عذرا پیچوہو ناکام وزیر، محکمہ سنبھالا نہیں جارہا، ڈاکٹرز جوائنٹ ایکشن کمیٹی
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اور پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن سندھ کی مشترکہ پریس کانفرنس، کہا کہ رواں سال کیلیے ادویات تک نہیں خریدی گئیں۔
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اور پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن سندھ کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹرز و اسپتالوں کی بہتری کے لیے جوائنٹ ایکشن کمیٹی قائم کی ہے۔
چیئرمین وائی ڈی اے ڈاکٹر عمر سلطان کا کہنا تھا کہ 2021 تا 2022 کی ادویات اب تک خریدی نہیں گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ اگلے مالی سال میں دواؤں کی خریداری کو ترجیح دے، اسپتالوں کی مینٹیننس کا معاملہ انتہائی پیچیدہ ہے، اسپتالوں میں اسٹاف کی کمی کا شدید سامنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جناح اسپتال میں گزشتہ 12 سال سے پیرا میڈیکس کی بھرتی نہیں کی گئی،70 بستروں پر مشتمل وارڈ میں صرف 2 نرسیں ہوتی ہیں۔
کرونا کے دوران ہیلتھ رسک الاؤنس کا معاملہ اب تک تعطل کا شکار ہے، ڈینٹل ڈاکٹرز کی کمی کا بھی شدید سامنا ہے، نجی اسپتالوں میں ڈینٹل ٹریٹمنٹ بہت زیادہ مہنگا ہے مگر سرکاری اسپتالوں میں ڈینٹسٹس کی سیٹ بہت کم ہے۔
پی ایم اے کے ڈاکٹر پیر منصور علی نے کہا کہ سندھ میں محکمہ صحت کا سالانہ بجٹ 170 ارب روپے ہے اس کے باوجود محکمہ صحت کی کارکردگی صفر ہے۔
انہوں نے کہا کہ انڈس ہائی وے پر ایکسیڈینٹ ہوا بروقت طبی امداد نہ ہونے پر 15 لوگ جابحق ہوگئے، ایمبولینس خراب ہونے کی وجہ سے زیادہ اموات ہوئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسپتالوں میں 85 فیصد دوائیں دی نہیں جا رہیں، سندھ حکومت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت آہستہ آہستہ اسپتالوں کو پرائیویٹ کر رہی ہے۔
پی پی ایچ آئی کو دوبارہ کانٹریکٹ دیا جا رہا ہے، پی پی ایچ آئی کا اب تک آڈٹ نہیں کیا گیا اور انہیں دوبارہ ڈائریکٹ بجٹ دیا جارہا ہے۔
مشترکہ پریس کانفرنس میں ڈاکٹرز نے مزید کہا کہ محکمہ صحت ناکام ہوچکا ہے، سرکاری اسپتالوں میں ادویات ہی نہیں جبکہ ادویات کی خریداری کیلیے 15 ارب کا بجٹ مختص ہے۔
ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ عذرا پیچوو ناکام وزیر ہیں، ان سے محکمہ سنبھالا نہیں جا رہا۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ڈاکٹرز نے کہا کہ محکمہ کی ناکامی کی ذمہ دار متعلقہ وزیر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میہڑ کا واقعہ سامنے ہے، وزیراعلیٰ خود دیکھ لیں کہ کون سا اسپتال باقاعدہ فعال ہے۔