک نے بائنانس سمیت متعدد اداروں سے سرمایہ اکٹھاکیا تھا ۔ مسک کو شیڈول13Dفارم فائل کرنے کا پابند کیا گیا تھا کیونکہ اس کے سرمایہ کاروں نے ٹوئٹر کے ایکویٹی حصص کا 5 فیصد سے زیادہ حصہ لیا تھا۔
BREAKING: The United States Government has opened an investigation into Elon Musk.
— Watcher.Guru (@WatcherGuru) May 12, 2022
تاہم ایلون مسک نے یہ فارم ایس ای سی پی کی متعین کردہ آخری تاریخ کے تقریباً 10 دن بعد جمع کرایا ہےکیونکہ اس کی ہولڈنگز 14 مارچ کو ہی 5 فیصد سے زیادہ واپس آگئی تھیں، اس لیے انہیں مثالی طور پر 24 مارچ تک یہ فارم جمع کرادینا چاہیے تھا ۔ وال اسٹریٹ جنرل کے مطابق فارم جمع کرانے میں تاخیر نے ایلون مسک کے لیے دوسرے شیئر ہولڈرز کو بتائے بغیر مزید اسٹاک حاصل کرنے کی راہ ہموار کردی۔
سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن نے مبینہ طور پر ایلون مسک کی جانب سے کئی گئی تاخیر کی تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔پنسلوانیا یونیورسٹی کے اکاؤنٹنگ پروفیسر ڈینیل ٹیلر نےاندازہ ظاہر کیا ہے کہ ایلون مسک نے فارم جمع کرانے میں تاخیر کرکے 143 ملین ڈالر سے زیادہ کی بچت کی ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ ٹیسلا کے سی ای او ٹوئٹر کے حصص کی قیمت میں ممکنہ اضافے سے واقف ہیں۔