نئی دہلی: عدالت نے حریت رہنما یاسین ملک کو خلاف ضابطہ مجرم قرار دے دیا
بھارتی عدالت نے حریت رہنما یاسین ملک کو دہشتگردوں کی مالی معاونت کے الزام میں مجرم قرار دیا ہے۔
نئی دہلی: کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کو دہلی کی ایک عدالت نے دہشت گردوں کی مالی معاونت کے جھوٹے الزام میں خلاف ضابطہ مجرم قرار دیاہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ فیصلہ اس وقت آیا ہے جب یاسین ملک کی جانب سے گذشتہ ہفتے وکیل کی پیش کش کو مسترد کردیا گیا تھا۔ عدالت نے یاسین ملک کو حکومت کی جانب سے وکیل دینے کا کہا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
ایلون مسک کا آئندہ الیکشن میں ری پبلکن پارٹی کی حمایت کا اعلان
امریکا سمیت تمام ممالک کیساتھ خوشگوار تعلقات کے خواہاں ہیں، سراج الدین حقانی
یاسین ملک نے کہا تھا کہ جب میں اس حکومت کو نہیں مانتا تو میں اس کا وکیل کیسے لے سکتا ہوں۔
یاسین ملک کا کہنا تھا میں بے گناہ ہوں اس لیے مجھے وکیل کی ضرورت نہیں ہے۔
اس پر عدالت نے کہا کہ اس کا مطلب ہم یہ سمجھ سکتے ہیں کہ آپ اعتراف جرم کررہے ہیں۔
عدالت نے اپنے حکم میں قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کو یہ بھی ہدایت دی کہ وہ یاسین ملک کی مالی معاونت کی تفصیلات کا جائزہ لے تاکہ جرمانے کی رقم کا تعین کیا جا سکے۔
بھارتی میڈیا کہنا ہے کہ یاسین ملک کی سزا سے متعلق عدالت کیس کی سماعت 25 مئی تک مزید کرے گی۔
عدالت کے روبرو بیان دیتے ہوئے یاسین ملک کا کہنا تھا کہ وہ اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کا دفاع نہیں کرنا چاہتے ۔
یاسین ملک پر دفعہ 16 (دہشت گردی کا ایکٹ)، 17 (دہشت گردانہ کارروائی کے لیے فنڈز اکٹھا کرنا)، 18 (دہشت گردانہ کارروائی کی سازش تیار کرنے) اور 20 (دہشت گرد گروہ کا رکن ہونا) ، UAPA کی اور تعزیرات ہند کی دفعہ 120-B (مجرمانہ سازش) اور 124-A (غداری) ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے گئے تھے۔
نئی دہلی کی عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ یاسین ملک نے "جدوجہد آزادی” کے نام پر جموں و کشمیر میں دہشت گردی اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کو انجام دینے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے دنیا بھر میں ایک وسیع ڈھانچہ اور طریقہ کار وضع کررکھا تھا۔
عدالت نے دیگر جن حریت رہنماؤں پر الزامات عائد کیے ہیں ان میں فاروق احمد ڈار ، شبیر شاہ، مسرت عالم، محمد یوسف شاہ، آفتاب احمد شاہ، الطاف احمد شاہ، نعیم خان، محمد اکبر کھانڈے، راجہ معراج الدین کلوال، بشیر ، احمد بھٹ، ظہور احمد شاہ وتالی، شبیر احمد شاہ، عبدالرشید شیخ، اور نوال کشور کپور شامل ہیں۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے مشیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے گزشتہ دنوں ایک بیان میں بھارتی حکومت کی جانب سے یاسین ملک سمیت دیگر کشمیری رہنماؤں کے خلاف بنائے جانے والے مقدمات پر سوالات اٹھائے تھے۔
دوسری جانب پاکستانی دفتر خارجہ نے بھارتی ناظم الامور کو طلب کر کے یاسین ملک کے حوالے سے شدید احتجاج کیا تھا۔