غیرضروری اور لگژری اشیا کی درآمد پر پابندی کا فیصلہ

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں ڈالر کی قیمت قابو کرنے کیلیے اہم فیصلے، گاڑیوں اور موبائل فونز پر ڈیوٹی دگنی کردی گئی۔

بے لگام ڈالر کو قابو کرنے کیلیے وفاقی حکومت جاگ گئی، وفاقی حکومت نے غیر ضروری اور لگژری اشیاء کی درآمد پر مکمل پابندی کا فیصلہ کرلیا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں بڑے فیصلے کیے گئے۔ غیر ضروری لگژری درآمدی اشیاء پر پابندی سے زرمبادلہ کی بچت کا مشن شروع کردیا گیا۔

وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق پاکستان کو ماہانہ 50 سے 60 کروڑ ڈالر کی بچت کا امکان ہے۔

حکام وزارت خزانہ کے مطابق کاروں، جیپوں، موبائل فونز، مشینری، اسٹیل، قیمتی ٹائلز پر ٹیکس بڑھانے کی بھی تجویز ہے۔

ماہانہ 120 ارب روپے کے مساوی درآمدی بل کم ہونے کا امکان ہے، وزیراعظم شہباز شریف نے غیر ضروری لگژری اشیاء کی درآمد پر پابندی کیلئے فہرست طلب کرلی ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ زرمبادلہ کی بچت کے ساتھ ڈالر ریٹ بھی نیچے آئے گا، وزارت خزانہ اور وزارت تجارت نے ایف بی آر کی مشاورت سے فہرست پر کام شروع کر دیا ہے۔

حکومت چاہتی ہے کہ غیر ضروری امپورٹڈ گاڑیوں، کارنیول جیپیں، لگژری واٹر بوٹس، امپورٹڈ موبائل فون، گھڑیوں کی درآمد پر پابندی لگائی جائے یا ان پر ٹیکسز بڑھائے جائیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے ڈالر کی طلب کم کرنے کے لیے فوری اقدام کا فیصلہ کرلیا ہے۔

وزیراعظم کی زیر صدارت خصوصی اجلاس ہوا، اجلاس میں وزیراعظم نے کہا کہ غیر ضروری و لگژی اشیاء کی درآمد پر قیمتی زرِ مبادلہ خرچ نہیں ہونے دینگے۔

انہوں نے ہدایت کی کہ غیر ضروری اور لگژری اشیاء کی درآمد پر پابندی کے لیے وزارت تجارت اور وزارت خزانہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی مشاورت سے ہنگامی طور پر فہرست تیار کریں۔

امکان ہے کہ درآمدی ٹائرز کی ریگولیٹری ڈیوٹی میں 50 فی صد اضافہ کیا جاسکتا ہے۔

پاکستان شماریات بیورو کے مطابق جولائی تا اپریل 2022 کےدوران 1 ارب 30 کروڑ ڈالر کی پاور جنریٹنگ مشینری درآمد کی گئی، گھریلو بجلی کے آلات پر آر ڈی 50 فیصد اضافے کا امکان ہے۔

رواں مالی سال جولائی تا اپریل 6 کروڑ ڈالرکی سرامک پراڈکٹ درآمد کی گئی، ٹائلز کی درآمد پر آرڈی میں 40 فی صد اضافے کا امکان ہے۔

امپورٹڈ ٹائرز پر دس ماہ میں 1 کروڑ ڈالر سے زائد خرچ ہوئے۔ 10 ماہ میں 1 ارب 81 کروڑ ڈالر سیل فون کی درآمد پر خرچ ہوئے۔

10 ماہ میں 2 ارب 37 کروڑ ڈالر کی آئرن اسٹیل مصنوعات امپورٹ کی گئیں۔ ایف بی آر ذرائع کے مطابق 1800 سی سی سے اوپر کی گاڑیوں کی ڈیوٹی پر 100 فیصد اضافے کا امکان ہے۔

موبائل فونز پر ڈیوٹی دگنی کرنے کا امکان ہے۔ موبائل فون پر ڈیوٹی 6 ہزار سے 44 ہزار روپے تک ہونے کا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق آئرن اسٹیل کی درآمد پرڈیوٹی 10 فیصد بڑھانے کا امکان ہے۔

حکومت جون کے آخر تک ایک ارب ڈالر کی درآمد کم کرنا چاہتی ہے۔

متعلقہ تحاریر