عمران خان نے معیشت کی  زبوں حالی کا ذمے دار بھی ”نیوٹرلز“کو قرار دیدیا

میں  نے اور شوکت ترین نے”نیوٹرلز “ کو متنبہ کیا تھا کہ اگر یہ سازش کامیاب ہوگئی تو بحالی کی جانب گامزن  معیشت دم توڑ جائے اور اب وہی ہورہا ہے، سربراہ تحریک انصاف

تحریک انصاف کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان نے ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابرافتخار کے انتباہ کے باوجوداپنی توپوں کا رخ اسٹیبلشمنٹ کی جانب موڑ دیا۔
سابق وزیراعظم نے معیشت کی زبوں حالی کا ذمے دار بھی ”نیوٹرلز “کو قراردےدیا۔

یہ بھی پڑھیے

لیگی حکومت کی لندن سے واپسی التوا کا شکار،معیشت کی بحالی کا کچھ نہیں ہوسکا

ہمیں عمران خان کے گناہوں کا ٹوکرا اٹھانے کی ضرورت نہیں، مریم نواز

عمران خان نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ روپیہ تاریخی تنزلی کا شکار ہونے کے باعث ڈالر 193 روپے کا ہوگیا( مارچ کوڈالر 178روپے کا تھا)، شرح سود 1998 کے بعد بھی 15فیصد کی بلند ترین شرح پر ہے، اسٹاک مارکیٹ  3ہزار پوائنٹس یا 6.4فیصد گرنے کے باعث 604 ارب روپے کا نقصان ہوچکا ہے، جنوری 2020 کے بعد مہنگائی 13.4فیصد کی بلند ترین سطح پر ہے، یہ تمام اعشاریے امپورٹڈ حکومت پر تاریخی بداعتمادی کے عکاس ہیں۔

انہوں نے مزید لکھا کہ  مارکیٹ حکمت عملی اور اقدامات کی  منتظر ہے   جو امپورٹڈ حکومت میں لینے میں ناکام ہوچکی ہے۔عمران خان نے فوجی قیادت کا نام لیے بغیر لکھا کہ  میں  نے اور شوکت ترین نے”نیوٹرلز “ کو متنبہ کیا تھا کہ اگر یہ سازش کامیاب ہوگئی تو بحالی کی جانب گامزن  معیشت دم توڑ جائے اور اب وہی ہورہا ہے۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز اٹک میں جلسہ عام سے خطاب میں بھی فوجی قیادت کو اسی طرح اشاروں کنایوں میں تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔عمران خان نے کہا کہ جو  لوگ سازش روک سکتے تھے  انہیں بتایا کہ بڑی مشکل سے معیشت سنبھالی ہے، حکومت گئی تو بڑا نقصان ہوگا، لیکن بدقسمتی سے ہم کچھ نہیں کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ سازش روک سکتے تھے انہیں پہلے خود بتایا پھر وزیر خزانہ شوکت ترین سے کہا کہ جاکر سمجھاؤ۔

انہوں نے کہا کہ کونسا ایسا مسئلہ تھا جو سب نے مل کر حکومت گرا دی؟ ان لوگوں نے ملک کو کنگال کیا، مقروض کیا، ادارے تباہ کیے، ہمیں وہ ملک ملا جہاں وہ 20 ارب ڈالر کا خسارہ چھوڑ کر گئے، سب مشکلات کے باوجود ہم نے ملک کو کھڑا کیا، جوسازش روک سکتے تھے انہیں بتایا بڑی مشکل سے معیشت کو سنبھالا ہے۔

یاد رہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا تھا کہ ہم بار بار درخواست کر رہے ہیں کہ فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹاجائے، ہمارا سیاست میں کوئی عمل دخل نہیں،

میجرجنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ ہم بطور ادارہ کافی عرصے سے برداشت اور تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ درخواست ہے چاہے سیاستدان ہیں یا میڈیا فوج کو سیاسی گفتگو  سے باہر  رکھیں ۔

انہوں نےکہا کہ ضمنی الیکشن ہو،کنٹونمنٹ الیکشن ہویا بلدیاتی الیکشن، فوج نے سیاست سے دور رہنےکاعملی مظاہرہ کیا، جو بھی سیاسی سرگرمیاں چلتی رہیں، بطور ادارہ ہم  نے فوج کو سیاست سے دور رکھاجس کی تصدیق تمام سینیئرسیاستدان بھی کر رہے ہیں۔

میجرجنرل بابر افتخار نے مزیدکہا کہ جلسوں اور تقاریر میں فوج کی سیاسی صورتحال میں مداخلت کی بات انتہائی غیرمناسب ہے، فوج کو سیاسی صورتحال میں مداخلت کی بات کسی کو بھی سوٹ نہیں کرتی، ہم اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔

متعلقہ تحاریر