عمران خان کا احتجاجی سیاست کا منصوبہ، پاکستان کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ
وزیراعظم شہباز شریف نے دو بار پیٹرول قیمتوں میں اضافے کی تجویز مسترد کی، ملکی زرمبادلہ کے ذخائر سے صرف دو ماہ کی درآمدات ہوسکتی ہیں۔
پاکستان کے نئے وزیراعظم شہباز شریف کو چند مشکل ہفتوں کا سامنا کرنا ہوگا کہ جب وہ ایندھن پر سبسڈی ختم کریں گے اور آئی ایم ایف کو بھی آمادہ کرنا ہے تاکہ بیل آؤٹ پیکج لیا جاسکے۔
دوسری طرف تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں منصب سے فارغ ہونے والے عمران خان نے بڑھتی مہنگائی کے دوران نئے مظاہروں کی دھمکی دی ہے۔
بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق 15 مئی کو ایندھن کی قیمتوں کا جائزہ لیا جائے گا اور اسحاق ڈار نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ ہمارے رہنما پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بڑھانے کیلیے بہت مشکل صورتحال سے دوچار ہیں۔
دریں اثنا عمران خان جنہوں نے جون تک 1.6 ارب ڈالر یعنی 300 ارب روپے کی سبسڈی کا اعلان کیا تھا۔
انہوں نے خبردار کیا ہے کہ وہ 20 لاکھ افراد کے ہمراہ وفاقی دارالحکومت پہنچیں گے تاکہ نئے انتخابات کا مطالبہ کیا جائے۔
شہباز شریف کا سیاسی امتحان یہ ہے کہ آئی ایم ایف پاکستان سے مذاکرات بحال کرے تاکہ التوا کا شکار قرض پروگرام بحال کیا جاسکے جس کی زرمبادلہ کے کم ہوتے ذخائر کی وجہ سے اشد ضرورت ہے۔
پچھلے چند ہفتوں میں اس بات کا امکان بڑھ گیا ہے کہ دیوالیہ ہونے سے بچنے کیلیے پاکستان کو قرضہ لینا پڑے گا۔
نجی کاروباری شخصیت آصف علی قریشی کے مطابق شہباز شریف کا ایکشن نہ لینا معیشت پر برے اثرات مرتب کر رہا ہے۔
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے عوامی سطح پر ایندھن کی قیمتیں بڑھانے کی بات کی جبکہ شہباز شریف نے دو بار قیمتوں میں اضافے کو مسترد کر دیا۔
پاکستان میں مہنگائی کی شرح 13.37 فیصد ہوچکی ہے جو کہ پورے ایشیا میں سری لنکا کے بعد دوسری تیز ترین شرح ہے۔
ملک کے زرمبادلہ ذخائر میں 10.3 ارب ڈالر باقی ہیں جو کہ صرف دو مہینے کی درآمدات کرسکتے ہیں۔
پچھلے مہینے کے دوران اسٹاک مارکیٹ 5 فیصد سے نیچے آچکی ہے اور امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر تاریخی گراوٹ کا شکار ہے۔