شہلا رضا نے دعا زہرا کیس کا فیصلہ دینے والے ججز کو ناتجربہ کار کہہ دیا
معزز ججز کو کرمنلز کیسز کے کوئی تجربہ نہیں ہے وہ سول اور ٹیکس سے متعلق کیسز دیکھتے ہیں

پیپلزپارٹی کی رہنما سیدہ شہلا رضا کا کہنا ہے کہ دعا زہرا کیس کی سماعت کرنے والے ججز سول اور ٹیکس کے حوالے سے کیسز دیکھتے ہیں انہیں کرمنلز مقدمات کا کوئی تجربہ نہیں تھا ۔
شہلا رضا نے اپنے ایک وڈیو بیان میں دعا زہرا کیس پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ دعا زہرا کیس کی سماعت کرنے والے معزز ججز کو کرمنلز کیسز کے کوئی تجربہ نہیں ہے وہ سول اور ٹیکس سے متعلق کیسز دیکھتے ہیں۔ عدالت نے ہماری بات نہیں سمجھی جبکہ یہ اغوا کا کیس تھا ۔
یہ بھی پڑھیے
ظہیر احمد فراڈ نکلا، حفیظ سینٹر کے دکانداروں کو دعا زہرہ کے شوہر کا اتاپتا نہیں
شہلا رضا کا کہنا تھا کہ دعا زہرا کے اغوا اور شادی کے معاملے کے بعد 50 دن بعد جب دعا عدالت میں پیش ہوئی تو یقیناً وہ ہماری زبان نہیں بول رہی تھی جبکہ والدین تمام تر کاغذات ہاتھ میں لیے کھڑے تھے مگر ججز نے انہیں کویہ اہمیت نہیں دی۔
پیپلز پارٹی کی رہنما شہلا اضا نے کہا کہ عدلت نے دعا زہرا کی عمر کے حوالے سے میڈیکل کا حکم دیا جس کو ہم نے چیلنج کیا جو قبول بھی ہوا مگر ججز نے اس کو بھی نہیں سنا اور پھر بچی کو ان کے حوالے کردی۔
پی پی رہنما نے کہا کہ عدالتی فیصلہ 10 سے زائدقانون دانوں سے فیصلہ پڑھوایا کہ کیا لڑکی کا پنجاب جانا لازمی ہے جسے وکلاء نے مسترد کیا اور کہا کہ لڑکے کا ریمانڈ لینا چاہیے تھا ۔اب ہم نے کیس جبران ناصر کو دے دیا ہے ۔
خیال رہے کہ دعا زہرا نامی لڑکی اپریل میں کراچی سے لاپتہ ہوئیں تھی جس پر اس کے والدین نے اغوا کا کیس درج کروایا تھا جس پر پولیس نے کارروائی کرکے لڑکی کو پنجاب کے شہر بہاولنگر سے بازیاب کروا کر عدالت میں پیش کیا تھا ۔
عدالت میں پیشی کے موقع پر دعا نے تسلیم کیا کہ وہ ایک بالغ لڑکی ہے اور اس نے اپنی مرضی سے ظہیر نامی لڑکے سے شادی کی ہے تاہم دعا کے والدین نے دعویٰ کیا کہ بچی کی کم عمر ہے جس پر عدالت نے میڈیکل کروانے کا حکم دیا تھا ۔
عدالتی حکم پر کیے جانے والے میڈیکل میں دعا زہرا کی عمر 16 سے 17 سال کے درمیان ہے جبکہ اس نے شادی پنجاب میں کی جہاں شادی کی کم از کم عمر 16 سال ہے جس پر عدالت نے دعا زہرا کو ظہیر کے ساتھ جانے کی اجازت دی تھی ۔