حکومت ایل این جی خریدنے میں ناکام، بجلی و گیس بحران مزید بڑھنے کا امکان

وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا عوام کو جولائی میں بجلی اور گیس کے بحران کیلئے تیار رہیں

ملک میں اگلے چند ہفتوں میں توانائی کا بحران مزید سنگین ہونے والا ہے۔ معاشی مشکلات  کا شکار پاکستان سستی ایل این جی حاصل کرنے کی جدوجہد میں مصروف ہے تاہم اسے کم قیمت میں ایل این جی نہیں مل پارہی کیونکہ روس، یوکرین جنگ کے باعث عالمی منڈی میں گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

انگریزی اخبار ڈان نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق  پاکستان کو عالمی منڈی میں میں سستی ایل این جی کے حصول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ روس یوکرین کی جنگ  کی وجہ سے گیس کی قیمتوں میں بے انتہا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ گزشتہ  ہفتے سرکاری ایل این جی کمپنی نے جولائی کی ترسیل کے لیے ایل این جی کے 4 کارگوز کے ٹینڈر کھولے تاہم صرف ایک ہی آفر آئی جو  مہنگی ہونے کی وجہ سے مسترد کر دی گئی ۔

یہ بھی پڑھیے

چین مشکل وقت میں پھر مدد کو آگیا، پاکستان2.3ارب ڈالر موصول

ڈان نیوز نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ قطر نے 40 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو سے صرف کم قیمت پرایل این جی کی ترسیل کی پیشکش کی تھی تاہم پاکستان اسے مسترد نہیں کرتا تو یہ ایل ین جی کا مہنگا ترین سودا ہوتا ۔ پاکستان نے  ایل این جی کی خریداری کا سب سے مہنگا سواد گزشتہ سال نومبرمیں 30.65 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو میں کیا ۔

اخباری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حکومت نے کہا  ہے کہ گھریلو صارفین کو گیس کی بلا تعطل  فراہمی کیلئے روس سمیت مختلف گیس برآمد کنندگان سے  گفتگو جاری ہے  مگر حکومت نے  اب تک بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور لوڈ شیڈنگ کی کمی کے لیے کوئی معاہدہ نہیں کر پائی ہے ۔

ڈان نیوز کے مطابق حکومت آئندہ ماہ  بجلی کے نرخوں میں 47 فیصد اضافہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ مہنگی ایندھن کی درآمد کی وجہ سے ہونے والے کچھ نقصانات کو پورا کیا جا سکے۔موسم سرما سے پہلے توانائی کی سپلائی معمول پر نہ آئی تو ملک میں صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے ۔

دوسری جانب وزیرمملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے  ہاتھ کھڑے کردیئے۔ مصدق ملک نے  کہا کہ عوام کو جولائی میں بجلی اور گیس کے بحران کیلئے تیار رہیں۔ انہوں بتایا کہ حکومت جولائی کے لیے اسپاٹ پرایل این جی کا انتظام نہیں کرسکتی ہے۔

وزیر مملکت مصدق ملک  نے گزشتہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئےکہا کہ  2 سال  قبل 4 ڈالر میں ملنے والی ایل این جی نہیں خریدی گئی جو آج 40   ڈالر پر بھی دستیاب نہیں ہے ۔

متعلقہ تحاریر