فلسطینی طالبہ کا امریکی وزیرخارجہ سے مصافحے سے انکار

امریکی وزیرخارجہ کے سامنے اپنی مطالبات کا اعادہ کیا کہ اسرائیل کے خلاف آزادانہ تحقیقات اور جوابدہی ضروری ہے، امریکی حکومت کو اسرائیلی فوج  کی  تمام امریکی امداد بند کردینی چاہیے،نوراں الحمدان

فلسطینی نژاد امریکی طالبہ  نوراں الحمدان نے اپنی گریجویشن تقریب میں فلسطینی صحافی شیریں  ابوعاقلہ سمیت صہیونی فورسز کے ہاتھوں قتل ہونے والے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی  کیلیے امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن سےمصافحہ کرنے سے انکار کر دیا۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق  واشنگٹن ڈی سی کی جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں گریجویشن تقریب کا انعقاد کیا گیا۔اس موقع پر امریکی وزیرخارجہ اینٹونی بلنکن نے بطور مہمان خصوصی تقریب میں شرکت کی اور طلبہ کو مبارکباد دی۔

یہ بھی پڑھیے

صہیونی فوج کی فائرنگ سے خاتون فلسطینی صحافی ہلاک

اسرائیلی پولیس کا خاتون فلسطینی صحافی کے جنازے کے شرکاپر حملہ

اس موقع پر فلسطینی طالبہ نوراں الحمدان اپنی ڈگری لینے کے لیے فلسطینی پرچم لہراتی اسٹیج پر آئی ڈگری وصول کی لیکن امریکی وزیر خارجہ  سے ہاتھ نہ ملایا اور کچھ سناتی ہوئی آگے بڑھ گئی جبکہ آگے کھڑے مہمان سے انہوں نے بہت اچھے طریقے سے ہاتھ ملایا۔

اس واقعے کے حوالے سے اپنے ٹوئٹ میں نوراں الحمدان  نے کہا کہ میں  نے اور عرب اسٹڈیز میں میرے ہم جماعتوں نے شیریں ابو عاقلہ  کی میراث کو اینٹونی بلنکن کے خطاب کے آغاز پر خراج عقیدت پیش کیا، ہمیں  فخر ہے کہ آپ کے مصافحہ سے انکار کیا اور آپ کو اپنے وجود کا احساس دلایا۔ ہم ابوعاقلہ کے قتل کی آزادانہ تحقیقات اور اسرائیل کے لیے امریکی امداد بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

طالبہ نے بتا یا  کہ میں نے  یہ  پیغامات بلنکن کو ذاتی طور پر بھیجے اور ان سے ہاتھ ملانے سے انکار کیا، آخر میں بلنکن ذاتی طور پر میرے پاس آئے اور  کہاکہ میں آپ کو سن رہا ہوں۔

الحمدان نے لکھا کہ میں نے امریکی وزیرخارجہ کے سامنے اپنی مطالبات کا اعادہ کیا کہ اسرائیل کے خلا ف آزادانہ تحقیقات اور جوابدہی ضروری ہےاور امریکی حکومت کو اسرائیلی فوج  کی  تمام امریکی امداد بند کردینی چاہیے تووہ چلے گئے۔

 واضح رہے کہ واشنگٹن ڈی سی کی جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں گریجویشن کی تقریب کے دوران کم از کم 6 طلبہ نے فلسطینی پرچم لہرائے۔

متعلقہ تحاریر