چینی اساتذہ کے قاتلوں کو جلد سخت سزا دی جائے، چینی وزیر خارجہ
چینی وزیر خارجہ کی بلاول بھٹو سے ورچوئل میٹنگ، کراچی یونیورسٹی میں اساتذہ کی وین پر خودکش حملے کی جامع اور تیز تر تحقیقات کا مطالبہ۔
چین نے پاکستانی سرزمین میں اپنے شہریوں پر ہونے والے حملوں کے خلاف پاکستان سے موثر اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
چینی وزیر خارجہ وینگ ای نے اپنے پاکستانی ہم منصب بلاول بھٹو سے ورچوئل ملاقات کی، چند ہفتے قبل کراچی میں کنفیوشس انسٹیٹیوٹ پر جان لیوا خودکش حملہ ہوا تھا۔
چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان میں چینی شہریوں، منصوبوں اور اداروں کی سیکیورٹی سخت کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی خامیوں کو دور کیا جائے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات کو روکا جاسکے۔
26 اپریل کو کراچی یونیورسٹی میں واقع کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کے اسٹاف پر قاتلانہ حملے کے بعد بدھ کو دونوں وزرائے خارجہ کے درمیان یہ پہلی ملاقات ہوئی۔
مستقل دہشتگردانہ حملموں کی وجہ سے پاکستان میں چین کے بیلٹ اینڈ روڈ پراجیکٹ کے تحت جاری منصوبوں کو مشکل میں ڈالا ہے، اس میں گوادر بندرگاہ بھی شامل ہے۔
بلوچستان کا علیحدگی پسند باغی گروپ بلوچستان لبریشن آرمی نے پچھلے مہینے ہونے والے دھماکے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
گروپ نے کہا کہ انہوں نے وین پر اس لیے حملہ کیا تاکہ واضح کیا جاسکے کہ بلوچستان میں چین کی براہ راست یا بلاواسطہ کسی قسم کی موجودگی کو قبول نہیں کیا جائے گا۔
ورچوئل ملاقات میں چینی وزیر خارجہ نے بلاول بھٹو پر زور دیا کہ حملے کی مکمل تحقیقات کروائی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی عمل کو تیز کرنا، ملوث عناصر کو تلاش کرنا اور انہیں جلد از جلد سخت سزا دینا ناگزیر ہے۔
پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے چین کے ساتھ مل کر ملک سے دہشتگردی کے خاتمے کا عزم کیا۔