بلوچ خواتین پر تشدد و گرفتاری، انسانی حقوق کے چیمپئن بلاول خاموش
بلاول زرداری نے قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ بے غیرت لوگ ہیں جو خواتین کو گرفتار کرتے ہیں

سندھ پولیس نے کراچی یونیورسٹی کے لاپتہ بلوچ طلبہ اور جبری گمشدگیوں کا نشانہ بننے والے افراد کے لواحقین کی جانب سے سندھ اسمبلی کے باہر پر امن احتجاجی مظاہرین کو انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بناکر خواتین و بچوں سمیت 28 افراد کو گرفتار کرلیا ۔
جامعہ کراچی کے 2 طالب علم ڈوڈا بلوچ او غمشاد بلوچ کو 7 جون کو گلشن اقبال میں مسکن چورنگی کے قریب ان کے گھر سے اٹھایا گیا تھا اور اس کے بعد سے ان کا کوئی پتا نہیں چل سکاجس پر ان کے اہل خانہ کی جانب سے کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی کیمپ لگایا گیا ۔
یہ بھی پڑھیے
وزیر اعلیٰ سندھ کا شہر میں سافٹ وئیر پارکس بنانے کا اعلان
گمشدہ افراد کے اہلِ خانہ اور سول سوسائٹی کی تنظیموں نے گزشتہ 4 روز سے کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی کیمپ لگایا ہوا جبکہ اتوار کو پریس کلب سے سندھ اسمبلی کا پر امن احتجاجی ریلی بھی نکالی گئی ۔
پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے مظاہرین سے سندھ اسمبلی کےباہر احتجاج سے روکا گیا تاہم مظاہرین کے انکار کے بعد پولیس نے نہتے پر امن مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنایا اور خواتین سمیت 28 افراد کو گرفتار کیا گیا ۔
سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ پولیس مظاہرین کے ساتھ ناروا سلوک کر رہی ہے اور انہیں منتشر کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
گزشتہ روزسندھ حکومت کی راجدھانی میں کراچی کے علاقے ناظم آباد سے سینئر صحافی نفیس نعیم کو ان کے گھر کے پاس سے اغوا کرلیا گیا تاہم وہ چند گھنٹے بعد گھر واپس پہنچ گئے تاہم سندھ حکومت کی جانب سے اس حوالے سے بھی کوئی تحقیقات کا اعلان نہیں کیا گیا ہے ۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول زرداری نے سندھ پولیس کی جانب سے انسانیت سوز تشدد پر خاموشی اختیار کی ہوئی ہے جبکہ بلوچ حقوق اور لاپتہ افراد کا مدعا اٹھا کر عمران خان کی حکومت سے علیحدگی اختیار کرنے والے اختر مینگل بھی منظر عام سے غائب ہیں۔
تحریک انصاف کے دور حکومت میں لیگی نائب صدر مریم نواز کو کرپشن کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تو بلاول زرداری نے قومی اسمبلی میں انتہائی جذباتی تقریر کرتے ہوئے کہا کہ بے غیرت لوگ ہیں جو خواتین کو گرفتار کرتے ہیں جبکہ گزشتہ روز بلوچ خواتین سے ناروا سلوک پر بلاول زرداری کوئی مذمت بھی نہیں کرسکے۔
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی پولیس کی جانب سے نہتے مظاہرین پر تشدد اور گرفتار پر سیاسی و سماجی نمائندوں اور عوام نے سندھ حکومت ،پولیس اور بلاول زرداری سمیت پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔
پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر بھی پولیس تشدد پر بول پڑے ۔ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ ایسا سلوک انتہائی پریشان کن ہے ۔
رکن بلوچستان اسمبلی ثنا اللہ بلوچ نے پرامن خواتین اور طالبات پر تشدد کو غیر انسانی قرار دیا۔ انہوں نے سندھ حکومت سے تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا ۔
واجہ ثناء بلوچ کا سول لائن تھانہ میں گرفتار طلباء سے ملاقات-
کوئٹہ میں نا اہل حکومت کے حکم پر غنڈہ گرد پولیس کا پرامن احتجاج کرنے والے طلبہ پر لاٹھی چارج اور تشدد کرکے گرفتار کیاگیا۔ معصوم طلباء و طالبات پر تشدد کرکے طلبہ کے حوصلوں کو پست نہیں کرسکتا. #werejectpmcmdcattest2021 pic.twitter.com/CGJV5IhkVK— Sana Ullah BALOCH, MPA (@Senator_Baloch) September 24, 2021
سندھی قوم پرست رہنما ایاز لطیف پلیجو نے سندھ پولیس کے اقدام پر غصے میں آگئے ۔انہوں نے کہا کہ سندھ کی سر زمین بلوچ برادری کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہیئے ۔
سندھ کی سرزمين کو ہماری بلوچ بہنوں پر تشدد کےليے استعمال مت کريں. جب کراچی ميں دھماکے ہوئے تو سندھ کے عوام نے تب بھی کہا تھا کہ ہماری دھرتی پر دہشتگردی قبول نہيں. بلوچ ہمارا خون ہيں، آج اپنے پیاروں کی بازیابی کےلیے پرامن احتجاج کرنےوالوں پر پولیس تشدد نے آپکی جمہوری قلعی کھول دی. pic.twitter.com/f9ilkJZPiN
— Ayaz Latif Palijo (@AyazLatifPalijo) June 13, 2022
سینئر صحافی مبشر زیدی نے ٹوئٹر پر پی پی چیئرمین بلاول کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ طالبات پر تشدد سندھ حکومت کے ایما پر ہوا ہے ۔ مبشر زیدی نے پوچھا کہ بلاول بھٹو زرداری کہا ں ہیں ؟ ۔
Highly condemnable….Sindh police dragging families of missing Baloch students on the instructions of Sindh govt. Where is @BBhuttoZardari ? @PPP_Org #SaveBalochStudents #BalochLivesMatter #DodaAndGamshad pic.twitter.com/uai9gnUmMM
— Mubashir Zaidi (@Xadeejournalist) June 13, 2022
سوشل میڈیا صارف عمران یعقوب نے بلوچ مظاہرین پر تشدد کو ناقابل قبول قراردیا ۔ اپنے پیاروں کی گمشدگی پر احتجاج کرنے پر سربازار ستم گوارا نہیں ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ نفرت کی چنگاریاں بغاوت کا شعلہ بن جاے گی جو ریاست کو راکھ کردے گی ۔