نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی نے احسن اقبال کی صدارت میں عمران خان کی کارکردگی پر مہر ثبت کردی
وفاقی وزیر احسن اقبال کی جانب سے شرح نمو میں اضافے پر برہمی کا اظہار کرنے پر چیف اکانومسٹ ڈاکٹر احمد زبیر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے کر کمیٹی سے چلے گئے۔
نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کے تخمینے کے مطابق 2022 میں جی ڈی پی کی شرح نمو 5.97 فیصد تک رہنے کی امید ہے ، جبکہ عمران خان کے دور حکومت کے آخری سال معاشی ترقی کی شرح 5.7 فیصد تھی ، یعنی اس سال شرح نمو میں 0.2 فیصد اضافہ دیکھا جائے گا، ملک میں اعداد و شمار کے کے سب سے معتبر فورم نیشنل اکاؤنٹ کمیٹی نے اعتراف کرلیا۔
معاشی ترقی کی شرح پر گزشتہ چند ماہ سے جاری تنازعہ دم توڑ گیا، نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی نے وزیر اعظم عمران خان کے دور حکومت میں معاشی ترقی کے 5.5 فیصد کے اعداد و شمار کو درست قرار دے کر یہ 5.5 فیصد کی بجائے 5.7 فیصد قرار دے دی ہے، تنقید نگاروں کو چپ سادھ گئی ہے ، تاہم وفاقی وزیر احسن اقبال کی جانب سے شرح نمو میں اضافے پر برہمی کا اظہار کیا گیا جس پر چیف اکانومسٹ ڈاکٹر احمد زبیر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے کر کمیٹی سے چلے گئے۔
یہ بھی پڑھیے
ای سی پی کا 25 منحرف ایم پی ایز کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے سے مدد لینے کا فیصلہ
ڈاکٹر زبیر کا استعفیٰ ، ذاتی وجوہات یا سچ بولنے کی سزا
سیکریٹری منصوبہ بندی کے زیر صدارت نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ جس میں دواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ یعنی جولائی 2021 تا اپریل 2022 اور گزشتہ مالی سال یعنی جولائی 2020 تا جون 2021 کے معاشی اعداد و شمار کا جائزہ کے کر انہیں حتمی طور پر منظور کرلیا۔
نیشنل اکاؤنٹس کو بتایا گیا کہ گزشتہ مالی سال ملک کی معاشی ترقی کی شرح 5.7 فیصد رہی، رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح 5.9 فیصد ہوسکتی ہے۔
نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کے مطابق گزشتہ مالی سال زرعی شعبے کی شرح نمو 3.48 فیصد رہی جبکہ رواں مالی سال زرعی شعبے کی شرح نمو 4.4 ہوسکتی ہے بڑی فصلوں میں ترقی کی شرح 7.2 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
رواں مالی سال کے دوران گنے کی پیداوار 81 ملین سے بڑھ کر 88.7 ملین ٹن رہی، چاول کی پیداوار 84 لاکھ سے بڑھ کر 93 لاکھ میٹرک ٹن رہی۔ رواں مالی سال مکئی کی پیداوار 84 لاکھ ٹن سے بڑھ کر ایک کروڑ 6 لاکھ میٹرک ٹن رہی۔
گندم کی پیداوار 11 لاکھ میٹرک ٹن کم ہوگئی۔ گندم کی پیداوار 27.5 ملین سے کم ہوکر 26.4 ملین ٹن رہی، کپاس کی پیداوار 71 لاکھ سے بڑھ کر 83 لاکھ بیلز رہی۔
نیشنل اکاونٹس کمیٹی کے اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ لائیو اسٹاک میں شرح 3.2 فیصد ، جنگلات میں شرح نمو 6.1 فیصد اور صنعتی ترقی کی شرح 7.1 فیصد رہےگی ، گزشتہ مالی سال صنعتی ترقی کی شرح 7.8 فیصد تھی۔
نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کے مطابق بڑی صنعتوں میں ترقی کی شرح 10.4 فی صد رہنے کا امکان ہے۔ گزشتہ مالی سال بڑی صنعتوں میں شرح نمو 11.4 فیصد تھی۔
نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کے مطابق چھوٹی صنعتوں میں ترقی کی شرح 8.90 فیصد رہنے کا امکان ہے جبکہ گزشتہ مالی سال چھوٹی صنعتوں میں شرح نمو 8.97 فیصد تھی۔
توانائی کے شعبے میں ترقی کی شرح 7.8 فیصد رہے گی جبکہ گزشتہ مالی سال توانائی کے شعبے میں شرح نمو 6.3 فیصد تھی۔
این اے سی کے مطابق خدمات کے شعبے میں ترقی کی شرح 5.6 فیصد ہوسکتی ہے جبکہ گزشتہ مالی سال خدمات کے شعبے میں شرح نمو 6 فی صد تھی۔
اسی طرح تعلیمی خدمات کے شعبہ میں ترقی کی شرح 8.6 فی صد رہے گی۔
مالیات اور انشورنس سیکٹر میں شرح نمو 4.9 فی صد رہنے کا امکان ہے۔
ماہرین معاشیات نے نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کے اعداد و شمار کو سراہا ہے اور یہ موقف اختیار کیا ہے کہ ان اعداد و شمار کی وجہ سے معاشی ترقی کی شرح کے تعین کا تنازعہ حل ہوگیا ہے اور ساتھ ہی چیف اکانومسٹ ڈاکٹر زبیر کو دباؤ میں لاکر معاشی ترقی کی شرح 5.5 فیصد سے کم کرکے 4 فیصد تک لانے کا سوشل میڈیا پر اٹھنے والا طوفان بھی دم توڑ گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق چیف اکانومسٹ ڈاکٹر احمد زبیر نے وفاقی احسن اقبال سے اختلافات کی بنا پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے ، جبکہ دوسری جانب ڈاکٹر زبیر نے بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ ذاتی وجوہات کی بنا پر دیا ہے۔