پی ٹی آئی کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ 30 روز میں سنانےکا  حکم کالعدم

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس سے متعلق انٹراکورٹ اپیل پر فیصلہ سنایا

اسلام آباد ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے پاکستان تحریک انصاف کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ 30 روز میں سنانے کا حکم  کالعدم قرار دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ  میں  چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس بابر ستار پر مشتمل دو رکنی بینچ نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس سے متعلق انٹراکورٹ اپیل پر سماعت کی۔

یہ بھی پڑھیے

چیئرمین تحریک انصاف نے تگڑا شو کرنے کا اعلان کردیا

اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی اپیل جزوی طور پر منظور کرتے ہوئے  اسلام آباد ہائی کورٹ کے یکم اپریل 2022 کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

عدالت نے الیکشن کمیشن کو ہدایات دیں کہ دیگر سیاسی جماعتوں کے خلاف رکی ہوئی کارروائی کو جلد از جلد مکمل کرے۔عدالت نے تحریری فیصلے میں لکھا کہ الیکشن کمیشن پر شک کی گنجائش نہیں کہ تمام جماعتوں سے ایک سا برتاؤ ہوگا۔

عدالتی حکم میں کہا گیا کہ اپیل کنندہ کے معاملے میں اسکروٹنی کمیٹی نے اپنی کارروائی مکمل کرنے کے بعد اپنی رپورٹ پیش کردی ہے۔ اس مرحلے پر کمیشن مذکورہ رپورٹ پر غور کر رہا ہے۔

 

حکمنامہ  میں کہا گیا ہے کہ کمیشن نے ابھی اس بات پر غور کرنا ہے کہ آیا 2002 کے رولز کے قاعدہ 6 کے تحت شوکاز نوٹس جاری کرنے کے لیے کوئی کیس بنایا گیا ہے۔

توقع کی جاتی ہے کہ اپیل کنندہ سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے خلاف کارروائی پوری تندہی کے ساتھ مکمل کی جائے گی۔ کمیشن کے نمائندے نے واضح طور پر ہمارے سامنے کہا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کے مقدمات کو منصفانہ اور شفاف طریقے سے نمٹایا جا رہا ہے۔

خیال رہے کہ  14 اپریل کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے الیکشن کمیشن کو فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ 30 روز میں سنانے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

ایف آئی اے نے مونس الہیٰ کو سوالنامہ تھما دیا، شریک ملزمان کا ریمانڈ منظور

عدالتی فیصلے کے خلاف  پی ٹی آئی جنرل سیکریٹری اسد عمر نے  انٹراکورٹ اپیل دائر کی  جس میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ سنگل رکنی بینچ کے فیصلے میں لفظ فارن فنڈنگ استعمال کیا گیا ہے۔درخواست میں الیکشن کمیشن پر جانبداری کا الزام کا الزام بھی لگایا گیا تھا ۔

پی ٹی آئی کا مؤقف اختیار کیا تھا کہ الیکشن کمیشن کے سامنے فارن فنڈنگ کا نہیں ممنوعہ فنڈنگ کا کیس ہے اور 30 دن میں فیصلے کی استدعا درخواست میں شامل نہیں تھی ۔

خیال رہے کہ مذکورہ کیس پی ٹی آئی کے منحرف بانی رکن اکبر ایس بابر نے 14 نومبر 2014 کو دائر کیا تھا جس میں پارٹی کو بیرونِ ملک سے ملنے والے فنڈز میں سنگین بے ضابطگیوں کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

متعلقہ تحاریر